'وزیراعظم نے ہسپتال پر حملے میں بھانجے کے شامل ہونے کی مذمت کی ہے'

12 دسمبر 2019
وزیر اعظم کا رشتہ دار ہو یا کوئی بھی ایکشن لیا جائے گا، فردوس عاشق اعوان — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم کا رشتہ دار ہو یا کوئی بھی ایکشن لیا جائے گا، فردوس عاشق اعوان — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ امراض قلب کے ہسپتال پر حملہ کرنے والے وکلا میں وزیر اعظم کا بھانجا بھی شامل تھا اور عمران خان نے خود اس حوالے سے مذمت کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی نے لاہور میں امراض قلب کے ہسپتال میں وکلا کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ انسانیت کے مسیحا سفید کوٹ پہنے ہوئے ڈاکٹروں اور کالا کوٹ پہنے ہوئے قانون کے رکھوالوں کے درمیان ٹکراؤ کسی بھی طرح ملک کے معاشرتی نظام میں حوصلہ افزا نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہسپتال پر حملہ کرنے والے وکلا میں وزیر اعظم کا بھانجا بھی شامل تھا اور عمران خان نے خود اس حوالے سے مذمت کی ہے، جبکہ وزیر اعظم کا رشتہ دار ہو یا کوئی بھی ایکشن لیا جائے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ وفاق، صوبائی حکومتیں اور پی ٹی آئی وکلا تنظیمیں مل کر ملک بھر کی بار کونسلز اور وکلا تنظیموں کے ساتھ رابطے کر کے ایسے واقعات کے تدارک کے لیے حکمت عملی بنائیں گی اور اس معاملے پر اعلیٰ عدلیہ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا، ہسپتال پر یلغار کرنے والے ٹولے کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، بارکونسلز سے کہتے ہیں کہ اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کو نکالیں اور یرغمالیوں کی نشاندہی کرکے انہیں حکومت کے حوالے کریں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق

معاون خصوصی نے وزیر اعظم کی زیر صدارت پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور آنے والے دیگر امور کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اجلاس میں ملک کی موجودہ معاشی، سیاسی صورتحال، عوام سے جڑے ہوئے مسائل کے حل کے لیے اقدامات اور حکومت کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، جبکہ وزیراعظم نے کمیٹی کو معیشت کے مثبت اشاریوں سے متعلق آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ کور کمیٹی نے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے، طاقت، اختیار اور مقامی سطح کی طرز حکمرانی میں عوام کو حصہ دار بنانے کے لیے فی الفور پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مقامی حکومتوں کا نیا نظام متعارف کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے پی ٹی آئی کی تنظیم سازی اور عوام کو مقامی حکومتوں کے نظام سے ہونے والے فوائد سے آگاہ کرنے کے لیے عوامی اجتماعات منعقد کرنے کی ہدایت دی۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنے کے لیے روڈ میپ سامنے رکھتے ہوئے کور کمیٹی کو بتایا کہ صوبائی حکومتوں نے آٹومیشن اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں، مصنوعی بحرن پیدا کرنے والوں اور منڈیوں میں مڈل مین کا کردار ختم کرنے کے لیے بھرپور کریک ڈاؤن کیا، جبکہ تمام صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ یونین اور ٹاؤن کونسل تک منڈیاں قائم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تقرری کے معاملے پر بھی غور کیا، وزیر اعظم اور کور کمیٹی نے اتفاق کیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹی میں چیف الیکشن کمشنر کے لیے متفقہ امیدوار پر اتفاق رائے ہونا چاہیے، امید ہے کہ جلد ایسا ہوجائے گا جبکہ مقررہ وقت تک ایسا نہ ہونے کے بعد حکومت اپنا لائحہ عمل طے کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی نے اس بات کو حسین اتفاق قرار دیا کہ جو لوگ طبی بنیادوں پر عدالتوں سے ریلیف لے کر فتح کا نشان بنا کر جیلوں سے باہر آتے ہیں وہ اپنے علاج معالجے کے لیے ہسپتال کے بجائے شفا حاصل کرنے کے لیے گھر کو ترجیح دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سابق صدر آصف علی زرداری پمز ہسپتال سے رہا

معاون خصوصی نے کہا کہ کمیٹی نے توقع ظاہر کی ہے کہ علاج کے لیے گھروں کے آرام دہ بستروں کو چھوڑ کر ہسپتالوں کو زیادہ ترجیح دی جائے گی، جبکہ گھروں میں ان بیماریوں سے کیسے شفا ملتی ہے اس کا فیصلہ عوام اور عدالتوں نے کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کور کمیٹی نے گورننس سے جڑے ہوئے نظام بالخصوص پولیس، ریونیو اور دیگر اداروں سے متعلق حکومتی اصلاحات کے اثرات کے جائزے کے لیے میکنزم ترتیب دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جس تیزی سے سوشل میڈیا آگے جارہا ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت اطلاعات میں ڈجیٹل میڈیا سیل بنایا جارہا ہے جبکہ وزیر اعظم کو اس سے متعلق سمری بھجوا دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت لوٹی ہوئی دولت واپس لانے، ذمہ داروں کو سزائیں دلوانے، اداروں کو بااختیار بنانے اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

طاھر Dec 13, 2019 08:06am
صرف مذمت۔۔۔۔ھم مانیں یا نہ مانیں ، ھم اپنی عظمت کے جتنے مرضی گیت گائیں سچ تو یہ ھے کہ ھم بطور قوم سماجی و اخلاقی طور پر collapse کر چکے ھیں۔