ایف آئی اے کا نوٹس موصول نہیں ہوا، وکیل شعیب اختر

اپ ڈیٹ 11 جون 2020
پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی اور شعیب اختر کے درمیان ایک عرصے سے لفظی جنگ جاری ہے— فوٹو: ڈان نیوز
پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی اور شعیب اختر کے درمیان ایک عرصے سے لفظی جنگ جاری ہے— فوٹو: ڈان نیوز

قومی ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کے وکیل نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے نوٹس موصول ہونے کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اب تک کوئی بھی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ پی سی بی کے قانونی مشیر اور شعیب اختر کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے اور تفضل رضوی نے شعیب اختر کے خلاف ایف آئی اے میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: پی سی بی کے قانونی مشیر کا شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس

ذرائع ابلاغ میں یہ افواہیں زیر گردش تھیں کہ ایف آئی اے نے اس سلسلے میں شعیب اختر کو نوٹس بھیجا ہے لیکن شعیب اختر کے وکیل نے اس بات کی تردید کردی۔

سابق فاسٹ باؤلر کے وکیل ابوزر سلمان نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے اب تک کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایف آئی اے کا نوٹس موصول ہوتا ہے تو اس کے بعد پیش ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کریں گے۔

شعیب اختر کے وکیل نے مزید کہا کہ اگر ایف آئی اے کا نوٹس اور طلبی قانون کے منافی ہوئی تو وہ اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اپنے الفاظ پر قائم ہوں، تفضل رضوی کو جواب دوں گا، شعیب اختر

یاد رہے کہ پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر سابق کرکٹر عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد کردی تھی جس پر شعیب اختر نے اس معاملے کا تجزیہ کرتے ہوئے بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے تھے۔

انہوں نے پی سی بی کے لیگل ڈپارٹمنٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پی سی بی کا لیگل ڈپارٹمنٹ بہت ہی نالائق اور گرا ہوا ڈپارٹمنٹ ہے جس میں خاص طور پر تفضل رضوی ہیں جو پتہ نہیں کہاں سے آجاتا ہے'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ان کے تعلقات بڑے اچھے ہیں اور کہیں نہ کہیں سے گھس کے آجاتا ہے اور 10، 15 سال سے پی سی بی کے ساتھ لگا ہوا ہے اور ماشااللہ کوئی ایسا کیس نہیں ہے جو انہوں نے اب تک ہارا نہیں ہو جس کی مثال میرا ایک کیس بھی ہے'۔

شعیب اختر کے تجزیے کے بعد پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے انہیں 29 اپریل کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھیجا تھا اور کہا تھا کہ اس تضحیک آمیز بیان پر معافی مانگیں اور 10 کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کریں۔

مزید پڑھیں: الزام لگا کر توہین کی گئی، تفضل رضوی معافی مانگیں، شعیب اختر کا جواب

تفضل رضوی نے کہا تھا کہ شعیب اختر کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کی بنیاد جھوٹ ہے اور ان کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے میری ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، لہٰذا ہرجانے کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے کو بھی درخواست دے دی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سابق فاسٹ باؤلر کا سوشل میڈیا پر بیان پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک بھی دیکھا گیا اس لیے بیرون ممالک کی عدالتوں میں بھی ان کے خلاف مقدمہ دائر کروں گا۔

شعیب اختر نے تسلیم کیا تھا کہ انہیں تفضل رضوی کا ہرجانے کا نوٹس موصول ہوا ہے لیکن انہوں نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شعیب اختر کا آئی سی سی کی ٹوئٹ پر 'منہ توڑ' جواب

شعیب اختر نے کہا کہ مجھے تفصل رضوی کا نوٹس موصول ہوا ہے جو جھوٹ اور من گھڑت ہے، تفضل رضوی کی نااہلی اور ناقابل اطمینان کارکردگی کے حوالے سے میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں۔

اس کے بعد شعیب اختر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کے قانونی نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ الزام لگا کر ان کی توہین کی گئی ہے، لہٰذا تفضل رضوی ان سے معافی مانگیں۔

تبصرے (0) بند ہیں