حکومت نے گوردوارہ پنجہ صاحب میں بیساکھی کی تقریبات منسوخ کردیں

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2020
بیساکھی کے میلے میں شرکت کے لیے ہر سال بھارت سمیت دیگر ممالک سے سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں—فائل فوٹو: خبر رساں ادارہ
بیساکھی کے میلے میں شرکت کے لیے ہر سال بھارت سمیت دیگر ممالک سے سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں—فائل فوٹو: خبر رساں ادارہ

ٹیکسلا: حکومت نے رواں ماہ 14 اپریل کو ہونے والے بیساکھی کے میلے کو منسوخ کردیا، جس میں شرکت کے لیے بھارت سے 3 ہزار جب کہ دنیا کے دیگر ممالک سے 2 ہزار سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں۔

متروک املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے مزارات سے متعلق ڈپٹی سیکریٹری عمران گوندل نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان سکھ گوردوارہ پربادھک کمیٹی (پی ایس جی پی سی) کے ساتھ مذاکرات کے بعد مشترکہ طور پر گوردوارہ پنجہ صاحب میں طے بیساکھی کے میلے کی تقریبات کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔

بیساکھی سکھوں کا ایک مقدس تہوار مانا جاتا ہے، جسے موسم بہار کا فیسٹیول بھی کہا جاتا ہے اور عقیدے کے مطابق سکھ اسی تہوار سے اپنے نئے سال کا آغاز کرتے ہیں۔

عمران گوندل نے بتایا کہ بیساکھی کے میلے کو منسوخ کیے جانے کے فیصلے کے حوالے سے وزارت مذہبی امور کو پہلے سے ہی مطلع کردیا گیا ہے جب کہ وہ وزارت خارجہ سے اس حوالے سے رابطے میں ہیں جو بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کو مطلع کرے گا تاکہ اس سال سکھ یاتریوں کو بیساکھی کے لیے ویزے جاری نہ کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیساکھی کا میلہ

عمران گوندل کے مطابق وہ حالیہ صورت حال کے تناظر میں حکومت کے مختلف اداروں سمیت پاکستان سکھ گوردوارہ کمیٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صحت عامہ سے متعلق جاری کی گئی ہدایات کے مطابق سکھ یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور ہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران یاتریوں کی صحت کے حوالے سے کوئی بھی رسک نہیں لینا چاہتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے نومبر 2019 میں ہی سکھ تنظیموں کو بھارت کے تین ہزار سکھ یاتریوں کو بیساکھی میلےکے لیے ویزا جاری کرنے کا گرین سگنل دے دیا تھا اور ساتھ ہی حکومت نے دوسرے ممالک کے 2 ہزار یاتریوں کو بھی میلے میں شرکت کے لیے عارضی ویزے دینے کا اشارہ دیا تھا۔

متروک املاک بورڈ نے اس ضمن میں بھارتی حکومت کے ساتھ پاکستان آنے والے یاتریوں کے حوالے سے شیڈول بھی شیئر کیا تھا، جس میں زائرین کو ان تمام مندروں اور گوردواروں کی تفصیل و سیکیورٹی سمیت دیگر انتظامات کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم کی گئی تھی۔

اسی حوالے سے پاکستان سکھ گوردوارہ پربادھک کمیٹی کے جنرل سیکریٹری سردار امیر سنگھ نے بتایا کہ مذکورہ فیصلہ عوامی صحت عامہ کے تناظر میں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بیساکھی کے میلے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا، کیوں کہ دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کی اس میلے سے مذہبی، ثقافتی دلی و جذباتی وابستگی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: اس سال حج ہوگا یا نہیں؟ لاکھوں مسلمان پریشان

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اس بار گوردوارہ پنجہ صاحب میں علامتی طور پر بیساکھی میلے کی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔

امیر سنگھ کے مطابق انہوں نے پاکستان سمیت بیرون ممالک میں رہنے والے سکھ زائرین کے لیے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے، جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے بیساکھی میلے کی تقریبات منعقد نہیں ہوں گی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سکھوں کے بھارت میں موجود اعلیٰ تخت اکال تخت کی اعلیٰ مذہبی شخصیات نے بھی یہ اعلان پہلے ہی کر رکھا ہے کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں بیساکھی کی تقریبات کو محدود کیا جائے۔

عام طور پر بیساکھی کے میلے میں شرکت کے لیے ہر سال ہزاروں سکھ یاتری گوردوارہ پنجہ صاحب آتے ہیں، صرف 2019 میں 15 ہزار سکھ یاتریوں نے گوردوارہ حسن ابدال کا دورہ کیا۔


یہ رپورٹ 6 اپریل 2020 کو ڈان میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں