مودی کی قیادت میں بھارت ہندو بالادستی کے ایجنڈے کی طرف بڑھ رہا ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2019
عمران خان نے بھارت کے متنازع شہریت ترمیمی بل پر بات کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
عمران خان نے بھارت کے متنازع شہریت ترمیمی بل پر بات کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت، وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں منظم طریقے سے ہندو بالادستی کے ایجنڈے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان نے ٹوئٹس کی، جس میں بھارت میں مظاہروں کے باوجود ایوان بالا (راجیا سبھا) سے متنازع شہریت ترمیمی بل (کیب) کی طرف اشارہ کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے اس بل کو مودی کے بالادستی کے ایجنڈے کی تازہ کوشش قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ' مقبوضہ کشمیر کے غیرقانونی قبضے اور جاری محاصرے سے شروع کرنا، پھر آسام میں 20 لاکھ بھارتی مسلمانوں سے شہریت چھیننا، حراستی کیمپس قائم کرنا اور اب شہریت ترمیمی قانون کو پاس کرنا۔

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ اس سب کے ساتھ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ہجوم کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانا، دنیا کو یہ احساس کرنا چاہیے کیونکہ نازی جرمنی کا نسل کشی کے بالادستی کا ایجنڈا بالآخر عالمی جنگ عظیم دوئم کا باعث بنا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: متنازع شہریت بل کےخلاف احتجاج، کرفیو نافذ، درجنوں گرفتار

عمران خان نے لکھا کہ مودی کا جوہری بڑھاؤ کے تحت پاکستان کو دھمکیاں دینے کے ساتھ ہندو بالادستی کا ایجنڈا دنیا میں بڑے پیمانے پر خون ریزی اور دور رس نتائج کا باعث بنے گا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مودی کے بھارت میں اختلاف رائے کو دبا دیا گیا ہے اور مودی کے بھارت کے اس ہندو بالادستی کے ایجنڈے کو جو خونریزی اور جنگ کی دھمکی دے رہا ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا کو قدم اٹھانا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ مودی کے بھارت میں اختلاف رائے کو دبا دیا گیا ہے اور اس سے قبل کہ بہت دیر ہوجائے دنیا کو مودی کے بھارت کے اس ہندوبالادستی کے ایجنڈے جو خونریزی اور جنگ کی دھمکی دے رہا ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے قدم اٹھانا چاہیے۔

خیال رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے پہلے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے متنازع شہریت بل پاس کروایا گیا تھا، جس پر بھارت میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔

تاہم اس کے باجود گزشتہ روز اس متنازع بل کو راجیا سبھا میں پیش کیا گیا، جسے وہاں سے بھی پاس کرلیا گیا۔

بعد ازاں احتجاج میں مزید شدت آگئی تھی خاص طور پر بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں پولیس نے متنازع شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔

شہریت ترمیمی بل ہے کیا؟

شہریت بل کا مقصد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے چھ مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جینز اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت کی فراہمی ہے، اس بل کے تحت 1955 کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کر کے منتخب کیٹیگریز کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا جائے گا۔

اس بل کی کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ انتہا پسند ہندو جماعت شیوسینا نے بھی مخالفت کی اور کہا کہ مرکز اس بل کے ذریعے ملک میں مسلمانوں اور ہندوؤں کی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: متنازع شہریت بل پر احتجاج جاری، بین الاقوامی سطح پر تنقید

بھارتی شہریت کے ترمیمی بل 2016 کے تحت شہریت سے متعلق 1955 میں بنائے گئے قوانین میں ترمیم کی جائے گی۔

اس بل کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائےگی۔

اس بل کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ بل کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

خیال رہے کہ آسام میں غیر قانونی ہجرت ایک حساس موضوع ہے کیونکہ یہاں قبائلی اور دیگر برادریاں باہر سے آنے والوں کو قبول نہیں کرتیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں