حاملہ خواتین میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی علامات کی شدت میں اضافے کا زیادہ خطرہ نہیں ہوتا اور ایسے شواہد موجود نہیں جن سے عندیہ ملے کہ ماں سے یہ وائرس حمل کے دوران بچے میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

برطانوی روزنامے دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق رائل کالج آف Obstetricians and Gynaecologists، رائل کالج آف میڈ وائفز اور رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کی جانب سے جاری نئی گائیڈ لائنز میں حاملہ خواتین کو یہ یقین دہانی کرائی گئی، کیونکہ اس سے پہلے ایسی تفصیلات دستیاب نہیں تھیں جن سے معلوم ہوسکتا ہے کہ حاملہ خواتین یا ان کے بچے کس حد تک خطرے کی زد میں ہوتے ہیں۔

حاملہ خواتین کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں وائرسز جیسے فلو سے متاثر ہونے پر سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ نظام تنفس کے کچھ امراض نومولود بچوں کو بہت زیادہ بیمار بھی کرسکتے ہیں، مگر اس وقت دستیاب ڈیٹا کے مطابق یہ رجحان فی الحال کووڈ 19 میں دیکھنے میں نہیں آیا۔

رائل کالج آف Obstetricians and Gynaecologists کے صدر ایڈورڈ مورس نے کہا 'اس وقت یہ بالکل نیا وائرس ہے اور ہم نے اس کے بارے میں جاننا شروع کیا ہے، تو اس نئی گائیڈلائن پر نئے شواہد کی بنیاد پر مسلسل نظرثانی کی جائے گی، آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں اس بات کا امکان ہے کہ حاملہ خواتین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو، اگرچہ اس وقت ڈیٹا محدود ہے مگر ہم یقین دہانی کراتے ہیں، ایسے شواہد موجود نہیں کہ یہ وائرس حمل کے دوران بچے میں منتقل ہوجاتا ہے'۔

مزید پڑھیں : نوول کورونا وائرس بچوں کے لیے زیادہ خطرناک کیوں نہیں؟

یہ گائیڈ لائن چین میں ہونے والے مشاہدات اور عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ پر مبنی ہے جس میں 147 حاملہ خواتین کا ڈیٹا دیا گیا تھا جن میں 64 میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی، 82 مشتبہ کیسز میں شامل تھیں۔

8 فیصد کیسز میں علامات کی شدت زیادہ تھی جبکہ ایک فیصد سنگین حد تک بیمار ہوئیں۔

اس سے قبل جریدے لانسیٹ میں شائع ایک تحقیق میں ووہان سے تعلق رکھنے والی 9 حاملہ خواتین کا جائزہ لیا گیا جن میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

محققین نے بچوں کی پیدائش کے وقت دریافت کیا کہ وہ سب صحت مند تھے جبکہ ماں کے دودھ ، وقت پیدائش نال میں موجود خون اور جنین کے گرد موجود مائع میں وائرس کی موجودگی کے شواہد نہیں مل سکے۔

رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے صدر پروفیسر رسل وائنر نے کہا کہ موجودہ شواہد کی بنیاد پر ہم مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس سے متاثر ماﺅں اور ان کے بچوں کو الگ نہ کیا جائے، کیونکہ احتیاطی طور پر بھی اس طرح کی علیحدگی ماں اور بچے دونوں پر نمایاں منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں مزید شواہد سامنے آنے پر ہم اپنی سفارشات پر نظرثانی کرسکتے ہیں، ابھی ایسے شواہد محدود ہیں کہ کورونا وائرسز ماں کے دودھ سے منتقل ہوسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں