عمر شریف کی بیٹی اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری کرنیوالے ریکٹ کا شکار

اپ ڈیٹ 19 فروری 2020
ٹیم نے چھاپہ مار کارروائی عمر شریف کے بیٹے جواد عمر کی شکایت پر کی تھی —تصویر: فیس بک
ٹیم نے چھاپہ مار کارروائی عمر شریف کے بیٹے جواد عمر کی شکایت پر کی تھی —تصویر: فیس بک

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی (ایچ او ٹی اے) نے بحریہ ٹاؤن میں ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر فواد ممتاز کے گھر پر چھاپہ مارا۔

یہ چھاپہ اس اطلاع پر مارا گیا کہ ڈاکٹر فواد نے آزاد کشمیر کے کسی نامعلوم مقام پر معروف کامیڈین عمر شریف کی بیٹی کے گردے کی غیر قانونی پیوندکاری کی تھی جس کے بعد سنگین طبی پیچیدگیوں کے باعث ان کا انتقال ہوگیا تھا۔

اس سلسلے میں ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ لاہور جنرل ہسپتال میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر فواد پنجاب کے مختلف حصوں میں اعضا کی تجارت کا نیٹ ورک چلانے کے حوالے سے بدنام ہیں۔

عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹر فواد گرفتاری سے بچنے کے لیے پہلے ہی گھر سے فرار ہوچکے تھے جس کے باعث ٹیم کو لوٹنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: غیر قانونی انسانی اعضا فروخت کرنے والا گینگ گرفتار

خیال رہے کہ ایف آئی اے اور ایچ او ٹی اے کی مشترکہ ٹیم نے یہ کارروائی عمر شریف کے بیٹے جواد عمر کی شکایت پر کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی بہن حرا شریف ڈاکٹر فواد ممتاز کی جانب سے کی گئی گردے کی غیر قانونی پیوندکاری کے باعث وفات پاگئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر فواد نے گردے کی پیوندکاری کے لیے 34 لاکھ روپے لیے تھے اور انہیں آزاد کشمیر کے کسی نامعلوم مقام پر لے گئے تھے جہاں آپریشن کے ایک ہفتے بعد انہیں سنگین طبی پیچیدگیاں لاحق ہوگئیں تھیں۔

جواد عمر نے الزام لگایا کہ ان کی بہن کو رائیونڈ روڈ کے ایک نجی ہسپتال میں تشویشناک حالت میں لایا گیا تھا جہاں سنگین طبی پیچیدگیوں کے باعث پیر کی رات ان کا انتقال ہوگیا۔

تاہم جواد عمر نے اس مقام، عمارت یا سڑک کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ جہاں ان کی بہن کا آپریشن کیا گیا تھا۔

عہدیدار نے بتایا کہ ان کی درخواست میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایچ او ٹی اے نے ایک 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

’ناقص نظام انصاف‘

اس پورے عمل سے واقف ایک عہدیدار نے بتایا کہ ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر فواد کا مجرمانہ ریکارڈ ہے اور بغیر کسی رکاوٹ کے اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری کا جو نیٹ ورک وہ چلا رہے تھے وہ ’ناقص نظام انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے‘۔

مزید پڑھیں: ’انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوندکاری کو روکنا ہوگا‘

عہدیدار کا کہنا تھا کہ فیصل آباد، ملتان، لاہور اور پنجاب کے مختلف حصوں میں ڈاکٹر فواد کے خلاف اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری کرنے پر مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔

کچھ مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے عہدیدار نے بتایا کہ ڈاکٹر فواد کو ایف آئی اے نے اپریل 2017 میں اس وقت رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا جب وہ ای ایم ای سوسائٹی میں اردنی، لیبیائی اور عمانی شہریوں سمیت غیر ملکیوں کی فی کس 60 لاکھ روپے کے عوض گردے کی غیر قانونی پیوند کاری کررہے تھے۔

اس آپریشن کے دوران اردن کی شہری سلمیٰ کا انتقال ہوگیا تھا، تاہم چھاپہ مار ٹیم نے پنجاب کے ینگز ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر التمش کھرل اور دیگر 2 ملزمان کو بھی گرفتار کیا تھا۔

اس وقت لاہور میں سرکاری شعبے کے بڑے ٹیچنگ ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کی جانب سے چلائے جانے والے اعضا کے تجارتی نیٹ ورک کو توڑنے کی خبر نے ملکی میڈیا میں ہلچل مچادی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'غیرقانونی ٹرانسپلانٹ کے دوران اردنی خاتون ہلاک‘

جس کے باعث اس قسم کے بدنام طبی عملے کو نظام صحت میں لوگوں کی زندگیوں کے کھیلنے کی گنجائش فراہم کرنے پر میڈیکل کمیونٹی اور محکمہ صحت کے حکام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

بعد ازاں اپریل 2018 میں لاہور ہائی کورٹ نے گردے کی غیر قانونی پیوندکاری پر ڈاکٹر فواد ممتاز کی ضمانت بعد ازگرفتاری مسترد کردی تھی۔

تاہم جب انہوں نے دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے لاہور جنرل ہسپتال میں اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لی تھیں اور نجی جگہوں پر دوبارہ اعضا کی پیوندکاری شروع کردی تھی۔

عہدیدار نے بتایا کہ ڈاکٹر فواد کو اگست 2019 میں ایک مرتبہ پھر ایک مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا جب انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک غریب بڑھئی شاہد مسیح کا گردہ نکال لیا تھا۔

مزید پڑھیں:گردوں کی غیر قانونی فروخت: پولیس نے رپورٹ جمع کرادی

کچھ عرصہ قبل ملتان میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ان کے خلاف ایک اور مقدمہ اس وقت درج کیا گیا جب ’اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری‘ کے نتیجے میں کچھ مریضوں کی اموات ہوگئی تھیں۔

مقدمے کے اندراج کے بعد ڈاکٹر فواد نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد نواز بھٹی کی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔

بعد ازاں عدالت میں ایچ او ٹی اے کے لیگل ڈائریکٹر عمران احمد نے کیس کی پیروی جاری رکھی جس میں پیش نہ ہونے پر ڈاکٹر فواد کی ضمانت مسترد کردی گئی تھی۔


یہ خبر 19 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں