دنیا بھر میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے علاج کو تلاش کرنے کا کام ہورہا ہے اور اس سے متاثر تیسرے بڑے ملک روس میں آخرکار اس کے لیے دوا کو تلاش کرلیا گیا ہے۔

اس وقت گیلیڈ سائنس کی تیار کردہ ریمیڈیسیور مختلف تحقیقی رپورٹس میں اس وائرس کے علاج کے لیے موثر دریافت ہوئی ہے، جس کے بعد امریکا اور جاپان میں اس کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے۔

مگر روس نے جاپان میں تیار ہونے والی اینٹی وائرل دوا فیویپیراویر (favipiravir) یا کچھ ممالک میں جسے ایویفیور (Avirfavir) بھی کہا جاتا ہے، کو اس وبائی بیماری کے شکار افراد کے علاج کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دی ہے۔

خیال رہے کہ روس میں اب تک 4 لاکھ 23 ہزار سے زائد افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 5 ہزار سے زائد ہلاک ہوگئے۔

روس کی وزارت صحت نے اس دوا کو کووڈ 19 کے علاج کے لیے محفوظ اور موثر قرار دیا ہے اور 11 جون سے ہسپتالوں میں اس کی مدد سے مریضوں کا علاج شروع ہوگا جبکہ طلب پوری کرنے کے بعد اسے دیگر ممالک کو بھی برآمد کیا جائے گا۔

اپریل میں روس میں اس دوا کو کووڈ کے علاج کے لیے آزمانے کا عمل شروع ہوا تھا اورابتدائی نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا گیا تھا۔

13 مئی کو رشین ڈائریکٹ انویسٹمینٹ فنڈ (آر ڈی آئی ایف) نے بتایا کہ اس دوا کے ابتدائی کلینیکل ٹرائلز کے نتائج بہترین رہے ہیں۔

آر ڈی آئی ایف کے سربراہ کرل دیمیترف نے کہا کہ ٹرائل کے دوران کورونا وائرس کے 40 میں سے 60 فیصد مریضوں کو اس دوا کا استعمال کرایا گیا اور وہ 5 دن میں صحتیاب ہوگئے، یعنی دیگر طریقہ علاج کے مقابلے میں اس دوا سے ریکوری کا وقت 50 فیصد کم ہوگیا۔

روس میں اس دوا کا آخری مرحلے کا کلینیکل ٹرائلز جاری ہے جس میں 330 مریضوں کو شامل کیا گیا ہے، جس کے نتائج رواں ہفتے ہی جاری ہوسکتے ہیں۔

آر ڈی آئی ایف نے اب تک دریافت کیا ہے کہ اس دوا کے استعمال سے بہت کم دنوں میں متاثرہ افراد میں علامات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور تیز بخار کا دورانیہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

آر ڈی آئی ایف کے سی ای او کیریل دیمیتروف نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ یہ جاپانی دوا دنیا میں کووڈ 19 کے حوالے سے سب سے زیادہ بہتر ہے۔

انہوں نے اس دوا کو گیم چینجر قرار دیا ہے جس سے وہ معمول کی زندگی کو جلد بحال کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کی مدد سے ہر ماہ 60 ہزار مریضوں کا علاج ہوسکے گا اور 330 افراد میں ٹرائل کے دوران بیشتر مریضوں کا علاج 4 دن کے اندر کامیابی سے ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ دوا پر مزید تحقیق جاری رہے گی جبکہ وزارت صحت اس کے استعمال کی منظوری ایک خصوصی تیزرفتار عمل کے ذریعے دے گی جبکہ روس میں اس کی تیاری کا عمل مارچ میں شروع ہوگیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گولی کی شکل میں اس دوا کی بدولت مریضوں کو کم وقت ہسپتال میں گزارنا پڑے گا اور ان میں وائرس دیگر افراد تک منتقل ہونے کا دورانیہ بھی گھٹ جائے گا، خصوصاً معتدل یا معمولی حد تک بیمار افراد کے لیے یہ بہت زیادہ موثر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی ماہرین نے اس دوا میں کچھ تبدیلیاں کرکے اس کو کووڈ 19 کے لیے مزید موثر بنایا گیا ہے اور ہم دیگر سے 2 ہفتے کے اندر ان تبدیلیوں کی تفصیلات شیئر کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ اور لاطینی امریکی ممالک نے اس دوا کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اپنی طلب پوری کرنے کے بعد اسے برآمد کیا جائے گا۔

فیوجی فلم کی ٹواما کیمیکل کمپنی کی تیار کردہ دوا فیویپیراویر کے حوالے سے سائنسدانوں کی دلچسپی اس وقت بڑھی جب مارچ میں چین میں ایک تحقیق کے نتائج سامنے آئے۔

چین میں اس دوا کی آزمائش فروری میں شروع ہوئی تھی اور 15 مارچ کو اس کے کلینیکل ٹرائل کی منظوری دے دی گئی تھی اور حکام کا کہنا تھا کہ اب تک مریضوں پر اس کے اثرات بہت زیادہ حوصلہ افزا رہے ہیں۔

فروری میں شینزن میں ہونے والی تحقیق کے دوران کووڈ 19 کے 320 مریضوں کو اس دوا کا استعمال کرایا گیا اور محققین نے دریافت کیا کہ اس کے نتیجے میں اوسطاً 4 دن میں وائرس کلیئر ہوگیا جبکہ دیگر ادویات کے استعمال سے یہ اوسط 11 دن رہی۔

اس دوا کو استعمال کرنے والے 91 فیصد سے زائد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی جو دوسرے گروپ میں 63 فیصد رہی۔

محققین کا کہنا تھا کہ ان اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دوا وائرس کی صفائی تیزی سے کرتی ہے، بہت کم مضر اثرات اب تک دریافت ہوئے ہیں۔

جاپان میں بھی اس دوا کے ٹرائلز جاری ہیں اور وہاں بھی اس کے استعمال کی منظوری جلد دیئے جانے کا امکان ہے۔

اس دوا کو 1990 کی دہائی کے آخر میں ایک کمپنی نے تیار کیا تھا جسے بعد میں فیوجی فلم نے خرید لیا تھا اور اسے انفلوائنزا کی ایک ایسی قسم کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے، جس پر دیگر ادویات اثر نہیں کرتیں۔

اس دوا کو 2014 میں عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ڈاکٹرز ود آئوٹ بارڈرز نے افریقہ میں ایبولا کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا تھا۔

گیانا میں اس حوالے سے تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب معتدل حد تک بیمار افراد کو اس دوا کا استعمال کرایا گیا تو اموات کی شرح 30 فیصد سے کم ہوکر 15 فیصد تک ہوگئی۔

اب جاپانی حکومت کو توقع ہے کہ یہی فائدہ کووڈ 19 کے خلاف بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

اس دوا کو گولی کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ریمیڈیسیور کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے دستیاب ہوسکتی ہے جو کہ انجیکشن کی شکل میں دی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ فی الحال کووڈ 19 کا علاج موجود نہیں بلکہ اس کی علامات کا علاج ان کی نوعیت دیکھتے ہوئے مختلف ادویات سے کیا جاتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 97 فیصد مریض صحت یاب بھی ہوجاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں