نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2020
رضا باقر نے کہا کہ سپلائی کا عمل بہتر ہونے سے مہنگائی کی شرح کم ہونے کی توقع ہے—فوٹو: ڈان نیوز
رضا باقر نے کہا کہ سپلائی کا عمل بہتر ہونے سے مہنگائی کی شرح کم ہونے کی توقع ہے—فوٹو: ڈان نیوز

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا فیصلہ سناتے ہوئے شرح سود 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے رواں سال مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہنے کی پیشگوئی بھی کردی۔

رضا باقر نے کہا کہ سپلائی کا عمل بہتر ہونے سے مہنگائی کی شرح کم ہونے کی توقع ہے۔

مزیدپڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود ڈیڑھ فیصد اضافے سے 10فیصد مقرر

انہوں نے کہا کہ رواں سال زرعی پیداوار ہدف سے کم ہونے کا خدشہ ہے جبکہ مقامی مارکیٹ میں سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کہا کہ برآمدی شعبے کو خصوصی طور پر سپورٹ کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام میں مزید بہتری آرہی ہے اور برآمدی شبعے کے لیے قرضوں کی حد 200 ارب روپے کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے'۔

رضا باقر نے کہا کہ روایتی مصنوعات کے بجائے تمام مصنوعات کی برآمدات کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ورکنگ کیپیٹل اسکیم میں بھی 100 ارب روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں اضافے پر کاروباری حلقوں میں تشویش

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ 'چھوٹے برآمد کنندگان کے لیے بھی جلد نئی اسکیم کا اعلان کیا جائے گا'۔

رضا باقر نے کہا کہ 'کاروباری برادری کے لیے سرمایہ کاری اور درآمدی عمل کو آسان بنایا جارہا ہے اور شرح مبادلہ کے نظام میں اصلاحات کر کے پائیدار نظام وضع کیا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار اب پاکستانی ٹی بلز میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ 22 نومبر 2019 کو ایس بی پی نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسٹیٹ بینک نے شرح سود 13.25 فیصد برقرار رکھنے کے فیصلے کے حق میں جواز دیا تھا کہ 'مانیٹری پالیسی کمیٹی کا یہ فیصلہ مہنگائی کے حوالے سے کیے گئے حالیہ اقدامات کے اثرات کا نتیجہ ہے جو ایک طرف بلند ترین سطح پر ہے اور دوسری طرف اس کے نتیجے میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جو متوقع طور پر عارضی ہوگا'۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جنوری میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کردیا تھا۔

اسلام آباد میں نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتائج بتدریج سامنے آرہے ہیں، جن کی وجہ سے صارفین کا اعتماد بڑھا اور معیشت سے متعلق غیر یقینی کی صورتحال میں کمی آئی۔

مزید پڑھیں: کیا سیونگس اکاؤنٹ آپ کے لیے مفید ہیں؟

یاد رہے کہ اس سے قبل نومبر 2018 میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے 10 فیصد مقرر کی تھی۔

جولائی 2018 میں شرح سود بڑھا کر 6.5 سے 7.5 فیصد کردی گئی تھی جبکہ ستمبر میں مزید ایک فیصد اضافے سے شرح 8.5 فیصد ہو گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں