پاکستانی مزدوروں کو ملائیشین سوشل سیکیورٹی میں رجسٹرڈ کرنے کا معاہدہ

اپ ڈیٹ 17 فروری 2020
معاہدے کے تحت ملائیشیا میں موجود پاکستانی محنت کشوں کو حادثے کی صورت میں مفت طبی اور مالی امداد فراہم کی جائیں گی — فائل فوٹو:رائٹرز
معاہدے کے تحت ملائیشیا میں موجود پاکستانی محنت کشوں کو حادثے کی صورت میں مفت طبی اور مالی امداد فراہم کی جائیں گی — فائل فوٹو:رائٹرز

وزارت اوورسیز پاکستانیز اور سوشل سیکیورٹی ملائیشیا کے درمیان پاکستانی محنت کشوں کو ملائشین سوشل سیکیورٹی میں شامل کرنے کے معاہدے پر دستخط کردیے گئے۔

معاہدے کے تحت ملائشین ایمپلائرز قانونی طور پر کام کرنے والے پاکستانی محنت کشوں کی معلومات ملائشین سوشل سیکیورٹی کو فراہم کریں گے۔

حادثے کی صورت میں پاکستانی محنت کشوں کو مفت طبی اور مالی امداد فراہم کی جائے گی اور کام کے دوران انتقال کی صورت میں اہل خانہ کو تاحیات ماہانہ وظیفہ ملے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ملائیشیا میں تجارت، سرمایہ کاری، سیاحت، تعلیم کے شعبوں میں تعاون پر اتفاق

وزارت اوورسیز پاکستانی کے مطابق ہر سال تقریباً 15 ہزار پاکستانی کام کے غرض سے ملائیشیا جاتے ہیں۔

اس معاہدے کے تحت ملائیشیا میں کام کرنے والے 82 ہزار پاکستانی فائدہ اٹھا سکیں گے۔

معاہدے پر دستخط کیے جانے کی تقریب سوشل سیکیورٹی ملائیشیا کے ہیڈکوارٹر میں ہوئی جہاں پاکستان کی جانب سے ہائی کمشنر آمنہ بلوچ اور ملائیشیا کی جانب سے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سوشل سیکیورٹی داتو سیری محمد نے دستخط کیے۔

اس موقع پر داتو سیری محمد کا کہنا تھا کہ 'حکومت پاکستان کی ملائیشیا میں کام کرنے والے محنت کشوں کی فلاح و بہبود پر سنجیدگی قابل ستائش ہے۔

معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نے بھی اس اقدام کو خوب سراہا اور کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا تحفظ اور فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مطلوب مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ

رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان کے ملائیشیا کے دورے کے دوران اس معاہدے کی یاد دہانی کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے۔

وزیراعظم کا دورہ ملائیشیا

واضح رہے کہ 2 فروری کو عمران خان دو روزہ دورے پر ملائیشیا پہنچے تھے۔

اس دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیے میں وزیر اعظم کی مصروفیات اور معاہدوں کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئی تھیں۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملائیشیا اور پاکستان دوروں کے تبادلے اور رابطوں کے ذریعے پارلیمانی سفارتکاری کا فروغ جاری رکھنے، باہمی معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری پر مبنی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا۔

وزیر اعظم کا یہ دورہ پاکستان اور ملائیشیا کے مابین مضبوط تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید تقویت دینے کے تناظر میں مشترکہ عزم کی علامت سمجھا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں