ٹیم کے حوالے سے رائے لی جاتی ہے لیکن حتمی فیصلہ مصباح کرتے ہیں، وقار یونس

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2020
قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ نے کہا کہ دورہ آسٹریلیا میں ناکامیوں کے باوجود کئی مثبت پہلو تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ نے کہا کہ دورہ آسٹریلیا میں ناکامیوں کے باوجود کئی مثبت پہلو تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ ٹیم کے معاملات میں مجھ سے رائے لی جاتی ہے لیکن حتمی فیصلہ ہیڈ کوچ مصباح الحق ہی کرتے ہیں۔

کورونا وائرس کے پیش نظر کرکٹ اور میڈیا کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہے اور اسی لیے پی سی بی میڈیا ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کے اسپورٹس جرنلسٹ کے ساتھ باولنگ کوچ وقار یونس کا خصوصی ویِڈیو سیشن رکھا جہاں وقار یونس نے سوالات کے تفصیلی جوابات دیے۔

مزید پڑھیں: بھارتی حکام پر مختصر آئی پی ایل کے انعقاد کیلئے دباؤ بڑھنے لگا

باؤلنگ کوچ نے کہا کہ ماضی میں بھی بطور پلیئر اور کوچ آئی سی سی ورلڈکپ میں ان کی کوشش رہی کہ فتح حاصل کی جاسکے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں رواں سال ٹی20 ورلڈ کپ منعقد ہوا تو کوشش اور خواہش ہوگی کہ پاکستان ٹیم کامیابی حاصل کرے اور میں ٹائٹل جیتنے والی پاکستان ٹیم کا حصہ ہوں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے باولنگ کوچ کا کہنا تھا کہ دورہ آسٹریلیا میں ناکامیوں کے باوجود کئی مثبت پہلو تھے جن کو آگے لے جا کر ٹیم نے ہوم سیریز میں اچھی کارکردگی دکھائی۔

وقار یونس نے کہا انہیں معلوم ہے کہ مصباح الحق بطور ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر موجود ہیں، میں اپنی حدود جانتا ہوں کہ مجھے کب اور کس معاملے پر کتنی بات کرنی ہے، ٹیم کے معاملات پر مجھ سے رائے ضرور لی جاتی ہے لیکن حتمی فیصلہ مصباح الحق کا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پی سی بی کا رمضان کرکٹ کیلئے این او سی کے اجرا سے انکار

باؤلنگ کوچ نے کہا کہ اگر میری بات نہیں بھی مانی جاتی تو بھی مجھے اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ مصباح الحق اس وقت فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔

وقار یونس نے کہا عامر اور وہاب کے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کے بعد دورہ آسٹریلیا میں نوجوان فاسٹ باولرز کو آزمانے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا۔

البتہ انہوں نے دونوں کھلاڑیوں کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کے باوجود اس بات کی حمایت کی کہ انہیں محدود اوورز کی کرکٹ میں کرکٹ جاری رکھنی چاہیے اور موقع بھی دیا جانا چاہیے۔

وقار یونس نے نوجوان پاکستانی فاسٹ باؤلرز کو پاکستان کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد حسنین اور محمد موسیٰ سمیت تمام نوجوان فاسٹ باؤلر باصلاحیت ہیں تاہم رفتار کے ساتھ وکٹ حاصل کرنے کا آرٹ ہمیشہ تجربے سے حاصل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: متنازع بیان پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی حفیظ کو تنبیہ

ماضی میں اپنی یارکرز کے لیے مشہور سابق مایہ ناز فاسٹ باؤلر نے کہا کہ یارکرز اب بھی باؤلرز کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں لیکن اب ٹی20 کرکٹ میں چوکے چھکوں اور رنز بچانے کے لیے باؤلرز دفاعی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں اس لیے یارکرز اب کرکٹ میں زیادہ دکھائی نہیں دیتی۔

اس موقع پر انہوں نے خصوصی طور پر شاہین شاہ آفریدی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ عمدہ لائن لینتھ کے ساتھ یارکرز سے بھی وکٹیں حاصل کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا 80 اور 90 کی دہائی کے مقابلے میں کرکٹ بہت تبدیل ہوگئی ہے، ٹی20 کرکٹ کی بہتات اور لیگز سے کھلاڑیوں کی تکنیک اور اپروچ کافی بدلی ہے جبکہ پہلے کے مقابلے میں اب فٹنس بہت اہمیت کی حامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ ٹرافی ٹور سمیت کرکٹ کے تمام عالمی مقابلے ملتوی

وقاریونس نے دنیا بھر کو بری طرح متاثر کرنے والی وبا کے جلد خاتمے کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ میری اپنی اہلیہ ڈاکٹر ہیں اور وہ جب ہسپتال جاتی ہیں تو ایک عجیب خوف طاری ہوجاتا ہے لیکن امید ہے کہ صورتحال بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں آسٹریلیا میں کورونا وائرس نے زیادہ تباہی نہیں پھیلائی لیکن فی الحال یہاں ٹی20 ورلڈ کپ کے حوالے سے یہاں زیادہ بات نہیں ہورہی۔

تبصرے (0) بند ہیں