فیس بک نے دنیا کی مقبول ترین انیمیٹڈ تصاویر شیئر کرنے والی سروس گفی کو خرید لیا ہے اور اسے انسٹاگرام کا حصہ بنادیا ہے۔

فیس بک کے پراڈکٹ شعبے کے نائب صدر وشال شاہ نے ایک بلاگ پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا 'انسٹاگرام اور گفی کو اکٹھا کرکے ہم لوگوں کے لیے اسٹوریز اور ڈائریکٹ میں بہترین گفس اور اسٹیکرز کی تلاش کو آسان بنارہے ہیں'۔

فیس بک کی جانب سے گفی اے پی آئیز کو برسوں سے مختلف سروسز جیسے فیس بک، میسنجر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ میں استعمال کیا جارہا ہے۔

فیس بک کے مطابق صرف انسٹاگرام سے ہی گفی کے روزانہ ٹریفک کا 25 فیصد حصہ آتا ہے جبکہ دیگر سروسز سے مزید 25 فیصد ٹریفک اس سروس کو ملتا ہے۔

اس کے علاوہ ٹوئٹر، سلیک اور دیگر میں اسے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ایپل کی جانب سے آئی میسج کے گف فیچر کے لیے گفی کی کچھ تصاویر کو استعمال کیا جاتا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ ان سروسز کو اس سروس کی فراہمی فیس بک کی جانب سے برقرار رکھی جائے گی یا نہیں تاہم مستقبل قریب میں کمپنی کا دیگر کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

گفی ٹیم نے اس حوالے سے لکھا 'ہم گفی کی دستیابی کو برقرار رکھیں گے'۔

اسی طرح عام صارفین بھی اپنی گفس کو اپ لوڈ کرسکیں گے جبکہ ڈویلپرز اور گفی کے اے پی آئی شراکت دار بھی اس سروس کی بہت بڑی لائبریری تک رسائی حاصل کرسکیں گے جن میں اسٹیکرز اور ایموجی بھی شامل ہیں۔

ان شراکت داروں میں ٹوئٹر، سلیک، اسکائپ، ٹک ٹاک اور سام سنگ سمیت دیگر شامل ہیں، انسٹاگرام نے بھی ایک ٹوئٹ میں یقین دہانی کرائی ہے کہ تھرڈ پارٹیز کو گفی تصاویر استعمال کرنے کی سہولت دی جائے گی۔

ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک نے گفی کو 40 لاکھ ڈالرز کے عوض خریدا ہے اور وہ اس سروس کو 2015 سے خریدنے کی کوشش کررہی تھی۔

خیال رہے کہ گفی سروس کا آغاز 2013 میں ہوا تھا اور فیس بک نے اس اس وقت خریدا ہے جب اسے ریگولیٹر اور اسٹیٹ اٹارنی جنرلز کی سخت اسکروٹنی کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں