گزشتہ دنوں برطانیہ میں ایک طبی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ سونگھنے یا چکھنے کی حس اچانک ختم ہوجانا دنیا بھر میں پھیل جانے والے کورونا وائرس کی علامات ہوسکتی ہیں۔

اور اب امریکن اکیڈمی آف Ophthalmology نے کہا ہے کہ آشوب چشم بھی نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی علامت ہوسکتی ہے۔

31 مارچ کو امریکن اکیڈمی آف Ophthalmology نے ایک نوٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ کسی فرد میں آشوب چشم کا معتدل کیس کووڈ 19 کا اشارہ ہوسکتا ہے۔

یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب حال ہی میں 2 تحقیقی رپورٹس اور ایک الگ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آشوب چشم کا عارضہ بھی کووڈ 19 کی ایک علامت ہوسکتا ہے۔

ایک تحقیق جریدے جرنل آف وائرلوجی میں شائع ہوئی تھی، جس میں چین کے 30 مریضوں کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا گیا تھا کہ ایک مریض کو آشوب چشم کا سامنا تھا جبکہ دیگر 29 میں کورونا وائرس آنکھوں کی رطوبت میں دریافت کیا گیا۔

دوسری تحقیق جریدے نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئی جس میں 11 سو مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور 9 میں آشوب چشم کے مسئلے کو دریافت کیا گیا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس آنکھوں کے راستے جسم میں داخل ہوسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ناک اور منہ کے ساتھ آنکھوں کو نہ چھونے کا مشورہ دیا جاتا ہے، خصوصاً ہاتھ دھونے سے قبل ایساکرنے سے ہرصورت گریز کرنا چاہیے۔

یہی وجہ ہے کہ کچھ ڈاکٹروں کی جانب سے موجودہ حالات میں کانٹیکٹ لینس کا استعمال نہ کریں بلکہ چشمے کو ترجیح دیں تاکہ آنکھوں کو غیرضروری طور پر نہ چھونا پڑے۔

امریکن اکیڈمی نے اپنے نوٹ میں واشنگٹن کے ایک نگہداشت مرکز کی نرس کا حوالہ بھی دیا، جس نے بتایا تھا کہ اس نے کووڈ 19 کے بزرگ مریضوں میں آشوب چشم یا آنکھوں کی سرخی کو ایک ابتدائی علامت کے طور پر دیکھا۔

اکیڈمی کے مطابق آنکھوں کے ڈاکٹروں کو اس حوالے سے احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکل کے ساتھ آشوب چشم بھی اس وبائی وائرس کی علامت ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ نتائج ابتدائی ہیں اور تحقیقی رپورٹس میں بھی آشوب چشم کو دیگر عام علامات کے مقابلے میں کبھی کبھار سامنے آنے والی علامت کہا گیا تھا۔

اس سے قبل مارچ میں رائل کالج آف سرجنز آف انگلینڈ کی تحقیق میں کہا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کو پہلے ہی وائرسز سے جوڑا جاتا ہے کیونکہ ایسے 40 فیصد کیسز کسی وائرل انفیکشن کے بعد رپورٹ ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق متعدد ممالک میں کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈیٹا میں اضافے سے یہ ٹھوس اشارہ ملتا ہے کہ بیشر مریضوں کو اس مرض کی علامات کے دوران سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

درحقیقت بیشتر اوقات تو یہ سب سے پہلے نمودار ہونے والی علامات ہوسکتی ہیں، جس کے بارے میں ابھی کہا جاتا ہے کہ بخار سب سے پہلے اور عام ترین علامت ہے۔

شواہد میں مزید بتایا گیا کہ سونگھنے کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس سے محرومی بھی ایسے افراد میں نظر آئی جن میں کووڈ 19 کی دیگر علامات نظر نہیں آئیں مگر وائرس کی تشخیص ہوئی۔

محققین نے تجویز دی ہے کہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کو بھی کووڈ 19 کی اسکریننگ کی علامات والی فہرست کا حصہ بنایا جائے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ مسائل نظام تنفس کی دیگر علامات نمودار ہوئے بغیر ہی سامنے آجائیں۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اس طرح کے کیسز ایران، امریکا، فرانس اور شمالی اٹلی میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ انہوں نے کچھ دن پہلے 40 سال سے کم عمر 4 مریضوں کا معائنہ کیا، جن میں دیگر علامات تو نظر نہیں آئیں مگر اچانک سونگھنے ک یحس سےس محروم ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ مریض خاموشی سے اس وائرس کو پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔

برطانوی تحقیق میں کہا گیا کہ اگر اچانک لوگ سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محروم ہوجائیں، مگر دیگر علامات نظر نہ آئیں تو ان کو 7 دن کے لیے خود کو آئسولیٹ کرلینا چاہیے تاکہ دیگر افراد اس وائرس سے بچ سکیں۔

عالمی ادارہ صحت نے فروری میں چین میں 55 ہزار سے زائد کیسز کے تجزیے کے بعد کووڈ 19 کی علامات کو تفصیل سے بیان کیا تھا۔

اس کی سب سے عام علامات اور مریضوں میں اس کی شرح درج ذیل ہیں:

بخار 88 فیصد

خشک کھانسی 68 فیصد

تھکاوٹ 38 فیصد

تھوک کے ساتھ کھانسی یا گاڑھے بلغم کے ساتھ 33 فیصد

سانس لینے میں مشکل 19 فیصد

ہڈی یا جوڑوں میں تکلیف 15 فیصد

گلے کی سوجن 14 فیصد

سردرد 14 فیصد

ٹھنڈ لگنا 11 فیصد

قے یا متلی 5 فیصد

ناک بند ہونا 5 فیصد

ہیضہ 4 فیصد

کھانسی میں خون آنا ایک فیصد

آنکھوں کی سوجن ایک فیصد۔

تبصرے (0) بند ہیں