چین کے شہر ووہان سے نئے نووول کورونا وائرس کی وبا دسمبر میں پھیلنا شروع ہوئی جو اب دنیا کے لگ بھگ ہر ملک تک پہنچ چکی ہے۔

دنیا بھر میں اب تک 29 لاکھ کے قریب کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 2 لاکھ 3 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

مگر اس وبا کا ابتدائی مرکز یعنی ووہان اب کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو مکمل طور پر شکست دینے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان نے اتوار کو بتایا کہ ووہان کے ہسپتالوں میں اب کووڈ 19 کا کوئی مریض زیرعلاج نہیں۔

ترجمان می فینگ کا کہنا تھا ' 26 اپریل کی تازہ خبر یہ ہے کہ ووہان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد صفر ہوگئی ہے، جس کے لیے ہم ووہان اور چین بھر کے طبی عملے کی مشترکہ کوششوں کے شکرگزار ہیں'۔

ووہان میں مجموعی طور پر 46 ہزار 452 کیسز اور 3869 اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔

ووہان دنیا کا وہ پہلا شہر تھا جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے پہلے یعنی 23 جنوری 2002 کو انتظامیہ نے لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا۔

ابتدائی طور پر چینی حکام نے شہر کو جزوی طور پر بند کیا تھا تاہم بعد ازاں وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے شہر کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا گیا تھا۔

یہ سخت ترین لاک ڈائون تھا جس کے ذریعے چینی حکام 2 ماہ کے عرصے میں اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تھے اور 19 مارچ وہ دن تھا جب پہلی بار وہاں کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

اس کے بعد لگاتار کئی دن کوئی کیس رپورٹ نہ ہونے پر 22 مارچ کو لاک ڈائون کو نرم کیا گیا۔

مارچ کے آخری ہفتے میں چین میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوئی تھیں اور اب وہاں جزوی طور پر تفریحی و عوامی مقامات کو کھولا جا چکا ہے جب کہ فضائی آپریشن بحال کرنے سمیت ٹرانسپورٹ کو بھی چلانے کی اجازت دی جا چکی ہے۔

7 اپریل کو چین میں اس وبا کے دوران پہلی بار کورونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور اگلے دن یعنی 8 اپریل کو ووہان میں لاک ڈائون کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا۔

چین میں مجموعی طور پر 83 ہزار 909 کیسز اب تک سامنے آچکے ہیں، 4634 ہلاکتیں اور 78 یزار 185 صحتیاب ہوچکے ہیں، یعنی اس وقت وہاں صرف 1088 کیس ایکٹیو ہیں، جن میں سے کوئی بھی ووہان سے تعلق نہیں رکھتا۔

اسی طرح چین میں مسلسل 11 دن سے اب تک اس بیماری کے نتیجے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جبکہ اتوار کو صرف 11 دن کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سے 5 بیرون ملک سے آنے والے افراد ہیں، جبکہ دیگر 6 کیسز مقامی ٹرانسمیشن کا نتیجہ ہیں جو شمال مغربی اور جنوبی چین میں رپورٹ ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں