لاہور: والدین کی یتیم خانے میں موجود بچے کو برطانیہ منتقل کرنے کی درخواست

اپ ڈیٹ 15 فروری 2020
اشعر کے والدین اپنے چھوٹے بیٹے کے علاج کے لیے اسے دادی کے پاس چھوڑ کر اپریل میں برطانیہ گئے تھے— فوٹو: ڈان
اشعر کے والدین اپنے چھوٹے بیٹے کے علاج کے لیے اسے دادی کے پاس چھوڑ کر اپریل میں برطانیہ گئے تھے— فوٹو: ڈان

لاہور کے یتیم خانے میں موجود 7 سالہ بچے کے والدین نے اسے برطانیہ منتقل کرنے کی درخواست کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ امین رشید اور ان کی اہلیہ انیلہ امین اپنے 5 سالہ چھوٹے بیٹے شہریار کی بیماری کا علاج کروانے برطانیہ گئے تھے جبکہ اپنے 7 سالہ بیٹے اشعر کو اس کی دادی کے پاس چھوڑا تھا۔

بعد ازاں دادی کے بیمار ہونے کی وجہ سے انہوں نے اشعر کو دسمبر میں یتیم خانے میں داخل کردیا تھا اور اب اشعر کے اہلخانہ اس کا ویزا حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔

برطانوی محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ وہ 'انفرادی کیسز پر اپنی رائے پیش نہیں کرتے'۔

مزید پڑھیں: نادیہ جمیل کی حمزہ عباسی سے یتیم بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی درخواست

کارڈف میں قیام پذیر امین رشید کا کہنا تھا کہ 'کوئی ایسی رات نہیں جو میں اس کی خاطر بغیر روئے سوسکا ہوں اور کچھ ایسی ہی حالت اشعر کی والدہ کی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب بھی ہم اشعر سے بات کرتے ہیں تو وہ بہت روتا ہے، وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ کیا غلط ہے، وہ سوال کرتا ہے کہ میں یہاں کیوں ہوں؟ آپ کے پاس کیوں نہیں ہوں؟ میں مزید جینا نہیں چاہتا اور یہ جگہ بہت خوف ناک ہے'۔

لاہور سے تعلق رکھنے والا خاندان اپنے چھوٹے بیٹے شہریار کی شدید بیماری اور یہاں موجود ڈاکٹروں سے علاج نہ ہونے کے باعث اپریل 2019 میں برطانیہ منتقل ہوا تھا۔

جب پورے خاندان کے ویزا کی درخواست دی گئی تھی تو اسے مسترد کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے امین رشید اور ان کی اہلیہ اپنے بڑے بیٹے اشعر کو اس کی دادی کے پاس چھوڑ کر اس امید کے ساتھ گئے تھے کہ وہ چند ہفتوں میں واپس آجائیں گے۔

تاہم جب انہیں معلوم ہوا کہ شہریار کو مہلک بیماری ہے جس کی وجہ سے وہ مفلوج ہوگیا ہے تو وہ گھر واپس نہیں جا پارہے۔

اشعر کی دادی کے شدید بیمار ہونے کی وجہ سے اسے کو یتیم خانے میں منتقل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کا یتیم خانہ بے سہارا بچیوں کی پناہ گاہ

امین رشید کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بڑے بیٹے کے لیے پریشان ہیں کیونکہ وہ بھی اس نایاب جینیاتی حالت کا شکار ہوسکتا ہے جو کھانے پینے کا خیال نہ رکھنے سے متحرک ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب سے اسے یتیم خانے منتقل کیا گیا ہے ہم سو نہیں پارہے، یہ بیان کرنا واقعی بہت مشکل ہے کہ ہم کیسا محسوس کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ شہریار ایک معدے کے کیڑے کی وجہ سے بیمار ہوا تھا اس کا جسم 'ڈھانچے جیسا' ہونے کے باعث ان کے پاس برطانیہ آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہریار کی حالت پر اب قابو پالیا گیا ہے، اس نے کھانا پینا شروع کردیا ہے اور کچھ الفاظ بھی بولنے شروع کردیے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Saeed Memon Feb 15, 2020 09:31am
Why don't one of the parent return back to Pakistan and look after the child.