پیٹ اور کمر کے ارگرد کی چربی یا توند میں کمی جسمانی وزن سے نجات کا ایک عام مقصد ہوتا ہے۔

اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ پیٹ اور کمر کے ارگرد جمع ہونے والی یہ چربی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہے اور طبی سائنس کے مطابق اس کا مختلف بیماریوں جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو اور امراض قلب سے مضبوط تعلق ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس چربی کو گھٹانا صحت اور شخصیت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔

مردوں میں 40 انچ اور خواتین میں 35 انچ سے زیادہ کمر کا مطلب یہ ہے کہ توند نکل رہی ہے۔

مخصوص حکمت عملیوں کے ذریعے اس چربی کو گھلانا آسان ہوسکتا ہے اور ایسے ہی چند آسان طریقے جانیں جن کی طبی سائنس بھی حمایت کرتی ہے۔

چینی اور میٹھے مشروبات سے گریز کریں

ایسی غذائیں جن یں چینی کو شامل کیا جاتا ہے، صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں، خاص طور پر اگر ان کا استعمال بہت زیادہ کیا جائے تو وزن بڑھنے لگتا ہے۔

مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چینی سے میٹابولک صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور چینی کا زیادہ استعمال پیٹ اور جگر کے ارگرد چربی کے اجتماع کا باعث بن سکتا ہے۔

کچھ حلقوں کا ماننا ہے کہ یہی چینی کے صحت پر منفی اثرات کا مرکزی جز ہے، یعنی پیٹ اور جگر میں چربی کا اضافہ، جو انسولین کی مزاحمت سمیت متعدد میٹابولک مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

سیال چینی یا میٹھے مشروبات اس حوالے سے بدترین سمجھے جاسکتے ہیں اور دماغ اس سے ملنے والی کیلوریز کو اس طرح رجسٹر نہیں کرتا جس طرح ٹھوس کیلوریز کو کرتا ہے، آسان الفاظ میں جب آپ میٹھے مشروبات پیتے ہیں تو زیادہ کیلوریز جزوبدن بنالیتے ہیں۔

بچوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں مشاہدہ کیا گیا تھا کہ روزانہ ایک اضافی سافٹ ڈرنک سے موٹاپے کا امکان 60 فیصد تک بڑھ گیا۔

یقیناً چینی کو مکمل طور پر چھوڑ دینا تو ممکن نہیں مگر کم از کم استعمال کرنے کی کوشش تو کی جاسکتی ہے، خاص طور پر میٹھے مشروبات کو جتنا کم ہوسکے پینا عادت بنائیں۔

زیادہ پروٹین غذا کا حصہ بنائیں

پروٹین جسمانی وزن میں کمی کے لیے ممکنہ طور پر سب سے اہم غذائی عنصر ہے۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ پروٹین سے غذا کی اشتہا کو 60 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، جبکہ میٹابولزم کو زیادہ متحرک کرکے 80 سے 100 اضافی کیلوریز جلانے اور غذا کی کم مقدار کو جزوبدن بنانے میں مدد دیتا ہے۔

پروٹین نہ صرف جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے بلکہ دوبارہ بڑھنے سے روکنے کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پروٹین کو توند کی چربی گھٹانے کے لیے زیادہ موثر سمجھا جاتا ہے اور ایک تحقیق میں معلوم ہوا تھا کہ جو لوگ زیادہ اور بہتر پروٹین کا استعمال کرتے ہیں، ان میں توند کی چربی بھی دیگر سے بہت کم ہوتی ہے۔

ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ پروٹین کے استعمال سے خواتین میں 5 سال کے عرصے کے دوران توند میں چربی جمع ہونے کا امکان کم ہوا۔

زیادہ پروٹین والی غذائیں جیسے انڈے، مچھلی دالیں، گریاں، گوشت اور دودھ کی مصنوعات کا استعمال اس حوالے سے مدد فراہم کرسکتا ہے۔

کاربوہائیڈریٹس (نشاستہ) کا کم استعمال

نشاستہ دار غذائوں کا کم استعمال بھی چربی گھلانے کا ایک موثر طریقہ ہے۔

اس بات کی تصدیق لاتعداد تحقیقی رپورٹس میں ہوئی ہے، جب کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کیا جاتا ہے تو کھانے کی اشتہا بھی کم ہوجاتی ہے اور جسمانی وزن کم ہونے لگتا ہے۔

2 درجن کے قریب تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کم نشاستہ والی غذائیں سے کم چربی والی غذاؤں کے مقابلے میں جسمانی وزن میں 2 سے 3 گنا کمی لائی جاسکتی ہے۔

نشاستہ کا کم استعمال تیزی سے سیال وزن کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے جس سے لوگوں کو فوری نتائج ملتے ہیں بلکہ ایک سے 2 دن میں وزن کرنے والی مشین میں فرق نظر آنے لگتا ہے۔

خاص طور پر ریفائن کاربوہائیڈریٹس جیسے چینی، ٹافیاں ، سفید ڈبل روٹی اور سفید چاول کا کم از کم استعمال کرنا چاہیے۔

فائبر سے بھرپور غذاؤن کا زیادہ استعمال

غذائی فائبر کے فوائد تو متعدد طبی رپورٹس میں سامنے آچکے ہیں اور اس غذائی جز کا زیادہ استعمال جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے مگر کس قسم کی فائبر کا استعمال کریں وہ اہمیت رکھتا ہے۔

حل ہوجانے والی اور لیس دار فائبر جسمانی وزن میں کمی میں مدد دینے والی اقسام ہیں، یہ اقسام پیٹ میں ایک گاڑھے جیل جیسی شکل اختیار کرلتی ہیں اور نظام ہاضمہ میں غذا کی نقل و حرکت کو ڈرامائی حد تک سست کردیتی ہے، ان سے ہاضمے اور غذائی اجزا کے جذب ہونے کا عمل سست ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں پیٹ زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے اور کھانے کی اشتہا کم ہوتی ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ اضافی 14 گرام فائبر کو جزوبدن بنانا کیلوریز کی شرح میں 10 فیصد کمی لاسکتا ہے اور 4 ماہ میں 2 کلو تک وزن کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

5 سال تک جاری رہنے والی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ روزانہ 10 گرام حل ہوجانے والی فائبر کا استعمال توند کے ارگرد 3.7 فیصد چربی گھٹا سکتا ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فائبر نقصان دہ توند کی چربی کو گھٹانے کے لیے انتہائی موثر ثابت ہوسکتی ہے۔

اس قسم کی فائبر سبزیوں، پھلوں اور دالوں میں زیادہ پائی جاتی ہیں جبکہ جو میں بھی اس کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔

ورزش کو معمول بنائیں

ورزش وہ بہترین ہتھیار ہے جس کی مدد سے طویل اور صحت مند زندگی کا امکان بڑھایا جاسکتا ہے جبکہ توند کی چربی کو گھلانے کے لیے بھی یہ بہت موثر ہے۔

ویٹ ٹریننگ اور کارڈیو ورزشیں پورے جسم میں چربی کو گھٹانے میں مدد دیتی ہیں جبکہ ایروبک ورزشیں جیسے چہل قدمی، جاگنگ اور تیراکی سے بھی توند کی چربی کو نمایاں حد تک گھلایا جاسکتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ورزش کو معمول بنانے سے جسمانی وزن میں کمی کے بعد لوگ توند کو نکلنے سے روک سکتے ہیں۔

ورزش سے جسمانی ورم کم ہوتا ہے، بلڈ شوگر لیول نیچے جاتا ہے اور دیگر میٹابولک مسائل بھی بہتر ہوتے ہیں۔

اپنی غذا پر نظر رکھیں

بیشتر افراد جانتے ہیں کہ غذا صحت کے لیے بہت اہم ہے مگر بیشتر یہ نہیں جانتے کہ اچھی غذا میں کس قسم کی خوراک کو حصہ بنایا جانا چاہیے۔

ایک فرد یہ تو سوچ سکتا ہے کہ اسے زیادہ پروٹین یا کم نشاستہ دار غذا کھانی چاہیے، مگر ٹریکنگ کے بغیر غذا کو متوازن رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔

غذا پر نظر رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ جو کچھ کھائیں اس کی جانچ پڑتال کریں، بس چند روز تک دیکھیں کہ آپ کی غذا کیا ہے اور اس سے یہ جاننے میں مدد مل سکے گی کہ کیا تبدیلیاں لائی جانی چاہیے۔

پروٹین کے استعمال کی پہلے سے منصوبہ بندی کریں یعنی روزانہ 25 سے 30 فیصد کیلوریز پروٹین پر مشتمل ہو یا نقصان دہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں