بھارت: بارود بھرے پھل کھانے سے حاملہ ہتھنی ہلاک

اپ ڈیٹ 04 جون 2020
ہتھنی کی ہلاکت کیرالہ کے ضلع پلک کارڈ کے ایک جنگل میں ہوئی—فوٹو: موہن کرشنن فیس بک
ہتھنی کی ہلاکت کیرالہ کے ضلع پلک کارڈ کے ایک جنگل میں ہوئی—فوٹو: موہن کرشنن فیس بک

بھارت کی ریاست کیرالہ کے مقامی جنگلات میں بارود بھرے پھل کھانے سے شدید زخمی ہونے کے بعد حاملہ ہتھنی کی ہلاکت کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

حاملہ ہتھنی کیرالہ کے ضلع پلک کاڈ کے سائلنٹ ویلی نیشنل پارک کی ایک جھیل میں کم از کم تین دن تک شدید زخمی حالت میں کھڑی رہنے کے بعد ہلاک ہوگئی تھیں۔

ہتھنی کی ہلاکت سے متعلق سب سے پہلے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن موہن کرشنن نے گزشتہ ماہ 30 مئی کو اپنی فیس بک پوسٹ کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کیا تھا۔

موہنن کرشن نے ہتھنی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جذباتی پوسٹ میں ہتھنی کو اپنی بہن قرار دینے سمیت ان سے معافی بھی طلب کی تھی۔

محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کے مطابق ہاتھی کی ہلاکت 27 مئی کو ہوئی تھی جب کہ اس نے 23 یا 24 مئی کو بارود اور پٹاخوں بھرے پھل کھائے تھے، جو ان کے منہ میں پھٹ گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چڑیا گھر میں قید واحد ہاتھی آزاد

بارود اور پٹاخوں بھرے پھل کھاتے ہی وہ پھل ہتھنی کے منہ میں پھٹ گئے تھے، جس وجہ سے وہ شدید زخمی ہوگئی تھیں، ان کے دانت اور جبڑا شدید متاثر ہوا تھا اور وہ زخمی حالت میں وہیں تین دن تک کھڑی رہی اور کھڑے کھڑے ہی ہلاک ہوگئی۔

محکمہ جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق مذکورہ واقعے سے قبل ہتھنی کو اپنی خوراک کی تلاش کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

سماجی کارکن اور محکمہ جنگلی حیات کے عہدیدار موہن کرشنن کی جانب سے ہتھنی کی ہلاکت کی جذباتی پوسٹ کیے جانے کے بعد وہ پوسٹ وائرل ہوگئی اور بھارت بھر سے لوگوں نے افسوس کا اظہار کیا اور 2 اور تین جون کو بھارتی میڈیا میں ہتھنی کی ہلاکت کی خبریں شائع ہوئیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہتھنی کی ہلاکت پر بھارت بھر سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر افسوس و غم و غصے کا اظہار کیا، جس کے بعد پولیس نے واقعے کی فوجداری قانون کے تحت تحقیق شروع کردی۔

پولیس نے ہتھنی کی ہلاکت کا کیس نامعلوم افراد کے خلاف دائر کرکے واقعے کی کرمنل تحقیق شروع کردی اور اگر واقعے میں کسی شخص کو ملوث پایا گیا تو ملزمان کو جرمانے اور قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

رائٹرز کے مطابق ہتھنی نے جس پارک کی جھیل میں بارود اور پٹاخوں سے بھرے پھل کھائے، وہاں کسانوں کے کھیت ہیں اور کسان اپنی فصلوں کو جانوروں سے بچانے کے لیے پھلوں میں پٹاخے بھر دیتے ہیں تاکہ وہ دھماکوں سے ڈر کر بھاگ جائیں۔

ہتھنی کی ہلاکت کے بعد مقامی محکمہ جنگلات نے ہتھنی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا تھا، جہاں معلوم ہوا کہ وہ حاملہ تھیں اور اپنے پیٹ میں پلنے والے بچے کے لیے خوراک کی تلاش میں تھیں۔

ہلاک ہونے والی ہتھنی کی عمر 14 سے 15 سال بتائی جا رہی ہے اور اس کا تعلق بھارت میں پائی جانے والی ہاتھیوں کی سب سے بڑی نسل ایشین ہاتھیوں سے تھا۔

ایشین ہاتھی اگرچہ پورے جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں پائے جاتے ہیں تاہم ان کی سب سے زیادہ تعداد بھارت میں پائی جاتی ہے، اس کے باوجود یہ بھارت میں خطرے سے دوچار جانوروں کی فہرست میں شامل ہے۔

مذکورہ ہاتھی کی یہ نسل سری لنکا اور نیپال سمیت دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں پائی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں