چینی باشندوں کی حفاظت پر مامور 10 ہزار پولیس اہلکار کورونا وائرس سے غیرمحفوظ

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2020
ڈی آئی جی پنجاب نے آئی جی شعیب دستگیر کو خط لکھ کر میڈیکل تجاویز اور اہلکاروں کے لیے ضروری سامان طلب کرلیا — فوٹو بشکریہ پنجاب پولیس
ڈی آئی جی پنجاب نے آئی جی شعیب دستگیر کو خط لکھ کر میڈیکل تجاویز اور اہلکاروں کے لیے ضروری سامان طلب کرلیا — فوٹو بشکریہ پنجاب پولیس

لاہور: پنجاب میں زیر تعمیر متعدد سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے 4 ہزار چینی ماہرین کی سیکیورٹی کے لیے تعینات پنجاب پولیس کے 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کورونا وائرس سے غیر محفوظ قرار دے دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) کے ڈائریکٹر/ ڈی آئی جی عمر شیخ نے پنجاب پولیس کے انسپیکٹر جنرل شعیب دستگیر کو خط لکھ کر میڈیکل تجاویز اور 10 ہزار پولیس اہلکاروں کے لیے ضروری سامان طلب کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کا ایس پی یو یونٹ صوبے بھر میں غیر ملکیوں، بالخصوص چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے۔

خط میں ان کا کہنا تھا کہ 'چینی شہری روزانہ کی بنیاد پر پاکستان سے آتے اور جاتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہمارے ملک اور اہلکاروں میں وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: حکومت کا کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے منصوبے پر غور

انہوں نے آئی جی پنجاب سے مدد طلب کی کہ پنجاب کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل سے رابطہ کرکے ان سے میڈیکل معاونت اور اہلکاروں کا کورونا وائرس کے پھیلنے پر علاج طلب کیا جائے۔

ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ ڈی جی صحت سے پنجاب پولیس کو کورونا وائرس کے مشتبہ مریض کو علاج کے لیے مراکز میں منتقل کرنے کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کی جائیں۔

متعلقہ پیش رفت میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پنجاب کے ڈی جی صحت کو کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے نمونے لینے کے لیے 100 کٹس فراہم کی ہیں۔

معیاری طریقہ کار کے مطابق ان نمونوں کو اسلام آباد میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز (این آئی ایچ) بھیجا جائے گا۔

ہائی الرٹ کے باعث پنجاب حکومت نے کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کے داخلے اور علاج کے لیے 4 ٹیچنگ ہسپتالوں کو ترجمان ادارہ قرار دیا ہے۔

ان اداروں میں سروسز ہسپتال لاہور، نشتر ہسپتال ملتان، بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی اور علامہ اقبال میموریل ہسپتال سیالکوٹ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبہ کا حکومتِ پاکستان سے مدد کا مطالبہ

تمام متعلقہ حکام، سرکاری ہسپتالوں کے سربراہان بشمول وائس چانسلرز، پرنسپلز اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے علاوہ صحت حکام کو مشتبہ مریضوں کو ان اداروں میں منتقل کرنے کی ہدایات بھی جاری کی جاچکی ہیں۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ صحت کی ٹیم نے لاہور کے علاقے غازی آباد میں چینی باشندوں کو کرائے پر دیے گئے گھروں کو ان کے کورونا وائرس کے شک میں سروسز ہسپتال میں داخلے کے بعد احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے سیل کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم ان کے قریبی احبابوں سے رابطہ کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے جن میں مقامی اور ان کے دوست شامل ہیں جن سے انہوں نے حال ہی میں ملاقات کی۔

مزید اقدامات کرتے ہوئے ڈی جی صحت کے دفتر نے مذکورہ ہسپتالوں کو خصوصی کپڑے فراہم کردیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں