امریکی پابندیوں کے نتیجے میں چینی کمپنی ہواوے کو گوگل ایپس اور سروسز سے محرومی کے باعث مختلف ممالک میں فونز کی فروخت میں کمی کا سامنا ہوا۔

تاہم یہ کمپنی مسلسل کوشش کررہی ہے کہ کسی طرح امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار ختم کردیا جائے اور گزشتہ سال اگست میں اپنا آپریٹنگ سسٹم ہارمونی او ایس بھی متعارف کرایا تھا۔

اب ہواوے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ یہ اپریٹنگ سسٹم گوگل اور ایپل کے سسٹمز کے مقابلے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ہواوے کے کنزیومر کلاؤڈ سروسز کے نائب صدر ایرک تان نے ایک بیان میں کہا 'ہواوے گوگل اور ایپل کے ایکو سسٹمز کے مقابلے میں ایک ایکو سسٹم فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہے، ہمیں اعتماد ہے کہ ہم بھی دنیا کے چند اہم ترین ڈویلپرز میں سے ایک بن سکتے ہیں'۔

انہوں نے ایکو سسٹم کا حوالہ ہارمونی ایس کے لیے استعمال کیا تھا۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب چینی کمپنی امریکی ٹیکنالوجی کے بغیر آگے بڑھنے کی کوششیں کررہی ہے۔

گزشتہ سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا جس کے بعد سے کمپنی کو امریکی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل نہیں رہی جبکہ لائسنس اینڈرائیڈ سسٹم بھی اپنے فونز میں استعمال نہیں کرسکتی اور ابھی اوپن سورس سسٹم فونز میں دیئے جارہے ہیں۔

ہواوے نے گوگل پلے اسٹور سے محرومی کے بعد اپنی ایپ گیلری متعارف کرائی تھی رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اس کے صارفین کی تعداد 42 کروڑ تک پہنچ گئی تھی جبکہ یہ ایپ گیلری 170 سے زائد ممالک میں دستیاب ہے۔

ایرک تان کا کہنا تھا کہ ہمیں صارفین کی طلب کے مطابق ایپس کی فراہمی کے لیے شراکت دار ڈویلپرز کو آگے لانا ہوگا۔

ہواوے کے مطابق اب تک 14 لاکھ ڈویلپرز نے ایپ گیلری کے لیے ایپس کی تیاری کے لیے خود کو رجسٹر کرایا ہے۔

ہواوے کی جانب سے کئی بار کہا گیا ہے کہ وہ اپنے فونز کے لیے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کو ہی ترجیح دے گی مگر ضرورت پڑنے پر اپنے آپریٹنگ سسٹم کو بھی فونز کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔

مگر اب پہلی بار اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا آپریٹنگ سسٹم گوگل اور ایپل کے سسٹمز کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے جو واقعی بہت بڑا ہے کیونکہ اس سسٹم کو ایک سال بھی نہیں ہوا۔

چین میں ہواوے سب سے زیادہ فونز فروخت کرنے والی کمپنی ہے اور وہاں اینڈرائیڈ سسٹم تک رسائی نہ ہونا زیادہ بڑا مسئلہ نہیں کیونکہ وہاں پہلے ہی متعدد گوگل سروسز جیسے سرچ بلاک ہیں، تو ہارمونی او ایس سے لیس فونز وہاں کامیاب ہوسکتےہ یں۔

مگر بین الاقوامی مارکیٹوں میں وہ کس حد تک کامیاب ہوتا ہے، اس کا فیصلہ تو آنے والے وقت میں ہی ہوسکے گا۔

ابھی بھی ہواوے ایپ گیلری میں کئی اہم ایپس جیسے نیٹ فلیکس، فیس بک اور اس کی زیرملکیت ایپس اور گوگل ایپس موجود نہیں کیونکہ یہ سب امریکی کمپنیوں کا حصہ ہیں، جو حکومتی لائسنس کے بغیر ہواوے کے ساتھ کام نہیں کرسکتیں۔

مگر ایمیزون شاپنگ ایپ اور ٹک ٹاک ایپ گیلری میں موجود ہیں جبکہ ہواوے گوگل ایپس کو بھی اپنی ایپ گیلری کا حصہ بنانا چاہتی ہے۔

مارچ میں ہواوے کے عہدیدار ایرک شو نے کہا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ گوگل سروسز بھی ہماری ایپ گیلری کا حصہ بن جائیں گی، بالکل اس طرح جیسے گوگل سروسز ایپل کے ایپ اسٹور میں دستیاب ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں