بھارت، مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی درخواست کا مثبت جواب دے، چین

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2020
چینی دفترخارجہ نے ہفتہ وار  بریفنگ میں مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا—فوٹو:دفتر ترجمان چینی وزارت خارجہ
چینی دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا—فوٹو:دفتر ترجمان چینی وزارت خارجہ

چین کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو حالیہ اقدامات کی روشنی میں مقبوضہ جموں وکشمیر پر توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے بھارت سے کہا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کے اراکین کی درخواست کا مثبت جواب دے۔

بیجنگ میں ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے چینی دفتر خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ ‘مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف واضح ہے، یہ تاریخی مسئلہ ہے اور اس کو اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن انداز میں حل ہونا چاہیے’۔

مزید پڑھیں:سلامتی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 15 جنوری کو مسئلہ کشمیر کا جائزہ لیا اور اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ کی جانب سے بریفنگ دی گئی جہاں تمام اراکین نے کشمیر کی موجودہ صورت حال پر تشویش ظاہر کی، اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے پرامن حل پر زور دیا’۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کا ماننا ہے کہ فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور کشیدگی کو کم کرنا چاہیے’۔

چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ‘میں زور دوں گا کہ بھارت اور پاکستان کا مسئلہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں ہے اور سلامتی کونسل کو نئے اقدامات کی روشنی میں کشمیر پر توجہ دینی چاہیے، اس جائزے سے خطے میں صورت حال بہتر کرنے اور مسئلے کے حتمی حل میں مدد ملے گی ’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘چین سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے خطے کے امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تعمیری کردار کرتا رہے گا’۔

'بھارت کو سلامتی کونسل کی درخواست پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے'

بھارت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘بھارت کو سلامتی کونسل کے اراکین کی درخواست پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور مثبت جواب دینا چاہیے’۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر خارجہ کی انتونیو گوتریس سے ملاقات، خطے کی صورتحال اور مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال

بھارت میں روس کے سفیر کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے بجائے دوطرفہ مذاکرات سے حل کرنے کے حوالے سے دیے گئے بیان سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘سلامتی کونسل نے 15 جنوری کو مسئلہ کشمیر کا جائزہ لیا جہاں اکثر اراکین نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش ظاہر کی اور مسئلے کے پرامن حل پر زور دیا، میرا ماننا ہے کہ سلامتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے روس کا موقف بھی مکمل طور پر اس کا عکس ہوگا’۔

سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ حقیقت ہے کہ سلامتی کونسل نے 15 جنوری کے اجلاس کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن چین نے تعمیری انداز میں شرکت کی’۔

گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ ‘ہم بھارت کے موقف سے آگاہ ہیں لیکن میں نے چین کا موقف بیان کیا، درحقیقت چین اور بھارت اس مسئلے پر رابطے میں ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘چین نے مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے مباحثے میں تعمیری طور پر شرکت کی تاکہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھا جائے یہ سب خیر سگالی سے ہٹ کر ہے، اگر بھارت اس کو دوسرے معنوں میں لیتا ہے تو مجھے خدشہ ہے کہ وہ بڑھا چڑھا کر بول رہے ہیں’۔

مزید پڑھیں:'پرامن جنوبی ایشیا کا خواب مسئلہ کشمیر کے حل تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا'

ہفتہ وار بریفنگ میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘سلامتی کونسل میں بھارت اور پاکستان کا مسئلہ ایجنڈے میں ہے تو سلامتی کونسل کا نئے اقدامات کی روشنی میں کشمیر پر توجہ دینا فطری ہے، کشمیر میں اقوام متحدہ کا فوجی مبصر مشن بھی موجود ہے’۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 5 مہینوں کے دوران کرفیو کے نفاذ اور اضافی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘کشمیر پر چین کا موقف واضح ہے، اس مسئلے کو حتمی طور پر اور پرامن طریقے سے اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کی روشنی میں حل کیا جائے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘چین، بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کریں، جتنا جلد ہوسکے کشیدگی کو کم کرنے اور باہمی اعتماد کو بڑھانے کے لیے مذاکرات کریں اور چین ایک اہم ذمہ دار ملک کی حیثیت سے پاکستان اور بھارت سے قریبی رابطے میں ہے اور تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں