فیس بک کے بانی مارک زکربرگ گزشتہ سال واضح کرچکے ہیں کہ انہیں ٹک ٹاک پسند نہیں مگر اب یہ واضح ہوا ہے کہ وہ چینی ایپ کے حوالے سے فکرمند کیوں ہیں۔

درحقیقت ٹک ٹاک کی مقبولیت بھی اتنی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے کہ فیس بک کی پریشانی سمجھ میں آتی ہے۔

آن لائن کمپنی سنسر ٹاور کے مطابق 2019 میں ٹک ٹاک کو 73 کروڑ 80 لاکھ سے زائد بار ڈاﺅن لوڈ کیا گیا اور اس حوالے سے اس نے فیس بک، میسنجر اور انسٹاگرام تینوں کو شکست دی۔

بس ایک ایپ ہی ٹک ٹاک سے زیادہ ڈاﺅن لوڈ ہوئی جو کہ فیس بک کی زیرملکیت اپلیکشن ہی ہے یعنی واٹس ایپ۔

سنسر ٹاور نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ اب تک ایک ارب 65 کروڑ سے زائد بار ٹک ٹاک کو ڈاﺅن لوڈ کیا جاچکا ہے اور 2019 کے اعدادوشمار اس کے 44 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

یقیناً اسے ڈاﺅن لوڈ کرنے والا متحرک صارف نہیں ہوتا مگر اعدادوشمار سے عندیہ ملتا ہے کہ اس اپلیکشن کی مقبولیت میں کس حد تک اضافہ ہوا ہے خصوصاً چین میں، جہاں فیس بک کو کام کرنے کی اجازت نہیں۔

فوٹو بشکریہ سنسر ٹاور
فوٹو بشکریہ سنسر ٹاور

چین میں ٹک ٹاک کو ڈویون کے نام سے جانا جاتا ہے جو کہ امریکا کے بعد بائیٹ ڈانس (ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی) کی دوسری بڑی مارکیٹ ہے۔

فیس بک کی تشویش کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے ٹک ٹاک کے چند فیچرز کو اپنی ایپس میں کاپی کیا بلکہ ویسی ہی ایک ایپ انسٹاگرام کے لیے متعارف بھی کرائی۔

ریلز نامی ایپ کو گزشتہ سال نومبر میں برازیل میں متعارف کرایا گیا تھا جس میں صارفین کو 15 سیکنڈ کی ویڈیو کی سہولت فراہم کی گئی تھی جن کو موسیقی سے سجا کر اسٹوریز کے طور پر شیئر کیا جاسکتا ہے جبکہ بہت جلد انسٹاگرام ایکسپلور میں بھی ایک نیا ریلز سیکشن بھی متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

انسٹاگرام کی جانب سے برازیل کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ وہاں یہ ایپ بہت زیادہ مقبول ہے جبکہ ٹک ٹاک وہاں فی الحال بہت زیادہ استعمال نہیں ہورہی جبکہ برازیلین ثقافت میں موسیقی کو بہت زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔

انسٹاگرام نے یہی حکمت عملی اسنیپ چیٹ کو ہدف بناتے ہوئے بھی اپنائی تھی اور اسٹوریز کو پہلے وہاں متعارف کرایا جہاں اسنیپ چیٹ موجود نہیں تھی۔

انسٹاگرام کو ٹک ٹاک کے مقابلے میں امریکی حکومت کا ساتھ بھی حاصل ہے کیونکہ امریکی حکام کی جانب سے ٹک ٹاک کی اسکروٹنی کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے 2017 میں ایک ارب ڈالرز کے عوض ایپ میوزیکلی کو خریدا تھا اور پھر اسے ٹک ٹاک میں بدل دیا (فیس بک نے بھی اسے خریدنے کی کوشش کی تھی مگر ناکام رہی)، جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں مقبول ہوئی۔

مارک زکربرگ کی جانب سے بائیٹ ڈانس کی اسکروٹنی کا مطالبہ کیا جاچکا ہے اور ان کا کہنا تھا 'ہماری سروسز جیسے واٹس ایپ کو مظاہرین اور سماجی کارکنوں کی جانب سے دنیا بھر میں انکرپشن اور پرائیویسی تحفظ کی وجہ سے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ٹک ٹاک جو دنیا میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مظاہروں کو سنسر کرتی ہے، یہاں تک کہ امریکا میں بھی'۔

تبصرے (0) بند ہیں