امریکا: ایئرفورس بیس میں فائرنگ سے 2 اہلکار ہلاک

اپ ڈیٹ 02 جون 2020
گرینڈ فورکس بیس حکام کے مطابق صورتحال قابو میں ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
گرینڈ فورکس بیس حکام کے مطابق صورتحال قابو میں ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا کی ریاست ڈکوٹا میں ایئر فورس کے بیس میں فائرنگ کے نتیجے میں 2 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

ایئر فورس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ شمالی ڈکوٹا میں واقع گرینڈ فورکس ایئر فورس بیس میں صبح پیش آیا جس میں 319 ریکوننینس ونگ کے 2 ایئرمین ہلاک ہوگئے۔

مزیدپڑھیں: ’امریکی بحری اڈے پر حملہ کرنے والا سعودی فضائیہ کا اہلکار تھا'

بیان میں کہا گیا کہ فائرنگ صبح تقریباً ساڑھے چار بجے ہوئی اور بیس پر موجود ہنگامی ٹیم نے موقع پر ایکشن لیا۔

گرینڈ فورکس بیس حکام کے مطابق صورتحال اب ’قابو‘ میں ہے۔

بیس کے ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اس لیے کسی بھی سوال کا جواب دینا قبل از وقت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے اہلکاروں سے متعلق معلومات ان کے لواحقین کی اجازت کے بغیر فراہم نہیں کی جا سکتیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس کے اوائل میں امریکی بحری اڈے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

مذکورہ واقعہ امریکی ریاست فلوریڈا میں پیش آیا تھا اور ریاست کے گورنر نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی بحری اڈے میں حملہ کرنے والا سعودی فضائیہ کا اہلکار تھا جو فوجی تربیت کے لیے امریکا میں موجود تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: شدت پسندوں کا امریکی بیس پر حملہ

رون ڈی سنٹس نے تصدیق کی تھی کہ حملہ آور کی فائرنگ سے 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ چاروں افراد عام شہری تھے یا امریکی بحریہ کے اہلکار تھے۔

خیال رہے کہ 2009 میں ٹیکساس کے فورٹ ہوڈ نامی علاقے میں ایک فوجی بیس میں فائرنگ کے واقعے میں 13 افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ ان دنوں امریکا میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاج کو روکنے کے لیے فوج بھیجنے کے اصرار کیا گیا جس کے بعد فسادات میں مزید شدت آگئی۔

مزید پڑھیں:امریکا:شہری کی ہلاکت کے خلاف کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد کا احتجاج

واشنگٹن میں فسادات کے بعد ہزاروں مظاہرین نے بروکلین کی گلیوں میں مارچ کیا اور 'اب انصاف' کے نعرے لگائے جبکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والے کئی شہریوں نے بھی ان کی حمایت کی۔

ٹیلی وژن میں دکھائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رات کے کرفیو کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی مین ہٹن کے ففتھ ایونیو میں کھڑکیاں توڑی گئی ہیں اور مہنگی اشیا کو لوٹا لیا گیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار نے سیاہ فام شخص کو دبوچ رکھا اور اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا ہوا ہے۔

بعد ازاں سیاہ فام شخص کی شناخت 46 سالہ جارج فلائیڈ کے نام سے ہوئی جو گردن پر گھٹنے کی وجہ سے سانس نہیں لے سکا اور دم توڑ دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں