پیٹرولیم ڈویژن کا ای سی سی سے تیل کی قیمتوں میں 15 روز تک کمی نہ کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 30 مئ 2020
وزارت توانائی کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے سپلائی بری طرح متاثر ہوگی جسے معمول پر آنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں- فائل فوٹو: اے ایف پی
وزارت توانائی کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے سپلائی بری طرح متاثر ہوگی جسے معمول پر آنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں- فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پیٹرولیم ڈویژن نے باضابطہ طور پر تیل کی قیمتوں میں مجوزہ کمی کو 15 جون تک روکنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صنعت موجودہ نرخ پر فروخت کے ذریعے اپنے کچھ نقصانات کو پورا کرسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تجویز اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے آج (ہفتہ کو) ہونے والے خصوصی اجلاس کے لیے تیار کی جانے والی سمری میں دی گئی۔

ذرائع نے کہا کہ وزارت توانائی نے ای سی سی کو تنبیہ کی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے سپلائی بری طرح متاثر ہوگی جسے معمول پر آنے میں کئی ہفتے اور مہینے لگ سکتے ہیں کیونکہ اکثر آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز) کے اسٹاکس غیرمعمولی طور پر کم ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11روپے 88 پیسے تک کی کمی کی سفارش

وزارت کی جانب سے سمری میں یہ شامل نہیں کیا گیا کہ ان کی لائسنس یافتہ او ایم سیز اور ریفائنریز کے لیے 21 دن کا اسٹاک رکھنا لازمی ہے۔

دوسری جانب حکومت، آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنزیز کو عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی سے ہونے والے خسارے سے بچانے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ماہانہ سے 15 روزہ کرنے کی تجویز پر غور کررہی ہے۔

ای سی سی کو ارسال کی گئی اور ڈان کی جانب سے دیکھی گئی سمری میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 31 اگست 2016 کو وفاقی کابینہ کے فیصلے میں 15 روزہ پرائس ایڈجسٹمنٹ کی گنجائش دی گئی تھی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔

اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن نے 15 دن کی قیمتوں کا تعین کرنے کی تجویز کی ہے لیکن ابتدائی 15 روزہ یعنی 16 جون تک قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی، پیٹرول 15 روپے سستا

پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ اسی طرح یکم جون کے بجائے نئی قیمتوں کا اعلان 16 جون کو کیا جاسکتا ہے، یہ اقدام او ایم سیز کو پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے موجودہ نرخ پر مصنوعات کی درآمد اور انوینٹری خسارے سے بچاؤ کے لیے مراعات کے طور پر کام کرے گا۔

اس میں تجویز دی گئی ہے کہ سابق ریفائنری کی قیمتیں اوسط 15 روز یا منتھلی پلیٹس پرائس پلس پریمیئم ( پی ایس او کے ٹینڈر پر مبنی قیمتوں ) کے تحت ہونی چاہئیں جس میں موجودہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایس او کے اخراجات، سمندری خسارے اور ٹیکسز بھی شامل ہوں گے۔

یہ طریقہ کار دونوں ریفائنریز کے ساتھ ساتھ او ایم سی کی قیمتوں کا تعین کرنے کی بنیاد ہوگا۔

واضح رہے کہ جون کے بعد سے پیٹرولیم مصنوعات کی ممکنہ قلت سے بچنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن قیمتوں کے بنیادی مسئلے کو حل کرتے ہوئے پرائس رسک 30 روز سے کم کرکے 15 روز کرنا اور پرائسنگ انڈیکس کو بہتر کرنا چاہتی ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت قیمتوں کے تعین کے موجودہ طریقہ کار کو تبدیل نہیں کرتی تو امکان ہے کہ نہ صرف ریفائنریز اپنی پیداوار میں کمی کردیں گی بلکہ او ایم سیز کی درآمدات بھی طلب کو پوری کرنے میں ناکافی ہوں گی جس سے بڑے پیمانے پر مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں