خیبرپختونخوا میں بچیوں کے جنسی استحصال کے 2 واقعات

اپ ڈیٹ 17 فروری 2020
بچی کے رشتہ داروں اور گاؤں کے رہائشیوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ہنگو کی مرکزی سڑک بلا کردی—تصویر: ڈان
بچی کے رشتہ داروں اور گاؤں کے رہائشیوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ہنگو کی مرکزی سڑک بلا کردی—تصویر: ڈان

ہنگو/بونیر: خیبرپختونخوا میں کم سن لڑکیوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے 2 واقعات سامنے آگئے جس میں ایک واقعہ ہنگو جبکہ دوسرا بونیر میں پیش آیا۔

دوابہ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کے مطابق ہنگو میں 8 سالہ بچی کو تشدد کے بعد گولی مارکے قتل کردیا گیا جس کی لاش تحصیل تھل کے صحرائی علاقے سے ملی۔

اس حوالے سے شہید فرید خان ضلعی ہسپتال کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچی کی موت گولی لگنے اور گلا گھوٹنے کے باعث ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: بندوق کے زور پر بچے کا ’ریپـ‘

ڈاکٹر نے بتایا کہ بچی کی لاش سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر کے فرانزک جانچ کے لیے لیبارٹری بھجوادیے گئے ہیں۔

ادھر بچی کے دادا نے ہسپتال میں اس حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ہفتے کی رات سے لاپتہ تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے پوری رات اسے تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہیں ملا، اتوار کی صبح ہمیں بتایا گیا کہ بچی کی لاش مل گئی ہے‘۔

بچی کے دادا کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خاندان کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں، ساتھ ہی انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سے مطالبہ کیا کہ مجرم کو گرفتار کر کے عبرت ناک سزا دی جائے۔

واقعے کے بعد بچی کے رشتہ داروں اور گاؤں کے رہائشیوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ہنگو کے دوابہ بازار کی مرکزی سڑک بلاک کردی۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 5 سالہ بچی، 10 سالہ بچہ ریپ کا شکار

تاہم ضلعی پولیس افسر نے مظاہرین کو یقین دہانی کروائی کہ مجرمان کو جتنی جلد ممکن ہوسکا گرفتار کیا جائے گا جس پر مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مجرمان کو نہیں پکڑا گیا تو وہ احتجاج کا دائرہ دیگر علاقوں تک پھیلا دیں گے۔

علاوہ ازیں واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں ڈسٹرک پولیس آفیسر(ڈی پی او) نے 9 اراکین پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔

دوسری جانب بونیر کے علاقے جبوگے دوکاڑا میں ایک 5 سالہ بچی کو اس کے ایک رشتہ دار نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔

پولیس کو بیان دیتے ہوئے بچی کا کہنا تھا کہ وہ گھر کے باہر کھیل رہی تھی کہ ایک آدمی اسے پکڑ کر 'ویران مقام پر لے گیا‘۔


یہ خبر 17 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

ناز خان Feb 18, 2020 07:13pm
میڈم نےبہت اہم اور مفید کالم لکھا ہے ۔یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ کوئی تو ہے جو پرندوں اور جانوروں کا بھی سوچتا ہے ان کی بھی فکر ہے ۔سب ہی پرسوں جانوروں کو خطرات لاحق ہیں اور کوئی ان کے لیے کچھ نہیں کرتا۔ آپ کے کالم پڑھتے پڑھتے اور ساری تازہ صورتحال لاپرواہی غفلت پر دل خون کے آنسو روتا جاتا ہے کہ ہم بحیثیت انسان بہت بے حس ہو گئے ہیں۔درخت کاٹ رہے ہیں ماحول آلودہ کر دیے ہیں ۔ہم درندے بن گئے ہیں ۔جانور ہم سب سےڈرتے ہیں ۔جہاں جو جانور نظر آتا ہے پرندہ نظر آتا ہے اسے مرنا ہمارا فرض بن گیا ہے۔