صاف پانی کیس: سپریم کورٹ نے سندھ واٹر کمیشن کو تحلیل کردیا

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2020
چیف جسٹس نے دوران سماعت نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نیب استحصالی ادارہ بن گیا ہے — فائل فوٹو:سپریم کورٹ ویب سائٹ
چیف جسٹس نے دوران سماعت نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نیب استحصالی ادارہ بن گیا ہے — فائل فوٹو:سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے سندھ کی عوام کو صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سندھ واٹر کمیشن اور واٹر کمیشن سیکریٹریٹ کو تحلیل کردیا۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے پراسیکیوٹر جنرل کو بلانے کا کہا تو نیب کی جانب سے وکیل نے عدالت سے 15 منٹ کا وقت طلب کیا۔

نیب کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیں، پراسیکیوٹر جنرل آجائیں گے جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں، کیا مذاق کررہے ہیں'۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ 'لاکھوں روپے کھا لیے گئے ایک بھی آر او پلانٹ نہیں لگا، سب پیسے کھا گئے ہڑپ کر گئے نیب کیا کر رہا ہے؟'

مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ کا کراچی میں ٹینکر مافیا کے فوری خاتمے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ '4 گواہان کی جگہ آپ مقدمے میں 200 گواہ بنالیتے ہیں، ایک سال میں مقدمات کا فیصلہ ہونا چاہیے 6، 6 سال گزر جاتے ہیں، ملک کی بہتری کے لیے آپ نے جو کردار ادا کرنا تھا آپ اس ہی میں رکاوٹ بن گئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'جس مقصد کے لیے نیب بنا تھا وہ مقصد ختم ہوگیا ہے، نیب استحصالی ادارہ بن چکا ہے، آپ لوگ بندے کو بند کردیتے ہیں وہ سالوں جیل میں پڑا رہتا ہے اور پھر آپ کے اپنے بندے کہہ دیتے ہیں کہ اس بندے کا قصور نہیں'۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 'نیب پر تو اربوں روپے کا جرمانہ ہونا چاہیے اور یہ جرمانہ آپ کی جیبوں سے جانا چاہیے حکومت ایک روپیہ نہیں دے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ کے اندر کام کرنے کی صلاحیت ہی نہیں، آپ کے تفتیشی افسران میں صلاحیت ہی نہیں کہ وہ تفتیش کو انجام تک پہنچائیں'۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 'گندم والا مقدمہ آپ کو یاد ہے اس میں ایک آدمی نے خودکشی کی، آپ نے اصل بندے کے خلاف چالان ہی نہیں کیا اور عزت دار آدمی نے خودکشی کرلی'۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ نیب کے مقدمات میں سزا کا تناسب کیا ہے جس پر نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سزا کا تناسب 70 فیصد ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ 'نیب کے ریفرنس دائر کرنے میں کتنا عرصہ لگتا ہے؟ 6 سال ؟'

یہ بھی پڑھیں: ناقص مٹی کی وجہ سے غذا اور پانی کی قلت کا خدشہ، رپورٹ

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'آپ لوگ 2 سال میں ریفرنس بناتے ہیں اور 10 10 سال آدمی کو رگڑتے رہتے ہیں، کیا سسٹم چل رہا ہے ہمارے یہاں؟'

عدالت میں بتایا گیا کہ نیب کی جانب سے آر او پلانٹس تنصیب میں پیسے کی خرد برد کے حوالے سے رپورٹ جمع کروائی گئی ہیں۔

عدالت نے کراچی سندھ کول اتھارٹی کیس اور صاف پانی کیس کو یکجا کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے نیب کو مقدمات کے حوالے سے ریفرنس و دیگر معاملات ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 'کوئی کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں ہے'۔

عدالت نے واٹر کمیشن کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ پر ایڈووکیٹ جنرل کو عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ 'صاف پانی کی فراہمی سے متعلق موثر قانون سازی کے لیے اقدامات کیے جائیں اور واٹر کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق سندھ کے ہر ضلع سے سہہ ماہی رپورٹ جمع کروائی جائے'۔

سپریم کورٹ نے سندھ واٹر کمیشن اور واٹر کمیشن سیکریٹریٹ کو تحلیل کرتے ہوئے انہیں اپنا تمام تر ریکارڈ چیف سیکریٹری سندھ کے حوالے کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

بعد ازاں کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ 2016 میں سندھ میں نکاسی آب اور صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے سپریم کورٹ نے نے درخواست گزار شہاب اوستو کی درخواست پر ’واٹر کمیشن‘ تشکیل دیا تھا۔

اس کمیشن کا مقصد سندھ میں پینے کے صاف پانی، صحت و صفائی کی صورت حال اور صحت مند ماحول کے حوالے سے انتظامیہ کی ناکامی پر کیے گئے خدشات کی تحقیقات کرنا تھا۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ڈان اخبار میں شائع رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی کہ واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی (واسا) کے فلٹریشن پلانٹ سے حیدرآباد میں فراہم کیا جانے والا 60 فیصد پانی کلورینیشن کے عمل سے نہیں گزر رہا کیوں کہ ادارہ اس حد تک مالی مشکلات کا شکار ہے کہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں بھی نہیں دے سکتا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایک طرف جہاں یہ مسئلہ ہے وہیں دوسری جانب سندھ حکومت نے اب تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ حیدرآباد میں صوبائی محکمے کے جمع ہونے والے پانی اور نکاسی آب کے چارجز کی ادائیگی کو کس طرح یقینی بنائیں جبکہ صرف واسا کے ہی واجبات 3 ارب 30 کروڑ روپے تک جا پہنچے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

anwer hussain Jan 28, 2020 02:47pm
ڈان نیوز اخبار سے درخواست ہے کہ یہ خبر بھی لگائی جائے کہ اس سردی میں بھی کے الیکٹرک لوڈ شیڈنگ کر رہی ہے اور سوئی گیس کراچی کو گیس دینے میں بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے، اور لیاری سمیت پورا کراچی کچرے کا ڈھیر پیش کر رہا ہے کوئی صفائی ستھرائی کا انتظام نہیں ہے یہاں پر۔