ایک طرف کورونا وائرس کا شور ہے تو دوسری جانب کرکٹ کے میدانوں میں ہُو کا عالم، اس ہنگامے میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء کا پہلا مرحلہ اپنے اختتام کو پہنچا ہے، وہ بھی ناقابلِ یقین نتائج کے ساتھ۔

سیزن کے آغاز سے پہلے کسی نے سوچا تک نہ ہوگا کہ اس بار 2 مرتبہ کی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز باہر ہوجائیں گی جبکہ پی ایس ایل تاریخ میں سب سے زیادہ مقابلے جیتنے والی پشاور زلمی بھی اللہ اللہ کرکے سیمی فائنل تک پہنچے گی۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان سپر لیگ کی متحدہ عرب امارات سے پاکستان منتقلی سے گویا ٹیموں کی کایا ہی پلٹ گئی۔

ذرا پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو آپ کو ملتان سلطانز پہلے نمبر پر نظر آتے ہیں، کراچی کنگز اور لاہور قلندرز اس کے پیچھے پیچھے اور پشاور زلمی چوتھے نمبر پر۔ یوں پی ایس ایل سیزن 5 کی سیمی فائنل اَپ مکمل ہوجاتی ہے۔ پہلا سیمی فائنل ملتان سلطانز اور پشاور زلمی کے مابین ہوگا جبکہ دوسرے میں روایتی حریف لاہور قلندرز اور کراچی کنگز مدِمقابل ہوں گی۔

سیمی فائنل سے قبل پہلے مرحلے کے آخری دن ہمیں لاہور قلندرز خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے نظر آئی۔ کرس لِن کی شاندار سنچری اننگ کی بدولت لاہور نے 187 رنز کا ہدف محض ایک وکٹ پر حاصل کرکے نمبر وَن ملتان سلطانز کو چت کیا۔

یہ وہی قلندرز ہیں کہ جنہوں نے پی ایس ایل 5 کا آغاز 5 میں سے 4 میچوں میں شکست کے ساتھ کیا تھا۔ پھر وہ خاک سے اٹھے اور میدان پر چھا گئے۔ قلندرز نے مسلسل 3 میچوں میں کوئٹہ، کراچی اور پشاور کو شکست دی اور پھر آخری مقابلے میں ملتان کو زیر کرتے ہوئے سیمی فائنل میں اپنی جگہ پکی کرلی۔

لاہور نے اپنے آخری چند میچوں میں 3 مرتبہ 188 رنز سے زیادہ کا ہدف عبور کیا ہے، جو قلندرز کی بیٹنگ طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔ گوکہ کراچی نے لاہور کے خلاف آخری مقابلہ 10 وکٹوں سے جیتا تھا لیکن سیمی فائنل میں حالات مختلف ہوں گے، ایک تو بڑے مقابلے کا دباؤ ہوگا، پھر دونوں اہم کھلاڑیوں سے بھی محروم ہوئے ہیں۔ کراچی کو ایلکس ہیلز جیسے اہم مڈل آرڈر بیٹسمین کی خدمات حاصل نہیں جبکہ لاہور کو اہم کامیابیاں دلانے والے کرس لِن بھی الوداع کہہ چکے ہیں۔

دراصل، پی ایس ایل انتظامیہ نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے لیگ میں شریک تمام کھلاڑیوں کو اختیار دیا تھا کہ وہ چاہیں تو بقیہ سیزن سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پشاور کے تو سارے ہی غیر ملکی کھلاڑ ی وطن واپس چلے گئے ہیں۔ ملتان جیمز وِنس اور ریلی روسو کی خدمات سے محروم ہوگیا ہے، کراچی کے مڈل آرڈر بیٹسمین ایلکس ہیلز نے وطن واپسی کی راہ لے لی ہے جبکہ کوئٹہ کے جیسن روئے اور ٹائمل ملز نے بھی پاکستان چھوڑنے ہی میں عافیت جانی۔

