اپنے مدافعتی نطام کو مضبوط رکھنا بظاہر کافی مشکل لگتا ہے جس کے لیے ورزش کو معمول، نیند کی اچھی عادات، متوازن غذا اور تناؤ کو قابو میں رکھنا آسان نہیں لگتا۔

مگر یہ آپ کے قیمتی وقت اور کوششوں کا کامیاب پھل ہوتا ہے جو صحت مند رہنے میں مدد دیتا ہے، مگر اس وقت کیا ہو جب آپ کی اتنی بھرپور محنت بس ایک مخصوص غذا کے استعمال سے ضائع ہوجائے؟

جی ہاں واقعی یقین کرنا شاید مشکل ہو مگر میٹھے کا زیادہ شوق آپ کے مدافعتی نظام کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے خصوصاً اس وقت جب کورونا وائرس کی وبا کے باعث گھر کے اندر زیادہ وقت تک رہنا پڑرہا ہے۔

تحقیقی رپورٹس اور طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ چینی جسمانی نظام کے اندر بیکٹریا یا وائرسز کو پھیلنے کی سہولت فراہم کرتی ہے کیونکہ اس کے اثر کے باعث ابتدائی دفاعی نظام صحیح طرح کام نہیں کرپاتا۔

امریکا کے کلیولینڈ کلینک کے ڈاکٹر مائیکل روئیزن کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو متعدد انفیکشنز کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ ان کا مدافعتی نظام درست طریقے سے کام نہیں کرپاتا۔

مدافعتی نظام کے لیے چینی کس حد تک نقصان دہ ہے، یہ جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔

چینی کس طرح مدافعتی نظام پر اثرانداز ہوتی ہے؟

دائمی امراض جیسے ذیابیطس اور امراض قلب سے ہٹ کر بھی چینی کا استعمال جسم کی وائرسز یا دیگر انفیکشنز کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

شاید آپ کو علم نہ ہو مگر امراض سے لڑنے کے لیے جسم کو مخصوص خلیات جن کو خون کو سفید خلیات قرار دیا جاتا ہے، کی ضرورت ہوتی ہے جو میٹھے کے زیادہ استعمال سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

فروٹ فلائیز پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں خون کے سفید خلیات اپنا کام کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں اور وائرسز اور بیکٹریا پر قابو پانے میں ناکام رہتے ہیں۔

ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں ذیابیطس کے مریضوں میں انفیکشن سے لڑنے میں مدد دینے والے نظام متاثر ہوتے ہیں۔

زیادہ چینی والی غذاؤں کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث سمجھا جاتا ہے یعنی زیادہ میٹھا آپ کو ذیابیطس کا شکار بناسکتا ہے اور کووڈ 19 کے شکار افراد اگر ذیابیطس کے شکار ہوں تو ان میں سنگین پیچدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

کتنی چینی مدافعتی نظام کو کمزور بناسکتی ہے؟

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ صرف 75 گرام چینی کا استعمال ہی مدافعتی نظام کو کمزور بنانے کے لیے کافی ہے، اور ایک بار خون کے سفید خلیات متاثر ہوجائیں تو مانا جاتا ہے کہ اس سے مدافعتی نظام 5 گھنٹے کے لیے سست ہوجاتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ روزانہ 8 گھنٹے کی نیند، ورزش اور متوازن غذا بھی چند سافٹ ڈرنکس یا دن بھر کچھ میٹھا کھانے سے ہونے والے نقصان سے بچا نہیں سکیں گے۔

یہ تحقیق 1970 کی دہائی میں سامنے آئی تھی مگر 2011 کی ایک تحقیق میں بھی اس کے نتائج کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا گیا تھا کہ چینی کا زیادہ استعمال وائرسز اور بیکٹریا کےک حوالے سے مدافعتی نظام کے ردعمل کو کمزور کردیتا ہے۔

75 گرام چینی کا حساب کرنا تو مشکل ہے مگر یہ جان لیں کہ ایک سافٹ ڈرنک میں ہی 40 گرام تک چینی ہوسکتی ہے۔

دن بھر میں کتنی چینی کھائی جاسکتی ہے؟

عالمی ادارہ صحت اور امریکا کے صحت کے ادارے سی ڈی سی نے مشورہ دیا ہے کہ روزانہ 6 چائے کے چمچ یا 25 گرام سے زیادہ چینی کا استعمال نہ کیا جائے، اس مقدار میں وہ مٹھاس بھی شامل ہے جو آپ کی چائے میں موجود ہوتی ہے جبکہ فاسٹ فوڈ میں بھی مٹھاس کافی ہوتی ہے۔

اگر آپ متوازن غذا کے ساتھ چینی کے استعمال کو حد میں رکھیں (یعنی 25 گرام روزانہ) تو مدافعتی نظام زیادہ بہتر طریقے سے کام کرنے کے ساتھ آپ کو امراض سے بچائے گا۔

شاید آپ جانتے ہی ہوں گے کہ مضبوط مدافعتی نظام کورونا وائرس کا شکار ہونے سے تو نہیں بچاسکتا مگر اس کے جان لیوا اثرات سے ضرور کسی حد تک بچاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں