سال کا سب سے پہلا گرینڈ سلیم ٹینس ٹورنامنٹ ‘آسٹریلین اوپن‘ شروع ہو چکا ہے۔ یہ آسٹریلین اوپن کا 108واں ایڈیشن ہے۔

یہ اہم ترین ایونٹ شروع ہوتے ہی چند سوالات نے انگڑائی لے لی ہے، جیسے کیا سرینا ولیمز اور نوواک جوکووک اپنا آٹھواں ٹائٹل جیت سکیں گے؟ کیا راجر فیڈرر کی فٹنس انہیں اپنے مجموعے میں ایک اور گرینڈ سلیم کا اضافہ کرنے کی اجازت دے گی؟ کیا رافیل نڈال راجر فیڈرر کے سب سے زیادہ ٹائٹلز کا ریکارڈ برابر کرسکیں گے؟ کیا بگ تھری کے علاوہ کوئی نیا چیمپیئن سامنے آسکے گا ؟ کیا لڑکیوں کے مقابلے میں اس بار کوئی نیا چہرہ سامنے آسکتا ہے؟

ان سارے سوالات کے جواب ڈھونڈنے کی ہم نے ایک کوشش کی ہے، آئیے اس کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔

راجر فیڈرر

کھیل کی دنیا میں راجر فیڈرر جیسی بے تاج بادشاہت کم ہی لوگوں کے نصیب میں آتی ہے۔ ہم محمد علی کی مثال دیتے ہیں, جہانگیر خان کا نام لیتے ہیں پھر بے اختیار ہماری نگاہوں کے سامنے راجر فیڈرر کا چہرہ آجاتا ہے۔

راجر فیڈرر کا کمال تو یہ ہے کہ وہ وہاں بھی مقبول ہیں جہاں ٹینس بطور کھیل بہت زیادہ مقبول نہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی وجہ سے خود کھیل کی شہرت میں اضافہ ہوتا ہے، اور فیڈرر کا شمار انہی لوگوں میں ہوتا ہے۔

لاکھوں لوگ صرف ان کی وجہ سے ٹینس کی طرف راغب ہوئے ہوں گے۔ راجر فیڈرر پر اب عمر اثر انداز ہونے لگ گئی ہے۔ اپنے عروج کے دور میں فیڈرر ہر دوسرے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلتے تھے اور اکثر جیت بھی جاتے تھے۔ لیکن انہیں اب اپنا آخری گرینڈ سلیم جیتے ہوئے 2 سال ہوچکے ہیں۔ انہوں نے آخری مرتبہ آسٹریلین اوپن ہی جیتا تھا اور لگاتار دوسری بار جیتا تھا۔ اس کے بعد وہ صرف ایک بار کسی گرینڈ سلیم کے فائنل میں پہنچ سکے ہیں۔

فیڈرر نے آخری مرتبہ آسٹریلین اوپن ہی جیتا تھا—فوٹو: اے ایف پی
فیڈرر نے آخری مرتبہ آسٹریلین اوپن ہی جیتا تھا—فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ سال ومبلڈن کے فائنل میں کھیل کی تاریخ کا دلچسپ ترین مقابلہ ہوا تھا جس میں نوواک جوکووک نے انہیں پچھاڑ دیا تھا۔ فیڈرر نے اس کے بعد بہت سارے میچوں میں غیر متوقع شکست کھائی ہے۔ یو ایس اوپن میں انہیں بلگاریہ کے گریگر دمتروف نے کوارٹر فائنل میں شکست دے دی تھی۔

گزشتہ سال ومبلڈن کے دلچسپ ترین فائنل میں نوواک جوکووک نے فیڈرر کو شکست دی تھی
گزشتہ سال ومبلڈن کے دلچسپ ترین فائنل میں نوواک جوکووک نے فیڈرر کو شکست دی تھی

اے ٹی پی فائنلز میں پہلے ڈومینیک تھیم اور سیمی فائنل میں سیسیپاس نے انہیں شکست دی تھی۔ ان سارے نتائج کو مدِنظر رکھا جائے تو یہ صاف نظر آتا ہے کہ اب فیڈرر میں وہ دم نہیں رہا۔ سیسیپاس نے گزشتہ آسٹریلین اوپن کے چوتھے راؤنڈ میں بھی انہیں شکست دی تھی۔ اپنی فٹنس کو لے کر بھی وہ بہت احتیاط کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں۔ اے ٹی پی فائنلز کے بعد سے انہوں نے کسی مقابلے میں حصہ نہیں لیا جس کی وجہ آسٹریلین اوپن کے لیے خود کو تازہ دم رکھنا ہے۔

راجر فیڈرر پر اب عمر اثر انداز ہونے لگ گئی ہے—فوٹو: اے ایف پی
راجر فیڈرر پر اب عمر اثر انداز ہونے لگ گئی ہے—فوٹو: اے ایف پی

لہٰذا اب دیکھنا یہ ہوگا کہ میچ پریکٹس کی یہ کمی آسٹریلیا کے غیر معمولی گرم موسم میں ان کے کھیل پر کتنا اثر ڈالتی ہے۔ فیڈرر کو نسبتاً آسان ڈراز ملے ہیں۔ سیمی فئنل میں ان کا متوقع مقابلہ نوواک جوکووک سے ہوسکتا ہے اور یہی سب سے اہم میچ ہوگا۔

یہ بات اپنی جگہ ٹھیک ہے کہ ٹورنامنٹ کے نمبر 3 سیڈ فیڈرر کے لیے آسٹریلین اوپن جیتنا کسی بھی طور پر آسان نہیں ہوگا، لیکن وہ پہلے بھی شائقین اور مداحوں کو خوشگوار حیرانی میں مبتلا کرچکے ہیں اور ان جیسے بڑے کھلاڑی سے کسی بھی غیر معمولی کارکردگی کی امید ہر وقت رکھی جاسکتی ہے۔

رافیل نڈال

موجودہ نسل نے ٹینس کی سب سے بڑی مسابقت کا نظارہ کیا ہے۔ اگر فیڈرر نے کھیل کو شہرت بخشی ہے تو نڈال نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ جوش اور ولولے کے ساتھ جب مہارت شامل ہوجاتی ہے تو کام دو آتشہ ہوجاتا ہے۔

راجر فیڈرر کی بادشاہت کو سب سے پہلے نڈال نے ہی چیلنج کیا تھا، اور آج تک کرتے آرہے ہیں۔ لیکن نڈال کلے کورٹ کے جتنے عمدہ کھلاڑی ہیں ہارڈ کورٹ پر خاص کر آسٹریلین اوپن میں ان کا کھیل اس کے بالکل برعکس ہے۔ 2009ء میں انہوں نے اپنا واحد آسٹریلین اوپن جیتا تھا۔

نڈال کلے کورٹ کے جتنے عمدہ کھلاڑی ہیں ہارڈ کورٹ پر ان کا کھیل اس کے بالکل برعکس ہے—فوٹو: اے ایف پی
نڈال کلے کورٹ کے جتنے عمدہ کھلاڑی ہیں ہارڈ کورٹ پر ان کا کھیل اس کے بالکل برعکس ہے—فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ سال کے فائنل میں انہیں یکطرفہ مقابلے کے بعد جوکووک نے شکست دے دی تھی۔ اس بار نڈال ورلڈ نمبر ون اور ٹاپ سیڈ کے طور پر میدان میں اتریں گے، اور انہیں اس بار کافی سخت مقابلے بھی ملے ہیں۔ چوتھے راؤنڈ میں ان کا ممکنہ مقابلہ نک کرجیس سے ہوسکتا ہے، جبکہ کوارٹر فائنل میں ڈومینیک تھیم جیسا سخت حریف سامنے ہوگا۔ سیمی فائنل میں میدیویو جیسا مستقبل کا سپر سٹار اور فائنل میں روجر فیڈرر، جوکووک یا سیسیپاس میں سے کسی ایک کا سامنا ہوگا۔

اس لیے ان کے لیے اس بار بھی آسٹریلین اوپن مشکل ترین محاذ ثابت ہونے والا ہے۔ تاہم ایک چیز جو ان کے حق میں ہے وہ پہلی بار آسٹریلین اوپن میں ‘گرین سیٹ’ ہارڈ کورٹ کا استعمال ہو رہا ہے۔ اپنی خاصیت میں یہ کلے کورٹ کے قریب ترین ہے۔ نڈال ٹاپ اسپن کا بہت استعمال کرتے ہیں۔ لمبی ریلیز کھلاتے ہیں اور مخالف کو تھکانے کا ہنر بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ یہاں انہیں کافی مدد ملنے والی ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ 19 ٹائٹل جیتنے والے نڈال آل ٹائم بیسٹ راجر فیڈرر کے 20 گرینڈ سلیم کا ریکارڈ برابر کر پاتے ہیں یا نہیں۔

نواک جوکووک

جب کھیل پر راجر فیڈرر اور رافیل نڈال چھائے ہوئے تھے، تب اس مشکل ترین دور میں بہت خاموشی سے جوکووک آئے اور حیران کن طور پر 2 مضبوط ترین کھلاڑیوں کا راستہ روک دیا۔

آج جوکووک 16 گرینڈ سلیم جیت چکے ہیں، اور بہت سارے ناقابلِ فراموش معرکے ان کے نام رہے ہیں۔ حال میں ہی میں کھیلا جانے والا ٹینس کا عظیم ترین مقابلہ یعنی ومبلڈن فائنل انہوں نے ہی جیتا ہے۔

انسانی دماغ اور مشینی صلاحیت رکھنے والے جوکووک اس وقت ورلڈ نمبر 2 ہیں۔ اگر نڈال فرنچ اوپن کے بادشاہ ہیں، فیڈرر ومبلڈن میں لاجواب ہیں، تو آسٹریلین اوپن میں جوکووک کا جواب نہیں۔ وہ اس وقت ریکارڈ 7 بار یہ ٹورنامنٹ جیت چکے ہیں۔

جوکووک اس وقت ریکارڈ 7 بار یہ ٹورنامنٹ جیت چکے ہیں—فوٹو: اے ایف پی/رائٹرز
جوکووک اس وقت ریکارڈ 7 بار یہ ٹورنامنٹ جیت چکے ہیں—فوٹو: اے ایف پی/رائٹرز

ماہرین کا خیال ہے کہ جوکووک اس بار بھی باآسانی سے یہ ٹورنامنٹ جیت جائیں گے۔ کوارٹر فائنل تک تو شاید وہ ایک بھی سیٹ ڈراپ کیے بغیر پہنچ جائیں۔ لیکن یہاں سے آگے انہیں سخت حریفوں کا سامنا ہوگا۔ کوارٹر فائنل میں سیسیپاس، سیمی فائنل میں فیڈرر اور فائنل میں نڈال ان کے ممکنہ حریف ہوسکتے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ان تینوں میں سے انہیں کون روک سکتا ہے۔ 21 سالہ یونانی نوجوان سیسیپاس حالیہ عرصے میں انہیں 2 بار شکست دے چکا ہے۔ فٹنس جوکووک کی کمال ہے اور سخت ترین موسم میں یہ ایک بہت بڑا اثاثہ ہوگا۔

ابھرتے ہوئے اسٹیفانوز سیسیپاس، ڈینیل میدیودیو اور ڈومینیک تھیم

بگ تھری کے علاوہ 2019ء اسٹیفانوز سیسپاس نے اپنا کھیل بہت اوپر اٹھایا ہے۔ وہ مسلسل بہتری دکھا رہے ہیں۔ بگ تھری گزشتہ 12 بڑے ٹورنامنٹ جیت چکے ہیں لیکن وقتاً فوقتاً یہ لڑکا ان بڑوں کو چیلنج کرتا نظر آیا ہے۔

2019ء میں جوکووک، فیڈرر اور نڈال تینوں کو مختلف اوقات میں شکست دینے والے لڑکے کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ سیسیپاس نمبر 6 سیڈ ہیں۔ ان کے علاوہ نمبر 4 سیڈ ڈینیل میدیودیو وہ کھلاڑی ہیں جو کھیل کے تینوں بڑوں کو چیلنج کرتے نظر آتے ہیں۔ اس بار یو ایس اوپن کے فائنل میں پہنچنے کا اعزاز بھی انہوں نے حاصل کیا ہے۔ میدیودیو حال ہی میں جوکووک کو بھی پچھاڑ چکے ہیں جس کے بعد جوکووک نے انہیں ایک مکمل کھلاڑی قرار دیا تھا۔

میدیودیو نے 2019ء میں مسلسل 6 اے ٹی پی ٹورنامنٹس کے فائنل میں جگہ بنائی تھی۔ حال ہی میں اے ٹی پی کپ میں بھی انہوں نے شاندار پرفارمنس دکھائی اور واحد شکست جو انہیں ہوئی اس میں بھی انہوں نے جوکووک کو ٹف ٹائم دیا تھا۔

لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ یہ دونوں یہاں سے اپنا کھیل کتنا اٹھا سکتے ہیں۔ گرینڈ سلیم جیتنے کے لیے آپ کو مسلسل عمدہ کھیل دکھانا پڑتا ہے۔

ڈومینیک تھیم کی کہانی بھی ان دونوں سے مختلف نہیں ہے۔ وہ نمبر 5 سیڈ ہیں۔ اے ٹی پی فائنلز میں انہوں نے بالترتیب فیڈرر اور جوکووک کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی، لیکن فائنل میں ایک سخت مقابلے کے بعد انہیں شکست ہوگئی۔

اسٹیفانوز سیسیپاس، ڈینیل میدیودیو اور ڈومینیک تھیم
اسٹیفانوز سیسیپاس، ڈینیل میدیودیو اور ڈومینیک تھیم

یہ تینوں لڑکے اپنے کھیل کا معیار ایک حد سے بڑھا نہیں پا رہے اسی لیے ٹینس میں یکسانیت آچکی ہے اور ہر ٹورنامنٹ میں بگ تھری ہی جیت رہے ہیں۔

اس بار یہ لڑکے روایت کو توڑیں گے یا نہیں، یہ کچھ ہی دنوں میں معلوم ہوجائے گا۔

لڑکیوں کی بہتر ہوتی کارکردگی

لڑکیوں کے کھیل میں خاصا تنوع آچکا ہے۔ گزشتہ 3 سال کے دوران منعقد ہونے والے 11 گرینڈ سلیمز میں 9 مختلف لڑکیاں بطور فاتح سامنے آئی ہیں۔ اس دوران 7 لڑکیاں رینکنگ میں پہلی پوزیشن لے چکی ہیں۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں معاملہ بہت مختلف اور دلچسپ ہے۔

سرینا ولیمز

سرینا ولیمز نے ایک طویل عرصہ اس کھیل پر راج کیا ہے، لیکن ان کی شادی اور پھر بچے کی ولادت کی وجہ سے غیر حاضری نے ان کی بادشاہت ختم کردی۔ لیکن ان سارے معاملات سے فارغ ہونے کے بعد اب وہ واپس میدانوں میں لوٹ آئی ہیں اور ایک بار پھر پورے قد کے ساتھ کھڑی ہیں۔

ولیمز نے 2017ء میں اپنا آخری گرینڈ سلیم ٹائٹل آسٹریلین اوپن ہی جیتا تھا اور مجموعی طور پر یہ ان کا 23واں ٹائٹل تھا۔ ‘اوپن ایرا’ میں اس سے پہلے اسٹیفی گراف کے پاس 22 گرینڈ سلیم جیتنے کا اعزاز تھا۔

اپریل 2017ء میں سرینا نے انکشاف کیا تھا کہ جب انہوں نے آسٹریلین اوپن میں کامیابی حاصل کی تو اس وقت وہ حاملہ تھیں۔ اس کے بعد انہوں نے کھیل سے عارضی رخصت لے لی تھی۔ گوکہ کھیل میں ان کی واپسی 2018ء میں ہوگئی تھی تاہم اب تک وہ پرانی لے میں واپس نہیں آسکی ہیں۔

سرینا ولیمز نے 2017ء میں اپنا آخری گرینڈ سلیم ٹائٹل آسٹریلین اوپن ہی جیتا تھا—فوٹو: اے ایف پی
سرینا ولیمز نے 2017ء میں اپنا آخری گرینڈ سلیم ٹائٹل آسٹریلین اوپن ہی جیتا تھا—فوٹو: اے ایف پی

اس دوران انہوں نے 4 گرینڈ سلیم فائنل کھیلے ہیں اور حیران کن طور پر چاروں میں ہی انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن خواتین ٹینس کی عظیم کھلاڑی کب تک ٹائٹل سے دُور رہ سکیں گے، یہ دیکھنا بہت اہم ہوگا۔

نمبر 8 سیڈ سرینا ولیمز اس بار سیزن کا پہلا ٹورنامنٹ آکلینڈ کلاسک جیت چکی ہیں اور بچے کی پیدائش کے بعد یہ ان کی پہلی فتح تھی۔ امید کی جا رہی ہے کہ سرینا ولیمز ریکارڈ آٹھواں آسٹریلین اوپن جیت جائیں گی اور گریٹسٹ آف آل ٹائم مارگریٹ کورٹ کا 24 گرینڈ سلیم جیتنے کا ریکارڈ برابر کردیں گے۔

ایشلے بارٹی

سرینا کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ورلڈ نمبر ایک ایشلے بارٹی اس بار سخت حریف کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی ایشلے بارٹی نے خواتین کا ڈبلیو ٹی اے فائنلز بھی جیتا ہے اور گزرے ہفتے ایڈیلیڈ اوپن میں بھی فتح حاصل کی ہے۔

سرینا کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ورلڈ نمبر ایک ایشلے بارٹی اس بار سخت حریف کے طور پر سامنے آئی ہیں
سرینا کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ورلڈ نمبر ایک ایشلے بارٹی اس بار سخت حریف کے طور پر سامنے آئی ہیں

لیکن کیا وہ گزرے 42 سال میں پہلی میزبان فاتح بن سکتی ہیں؟ ایسا کرنے کے لیے یقیناً ان کو بہت زیادہ محنت کرنی ہوگی کیونکہ یہ کسی بھی طور پر آسان کام نہیں ہے۔

نومی اوساکا

جاپان کی نومی اوساکا دفاعی چمپئین ہیں۔ اس سے پہلے وہ سرینا ولیمز کو یو ایس اوپن کا فائنل بھی ہرا چکی ہیں، بلکہ باہمی مقابلوں میں انہیں 2 کے مقابلے میں ایک میچ کی برتری بھی حاصل ہے۔ لڑکیوں کے ٹینس میں انہیں خاصی اہمیت دی جاتی ہے۔ نمبر 3 سیڈ اوساکا ٹورنامنٹ میں کہاں تک جاتی ہیں، اس کا انتظار رہے گا۔

لڑکیوں کے مقابلوں میں نومی اوساکا کو خاصی اہمیت دی جاتی ہے—فوٹو: اے ایف پی
لڑکیوں کے مقابلوں میں نومی اوساکا کو خاصی اہمیت دی جاتی ہے—فوٹو: اے ایف پی

سیمونا ہیلپ

سیمونا ہیلپ موجودہ خواتین میں جوکووک کی طرح کھیلتی ہیں۔ ان کی فٹنس اور مستعدی قابلِ دید ہے۔ نمبر 4 سیڈ ہیلپ موجودہ ومبلڈن فاتح بھی ہیں اور آسٹریلین اوپن کا فائنل بھی کھیل چکی ہیں۔ لہٰذا انہیں نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔

سیمونا ہیلپ موجودہ خواتین میں جوکووک کی طرح کھیلتی ہیں—فوٹو: رائٹرز
سیمونا ہیلپ موجودہ خواتین میں جوکووک کی طرح کھیلتی ہیں—فوٹو: رائٹرز

کیرولینا پلسکووا

کیرولینا پلسکووا موجودہ ورلڈ نمبر 2 ہیں اور برسبین انٹرنیشنل ٹورنامنٹ جیت کر آرہی ہیں۔ ان کے علاوہ ایلینا سویٹلینا بھی ایک اہم دعوے دار ہیں۔ نمبر 8 سیڈ سویٹلینا ڈبلیو ٹی اے فائنلز کی ‘رنر اپ’ بھی ہیں۔

کیرولینا پلسکووا موجودہ ورلڈ نمبر 2 ہیں اور برسبین انٹرنیشنل ٹورنامنٹ جیت کر آرہی ہیں—فوٹو: رائٹرز
کیرولینا پلسکووا موجودہ ورلڈ نمبر 2 ہیں اور برسبین انٹرنیشنل ٹورنامنٹ جیت کر آرہی ہیں—فوٹو: رائٹرز

لیکن ان تمام تر خصوصیات کے باوجود میں سرینا ولیمز کے علاوہ کسی دوسری لڑکی سے متعلق اچھا کھیل پیش کرنے سے متعلق پیش گوئی نہین کرسکتا۔

ثانیہ مرزا

ثانیہ مرزا تقریباً 2 سال کے بعد مسابقتی ٹینس میں واپس آئی ہیں اور آتے ہی ہوبارٹ انٹرنیشنل ٹینس ٹورنامنٹ جیت لیا ہے۔ وہ اپریل 2018ء کے بعد سے بچے کی پیدائش کے معاملات میں مصروف تھیں۔

2 سال بعد واپسی آنے والی ثانیہ مرزا نے آتے ہی ہوبارٹ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ جیت لیا
2 سال بعد واپسی آنے والی ثانیہ مرزا نے آتے ہی ہوبارٹ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ جیت لیا

تبصرے (0) بند ہیں