لیکن پہلے تو لاہور قلندرز کا کوئی کھلاڑی نہیں گیا۔ کرس لِن سے لے کر بین ڈنک اور سمیت پٹیل سے لے کر ڈیوڈ ویزے تک سب ٹیم کا حصہ بنے رہے۔ لیکن سیمی فائنل سے عین پہلے ویزے اپنی اہلیہ کے ہاں بیٹی کی پیدائش کی وجہ سے چلے گئے جبکہ کرس لِن نے ایک شاندار سنچری اننگ کھیلنے کے بعد وطن واپسی کا اعلان کردیا۔ یہ ہر ہر حوالے سے لاہور کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ اب ہوسکتا ہے کہ لاہور کی مہم پر فیصلہ کن ضرب لگ جائے اور یہ فیصلہ مزید کھلاڑیوں کے اخراج کا پیش خیمہ بھی بن سکتا ہے۔

پی ایس ایل 5 کے پہلے مرحلے کا آخری میچ دفاعی چیمپئن کوئٹہ اور کراچی کے مابین ہوا جس میں کراچی کنگز کو 5 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کامیابی کے باوجود کوئٹہ نہ اپنے لیے سیمی فائنل میں جگہ حاصل کر پایا اور نہ ہی کراچی کو دوڑ سے باہر کرسکا۔

کراچی نے اپنے تمام اہم کھلاڑیوں کو آرام دے کر یہ میچ کھیلا، یہاں تک کہ خود کپتان عماد وسیم بھی اس میچ میں نہیں کھیلے۔ سیمی فائنل میں محمد عامر سمیت تمام اہم کھلاڑیوں کی واپسی سے ایک بھرپور مقابلے کی توقع ہے۔

پھر مجموعی طور پر پورے سیزن میں کراچی کی کارکردگی بھی عمدہ رہی ہے۔ اپنے حصے کے 10 میچوں میں کراچی کو صرف 4 میں شکست ہوئی جبکہ بارش نے اسے ایک یقینی کامیابی سے محروم بھی کیا۔ اس لیے ہمیں 'ریڈ ہاٹ' لاہور اور کراچی کے مابین ایک زبردست مقابلے کی امید ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز جیت کے باوجود سیمی فائنل سے باہر ہوگئے—فوٹو:اے ایف پی
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز جیت کے باوجود سیمی فائنل سے باہر ہوگئے—فوٹو:اے ایف پی

پہلے سیمی فائنل میں ملتان سلطانز کو پشاور کا سامنا کرنا ہے، جسے وہ پچھلے دونوں میچ ہرا چکا ہے۔ پشاور کی تمام غیر ملکی کھلاڑیوں سے محرومی کے بعد تو مقابلہ یک طرفہ بھی ہوسکتا ہے۔ ملتان کو سیمی فائنل میں ونس اور روسو کی خدمات تو حاصل نہیں ہوں گی لیکن آخری میچ میں ہم نے خوشدل شاہ اور روحیل نذیر جیسے نوجوان کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی دیکھی ہے۔ پھر عمران طاہر، سہیل تنویر، محمد عرفان اور شاہد آفریدی کی واپسی سے باؤلنگ میں بھی دَم خم نظر آئے گا۔

پشاور زلمی کو اگر سیمی فائنل میں پہنچنے والی تمام ٹیموں میں کاغذ پر سب سے کمزور ٹیم قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ آخری 5 میچوں میں صرف 2 کامیابیاں، ان میں سے بھی ایک بارش کی وجہ سے ملی، ظاہر کرتی ہیں کہ پشاور زلمی کی منصوبہ بندی میں کوئی بڑی خامی ہے۔ عین سیزن کے درمیان کپتان کی تبدیلی بھی بہت کچھ بیان کرتی ہے کہ جس کا اثر کارکردگی پر بھی پڑا ۔

اب دیکھتے ہیں منگل کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کیا ہوتا ہے؟ ملتان توقعات کے مطابق پشاور کو ہرا پاتا ہے یا نہیں؟ پھر کراچی-لاہور کا بڑا مقابلہ کہ جہاں تماشائوبں کو میدان میں آنے کی اجازت ہوتی تو لاہور بلاشبہ ہوم کراؤڈ کی وجہ سے فیورٹ ہوتا لیکن اب مقابلہ ٹکر کا ہوگا، خاص طور پر دونوں ٹیموں کے اہم کھلاڑی باہر ہوجانے کے بعد۔

تبصرے (0) بند ہیں