افغان فورسز کا مختلف حملوں میں 51 طالبان ہلاک کرنے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2020
ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں بتایا کہ قندوز میں افغان سیکیورٹی فورسز کی چیک پوائنٹس پر حملہ کیا گیا — فائل فوٹو: اے پی
ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں بتایا کہ قندوز میں افغان سیکیورٹی فورسز کی چیک پوائنٹس پر حملہ کیا گیا — فائل فوٹو: اے پی

افغان فورسز نے طالبان کے خلاف مختلف آپریشنز میں زمینی اور فضائی حملے کیے ہیں، جس سے 51 جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ لڑائی میں یہ اضافہ امن مذاکرات میں نئے ڈیڈ لاک کی جانب اشارہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت دفاع نے اتوار کے روز بتایا کہ حکومتی افواج نے 9 صوبوں میں 13 زمینی کارروائیاں جبکہ 12 فضائی حملے کیے جس میں 51 ’دہشت گرد‘ ہلاک ہوئے اور 13 زخمی ہوئے جبکہ 6 گرفتار کیے گئے۔

افغان صوبے بلخ میں مقامی حکام کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں میں کم از کم 3 خواتین اور 4 بچے مارے گئے جس کے نتیجے میں صوبائی گورنر کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان رہنما نے جنگ بندی پر رضامند ہونے کو ’افواہ‘ قرار دے دیا

حکومت نے حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقات کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔

دوسری جانب طالبان نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اکا دکا حملوں کے بعد اس ہفتے کے اختتام پر 2 مزید حملے کیے جس میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں بتایا کہ قندوز میں افغان سیکیورٹی فورسز کے چیک پوائنٹس پر حملہ کیا گیا۔

بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 10 اہلکار ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، طالبان جنگجوؤں نے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: طالبان کونسل افغانستان میں جنگ بندی پر 'رضامند'

ایک علیحدہ بیان میں طالبان کا کہنا تھا کہ ان کے جنگجوؤں نے بلخ میں افغان فورسز کے گشت کرنے والے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا جس سے 8 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

افغان مفاہمتی عمل کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ لڑائی میں اضافہ اس وقت سامنے آیا جب دوحہ میں امریکا اور طالبان کی مذاکراتی ٹیموں نے 2 روز کا وقفہ لیا کہ بات چیت میں آنے والی حالیہ رکاوٹوں کو دور کرنے کے حوالے سے مشاورت کی جائے۔

یاد رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان گزشتہ برس قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں 2 مرتبہ طالبان کی جانب سے امریکی فوج پر حملے کی وجہ سے تعطل آیا تھا۔

گزشتہ ہفتے مذاکرات کے ایک اور دور کا آغاز ہوا تھا جس میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملوں میں 23 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک

اس بارے میں متعدد ذرائع نے بتایا تھا کہ طالبان اندرونی طور پر امریکی فورسز کے خلاف حملے روکنے اور افغان حکومت کے مفادات پر حملے ’کم کرنے‘ پر رضامند ہوئے ہیں۔

تاہم گزشتہ ہفتے افغانستان کے مختلف حصوں میں طالبان کی جانب سے پولیس اسٹیشن سمیت حکومتی تنصیبات پر حملے کرنے کی رپورٹس سامنے آئیں۔


یہ خبر 27 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں