پبلک ہیلتھ اور وبائی امراض پر قابو پانے اور انہیں جڑ سے ختم کرنے کے ماہر ڈاکٹر رانا محمد صفدر کو حال ہی میں دوبارہ پولیو کے خاتمے کے پروگرام کا نیشنل کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا ہے۔

وہ ملک سے پولیو کیسز کو کم کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، ان کی خدمات کے عوض ہی 2018 تک پاکستان میں صرف 8 کیسز باقی رہ گئے تھے جن کی 2014 تک تعداد 306 تک تھی۔

حال ہی میں انہوں نے اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر پولیو ویکسین کے حوالے سے پاکستانی والدین کی جانب سے پوچھے جانے والے درج ذیل عام سوالوں کے جوابات دیے۔

سوال: پولیو سے بچاؤ کے حوالے سے 2 مختلف ویکسین کیوں دی جا رہی ہیں اور کیا بچوں کو دونوں کی ضرورت ہے؟

جواب: پولیو سے بچاؤ کے لیے دی جانے والی 2 مختلف ویکسین ایک ’اورل پولیو ویکسین‘ (او پی وی) اور دوسری ’انیکٹیویٹ پولیو ویکسین‘ (آئی پی وی) بچوں کو 2 مختلف طریقوں یعنی ایک منہ کے ذریعے دی جاتی ہے جب کہ دوسری انجکشن کی طرح بازو میں لگائی جاتی ہے۔

منہ کے ذریعے دی جانے والی ویکسن بچوں کی آنتوں اور بچوں کے خون میں پائی جانے والی خلیات سمیت ان کی قوت مدافعت کے لیے بہتر ہوتی ہے تاہم انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسین پہلی ویکسین کے مقابلے زیادہ بہتر اور کارآمد ہے کیوں کہ وہ تیزی سے بچوں کے خون کے خلیات اور قوت مدافعت کا تحفظ کرنا شروع کردیتی ہے جس وجہ سے وہ معذور ہونے سے بچتے ہیں لیکن یہ ویکسن آنتوں کو مضبوط کرنے میں مدد فراہم نہیں کرتی۔

منہ کے ذریعے دی جانے والی ویکسین بچے کی آنت کے اس حصے کو بند کردیتی ہے جو کسی بھی باہر کی چیز کو وصول کرکے اسے جسم میں آگے منتقل کردیتا ہے اور ساتھ ہی وہ ’وائلڈ پولیو وائرس‘ (ڈبلیو پی وی) کو بھی بلاک کردیتی ہے اور بچہ مزید معذور ہونے سے بچ جاتا ہے۔

یہ ویکسین آنتوں اور خون میں موجود خلیات کی قوت مدافعت ہی نہیں بڑھاتی بلکہ یہ بچوں کو آنے والے وقت میں پولیو وائرس سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

سوال: کیا انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسین محفوظ ہے یا اس کے کوئی سائیڈ افیکٹس بھی ہیں؟

جواب: پولیو کی دونوں ویکسین محفوظ ہیں، ان کے کوئی منفی نتائج نہیں تاہم انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسین ایک لحاظ سے مشکل ہے کہ اس میں بچے کو درد ہو سکتا ہے اور اس کے امکانات بھی موجود ہیں کہ اگر کوئی ناتجربہ کار رضاکار ہوگا تو غلط طریقے سے انجکشن لگانے سے کچھ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

سوال: اگر کسی بچے نے متعدد بار منہ سے پلائے جانے والے پولیو کے قطرے پیے ہیں اور پولیو ٹیم ہر بار دروازے پر آتی ہے تو کیا بچے کو ہر بار قطرے پلوائے جائیں؟

جواب: کسی بھی علاقے میں پولیو ٹیم کے دورے اس علاقے میں موجود خطرات کو دیکھ کر ترتیب دیے جاتے ہیں اور ان دوروں کا شیڈول ماہرین ہی طے کرتے ہیں، اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ بچوں کو منہ کے ذریعے پلائے جانے والے قطرے نہ صرف انہیں خود کو محفوظ رکھتے ہیں بلکہ وہ محلے میں موجود دیگر بچوں کو بھی محفوظ رکھتے ہیں، اس لیے جب بھی انسداد پولیو ٹیم دروازے پر آئے تو بچے کو قطرے ضرور پلوائے جائیں۔

سوال: کیا بچے کو ہر بار انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسین کے کوئی منفی اثرات بھی ہوتے ہیں؟

جواب: یہ اطمینان کرلیں کہ پولیو ویکسن اس زمین پر سب سے محفوظ ویکسین ہے جس کے کوئی بھی سائیڈ افیکٹس نہیں ہیں، انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسن بچے کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتی ہے اور یہ ابتدائی طور پر ایک بار ہی کافی ہوتی ہے، اس کے بعد منہ کے ذریعے دی جانے والی ویکسین ہر بار بچوں کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتی جاتی ہے اور ساتھ ہی یہ آنتوں کو بھی تقویت بخشتی جاتی ہے۔

صرف ایک بار انجکشن کے ذریعے ویکسین لینے سے بچہ معذور ہونے یا پولیو وائرس سے متاثر ہونے سے بالکل محفوظ نہیں بنتا کیوں کہ لاکھوں مختلف اقسام کے وائرس بچوں کی آنتوں کو متاثر کرکے انہیں شکار بنا سکتے ہیں اور ساتھ ہی مذکورہ بچہ دوسرے بچوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے، اس لیے ایک بار انجکشن کے ذریعے ویکسین لینے کے بعد ہر بار منہ کے ذریعے پلائے جانے والے بچاؤ کے قطرے لیے جائیں۔

سوال: کیا ایک سے زائد انجکشن بچے کے لیے تکلیف دہ نہیں ہیں؟

جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ انجکشن کچھ درد دیتا ہے تاہم کسی بھی چیز کا استعمال اس کے نقصانات اور فوائد دیکھ کر ہی کیا جاتا ہے چوں کہ انجکشن کے فوائد زیادہ ہیں، اس لیے صرف تھوڑی سے تکلیف کے لیے انجکشن کو ترک کرنا عقلمندی کی بات نہیں ہے، صرف تھوڑے سے درد کی وجہ سے بچوں کو بیماریوں کا سبب بننے والے جراثیموں کا مقابلہ کرنے کے لیے چھوڑا نہیں جا سکتا۔

سوال: اگر کوئی بچہ ایک ہی دورے کے دوران متعدد بار انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسین لیتا ہے تو ان کے اتنے ہی فوائد ہوتےہیں جتنے کے ایک انجکشن کے یا پھر ایک سے زائد انجکشن دیے جانے سے بچے کا قوت مدافعت نظام کمزور پڑ جاتا ہے؟

جواب: ایک ہی دورےکے دوران متعدد بار انجکشن ویکسن لیے جانے کا اتنا ہی فائدہ ہے جتنا کہ ایک انجکشن لینے کا فائدہ ہوتا ہے تاہم ایک ساتھ متعدد انجکشن لینے سے بچے کے درد میں کمی ہوگی کیوں کہ اسے ایک ہی بار درد ہوگا اور ساتھ ہی یہ بچوں اور والدین کے وقت بچانے میں بھی مددگار ہوگا۔

اس کا ایک حل یہ بھی ہےکہ بچوں کو ’کالی کھانسی، خناق، تشنج، یرقان اور وبائی زکام (انفلوئنزا) سے بچاؤ کی ایک ہی ویکسین ’پینٹاولنٹ‘ دی جا سکتی ہے۔

والدین اس بات کا اطمینان کرلیں کہ انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسین کے بخار اور درد کے علاوہ کوئی اور منفی اثرات نہیں ہوتے، اس کے علاوہ والدین کو چاہیے کہ وہ ماہرین کے مشوروں سے ویکسین کا انتخاب کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں