چین میں معمولات زندگی بحال، سیاحتی مقامات پر رش

06 اپريل 2020
کئی مقامات پر بیک وقت ہزاروں افراد کو دیکھا جا رہا ہے—فوٹو: سی این این
کئی مقامات پر بیک وقت ہزاروں افراد کو دیکھا جا رہا ہے—فوٹو: سی این این

کورونا وائرس کے مرکز سمجھے جانے والے ملک چین میں نئے کیسز آنے میں کمی کے بعد جہاں گزشتہ ماہ ہی شہروں میں جزوی طور پر معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئی تھی، اب وہاں کے سیاحتی مقامات پر لوگوں کا رش دیکھا جا رہا ہے۔

چین میں گزشتہ ماہ مارچ کے آغاز سے ہی کورونا وائرس کے نئے کیسز آنا کم ہوگئے تھے جب کہ وہاں پر کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے بنائے گئے عارضی ہسپتال بھی بند کردیے گئے تھے۔

چین میں مجموعی طور پر 82 ہزار افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 78 ہزار افراد صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ 3200 افراد ہلاک بھی ہوئیں اور اس وقت تک تقریبا 3 ہزار کے قریب کورونا کے مریض زیر علاج ہیں۔

کورونا وائرس کے نئے کیسز میں کمی کے بعد چین میں گزشتہ ماہ مارچ میں ہی جزوی طور پر معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے تھے اور بند کیے گئے سینما ہالز، تفریحی مقامات اور دیگر سیاحتی و عوامی مقامات کو بھی کھولنے کا آغاز کردیا گیا تھا۔

اور اب وہاں معمولات زندگی بحال ہونے میں مزید تیزی دیکھی جا رہی ہے اور تقریبا تین ماہ تک مکمل طور پر بند رہنے والے عوامی و سیاحتی مقامات پر اب رش دیکھا جا رہا ہے، جس وجہ سے ماہرین صحت بھی پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق چین میں معمولات زندگی بحال ہونے کے بعد سیاحتی و تفریحی مقامات کو بھی کھول دیا گیا ہے جب کہ بعض سیاحتی مقامات پر لوگوں کی بہت زیادہ رش سے ماہرین کو کورونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کا خدشہ بھی لاحق ہوگیا۔

کورونا وائرس کے مرکز سمجھے جانے والے چینی شہر ووہان سے 22 مارچ کو لاک ڈاؤن کو ختم کرنا شروع کیا گیا تھا—فوٹو: رائٹرز
کورونا وائرس کے مرکز سمجھے جانے والے چینی شہر ووہان سے 22 مارچ کو لاک ڈاؤن کو ختم کرنا شروع کیا گیا تھا—فوٹو: رائٹرز

رپورٹ میں چینی خبر رساں اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ چین کے صوبے انہوئی کے پہاڑوں کے دامن میں واقع ہوانگشان ماؤنٹین پارک سے 4 اپریل کو سامنے آنے والی تصاویر میں ہزاروں افراد کو سیاحتی مقام پر گھومتے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں 'کورونا کے مرکز' ووہان سے لاک ڈاؤن ختم

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کئی ہفتوں تک کاروبار زندگی معطل رہنے کے بعد تفریحی مقامات کھلنے کے بعد وہاں لوگوں کا رش دیکھا جا رہا ہے اور لوگ فیس ماسک پہننے سمیت دیگر حفاظتی اقدامات بھی اٹھا رہے ہیں، تاہم بیک وقت ہزاروں افراد کے جمع ہونے سے ماہرین کو خدشات لاحق ہوگئے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایک ہی جگہ پر ہزاروں افراد کے جمع ہونے سے دوبارہ کورونا کی وبا پھیل سکتی ہے، تاہم چینی حکام نے حفاظتی انتظامات کے بعد ہی عوامی و تفریحی مقامات کھولے ہیں۔

ہوانگشان ماؤنٹین پارک کھلنے کے بعد وہاں ہزاروں افراد آ رہے ہیں جب کہ انتظامیہ نے پارک کے باہر بورڈ آویزاں کر رکھا ہے کہ پارک میں یومیہ 20 ہزار سے زائد افراد کو جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اسی پارک کی طرح شنگھائی میں موجود واٹر فال پارک کھلنےکے بعد بھی وہاں لوگوں کے ہجوم دیکھے جا رہے ہیں، جس وجہ سے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لوگوں کی بھیڑ مسئلہ پیدا کر سکتی ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق اس وقت جب کہ پوری دنیا میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے، ایسے میں چین میں ہزاروں افراد کے مجمع سے ایک بار پھر یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ وہاں پر کورونا کی وبا دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے۔

شنگھائی کی طرح دارالحکومت بیجنگ میں بھی کاروبار زندگی معمولات کی جانب رواں دواں ہے اور وہاں بھی لوگوں کا رش دیکھا جانے لگا ہے۔

عوامی مقامات کھلنے اور لاک ڈاؤن میں نرمیوں کے بعد چائنیز سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پرونشن کے سربراہ زینگ چانگ نے بھی کہا ہے کہ چین تاحال کورونا وائرس کی وبا سے مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوا اور نہ ہی یہاں سے کورونا مکمل طور پر ختم ہوا ہے۔

چین مین 23 مارچ سے سینما بھی کھلنا شروع ہوگئے تھے—فوٹو: شٹر اسٹاک
چین مین 23 مارچ سے سینما بھی کھلنا شروع ہوگئے تھے—فوٹو: شٹر اسٹاک

ان کا کہنا تھا کہ چین سے تاحال وبا ختم نہیں بلکہ اب چین وبا کے حوالے سے دوسرے اور نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

سی این این نے چینی ماہرین اور وہاں کے اخبارات کے مضامین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چینی حکام کی جانب سے عوامی و تفریحی مقامات کو کھولنے میں جلدی کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ چین میں مقامی سطح پر کورونا کے نئے کیسز سامنے نہیں آ رہے تاہم وہاں پر آنے والے غیر ملکی افراد میں کورونا کی تشخیص مسلسل ہو رہی ہے اور باہر سے آنے والے کیسز میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں چین میں باہر سے آنے والے کورونا کے مریضوں کو چین کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایسے حالات میں چین کو معمولات زندگی بحال کرنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے تھی۔

مزید پڑھیں: چین میں کورونا کی وجہ سے بند سنیما کھلنے لگے

رپورٹ میں بتایاگیا کہ اس وقت چین میں کورونا وائرس کے حوالے سے نئی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے، جس کے تحت وہاں پر باہر سے آنے والے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

عوامی مقامات کو کھولنے اور وہاں پر لوگوں کے رش کے حوالے سے ماہرین کے خدشات یا مغربی میڈیا کی تنقید پر تاحال چینی حکام نے کوئی بیان نہیں دیا، البتہ چین بھر میں معمولات زندگی بحال ہونے کے ساتھ ہی حکام کی جانب سے احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے کے حوالے سے بھی سخت حکمت عملی کو دیکھا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ جہاں اس وقت چین میں کورونا وائرس کے حملے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں، وہیں متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے مزید سختیاں کی جا رہی ہیں۔

دنیا کے درجنوں ممالک میں مارچ کے آغاز سے ہی جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہے جب کہ پاکستان، بھارت، اٹلی، اسپین، ایران اور آسٹریلیا جیسے ممالک نے کورونا کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے اپنے ہاں لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع بھی کی۔

پاکستان نے ابتدائی طور پر 15 دن کا لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس کی مدت 5 اپریل کو ختم ہونا تھی، تاہم صوبائی حکومتوں اور وفاقی حکومت نے پہلے ہی لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کرتے ہوئے اس کی مدت 14 اپریل تک بڑھا دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں