سنگاپور میں ٹوائلٹ میں متعدد خواتین کی نامناسب ویڈیوز بنانے والے 22 سالہ نوجوان کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کردیا گیا۔

ساؤتھ چائینا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 22 سالہ نوجوان کا تعلق سنگاپور سے ہے جو برطانیہ کی ایک معروف یونیورسٹی میں تعلیم مکمل کررہا تھا۔

نوجوان پر الزام تھا کہ اس نے ایک درجن خواتین کی خفیہ طور پر نامناسب ویڈیوز بنائیں اور بعدازاں ان میں سے کچھ ویڈیوز کو آن لائن شیئر بھی کردیا جو فوری طور پر وائرل ہوگئیں۔

مزید پڑھیں: خفیہ کیمروں سے فحش ویڈیوز بناکر ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے والا گروہ گرفتار

ان ویڈیوز میں خواتین نیم عریاں نظر آئیں۔

واضح رہے کہ عدالت نے اس نوجوان کی شناخت اور اس کی یونیورسٹی کے نام کو خفیہ رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ ان خواتین کا نام بھی سامنے نہ آسکے۔

عدالت میں اس نوجوان کو ایسی ویڈیوز بنانے کے 19 الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔

گزشتہ سال اکتوبر میں بھی یہ نوجوان عدالت میں پیش ہوا تھا جب اس پر 2 الزامات عائد کیے گئے جبکہ رواں سال 3 جنوری سے ہونے والی پیشی کے دوران الزامات میں اضافہ ہوا۔

نوجوان نے 3 جنوری کی پیشی کے بعد تعلیم مکمل کرنے کے لیے سنگاپور چھوڑ کر برطانیہ جانے کی بھی درخواست دی تھی جو ایک جج نے منظور بھی کرلی البتہ اب ان پر سنگاپور چھوڑ کر بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی گئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 12 خواتین میں سے 10 نے درخواست کی ہے کہ اس نوجوان کی شناخت سب کے سامنے لائی جائے جبکہ دو خواتین جن میں سے ایک 15 سالہ لڑکی بھی شامل ہے، نے اس بات کی حمایت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: آن لائن فحش ویڈیوز دیکھنا دماغ پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

جس کے بعد جج نے فی الحال اس کی شناخت سامنے لانے کا حکم نہیں دیا۔

نوجوان پر الزام تھا کہ اس نے 2015 میں ایک ہوٹل میں 18 سال کی عمر میں ایک خاتون کی خفیہ ویڈیو بنائی تھی۔

اب تک اس نوجوان پر فحش فلم رکھنے اور ٹوائلٹ میں ویڈیوز بنانے جیسے الزامات لگائے جاچکے ہیں۔

نوجوان نے اپنے اوپر لگے 20 الزامات کو عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں