کچھ دن پہلے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسے نے اعلان کیا تھا کہ کمپنی کے ملازمین اب ہمیشہ اپنے گھر میں رہ کر دفتری امور سرانجام دے سکتے ہیں۔

اب فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ کچھ ملازمین کے پاس ہمیشہ کے لیے گھر میں رہ کر کام کرنے کا آپشن ہوگا۔

اس اعلان سے عندیہ ملتا ہے کہ نئے نوول کورونا وائرس نے کس طرح چند بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے امور گھر سے کرنے کے رجحان کو جنم دیا ہے۔

فیس بک پر ایک لائیو اسٹریم میٹنگ کے دوران مارک زکربرگ نے کہا کہ کمپنی اب ریموٹ ہائرنگ کی جانب جارہی ہے اور اس کے ساتھ موجودہ ملازمین کے لیے بھی مستقل گھر میں رہ کر کام کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے 5 سے 10 سال کے دوران فیس بک کے 50 فیصد ملازمین گھروں میں رہ کر کام کریں گے اور اس حوالے سے متعدد پہلوؤں پر کام کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے ملازمین مستقل گھروں سے کام کرنے کے اہل ہوں گے جو تجربہ کار اور ان کی حالیہ کارکردگی بہترین ہوگی۔

مارک زکربرگ نے مزید کہا کہ گھر میں کام کرنے کے لیے نئی بھرتیوں میں تجربہ کار افراد کو ہی ترجیح دی جائے گی اور اس کا آغاز امریکا اور کینیڈا سے کیا جائے گا۔

ان کے بقول 'میرے خیال میں اس طریقہ کار پر غور فکر اور ضوابط کے تحت ہی عمل ہوسکتا ہے اور آنکھیں بند کرکے ہر ایک کے لیے دروازے کھولے نہیں جاسکتے'۔

فیس بک سے قبل ٹوئٹر، اسکوائر اور Shopify نے بھی اپنے ملازمین کو مستقل گھر سے کام کرنے کی اجازت دی تھی۔

کورونا وائرس کی وبا کے آغاز کے بعد سے متعدد کمپنیوں نے عارضی انتظام کے طور پر ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی اجازت دی تھی مگر ایسا لگتا ہے کہ مستقل طور پر اب دفتری ماحول میں تبدیلی آسکتی ہے۔

فیس بک نے پہلے اعلان کیا تھا کہ کمپنی کے ملازمین 2020 کے آخر تک گھروں میں رہ کر کام کرسکتے ہیں جبکہ بیشتر دفاتر 6 جولائی سے قبل نیں کھل سکیں گے اور وہاں آنے والے افراد کا درجہ حرارت لازمی چیک ہوگا، فیس ماسکس اور سماجی دوری کے اقدامات پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں فیس بک کے لیے کام کرنے والے افراد کی تعداد 48 ہزار سے زیادہ ہے اور رواں سال مزید 10 ہزار افراد کی خدمات انجنیئرنگ شعبے کے لیے حاصل کرنا چاہتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں