پاکستان نے گلگت بلتستان میں ثقافتی ورثے کے حوالے سے بھارتی اعتراضات مسترد کردیے

دفتر خارجہ کی ترجمان نے گلگت بلتستان میں ثقافتی ورثے کے حوالے سے بھارتی اعتراضات مسترد کردیے— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
دفتر خارجہ کی ترجمان نے گلگت بلتستان میں ثقافتی ورثے کے حوالے سے بھارتی اعتراضات مسترد کردیے— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان نے گلگت بلتستان میں بدھ مت ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچنے کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے تاریخی حقائق اور عالمی قوانین کے منافی قرار دے دیا۔

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان گلگت بلتستان میں بدھ مت ثقافتی ورثے کے حوالے سے بھارتی الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت خطے میں عدم استحکام کیلئے ریاستی دہشتگردی کی پالیسی استعمال کررہا ہے، پاکستان

انہوں نے کہا کہ بھارت کے الزامات ناصرف تاریخی حقائق اور عالمی قوانین کے منافی ہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی بھی نفی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدھ مت ثقافتی ورثے کے حوالے سے بھارتی حکومت کے اعتراضات انتہائی احمقانہ ہیں اور یہ بھارتی قیادت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا انسانی حقوق کا ریکارڈ انتہائی آلودہ ہے اور بھارت میں اقلیتوں کو ہندو انتہا پسندوں اور آر ایس ایس سے بچانے کے بجائے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کنارہ کش ہو گئی لہٰذا ان کا کوئی حق نہیں بنتا ہے کہ بیرون ملک یا کہیں اور اقلیتوں کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے 'غیرذمہ دارانہ اور جھوٹے' الزامات مسترد کردیے

عائشہ فاروقی نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی، ماورائے عدالت قتل، بابری مسجد جیسی اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے اور ان کی تباہی، 2002 کے گجرات فسادات، فرروی 2020 میں دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام اور شہریت قوانین جیسے اقدامات کو بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں نے دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت اپنی سرحدوں سے باہر اقلیتوں کے تحفظ کا دکھاوا کرنے کے بجائے سنجیدگی سے اپنے اقدامات کا جائزہ لے اور اقلیتوں کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ بھارت میں ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کرے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے دراندازی کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کر دیا

انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ گلگت بلتستان کے حوالے سے بے بنیاد تحفظات کا اظہار کر کے عالمی برادری کی توجہ جموں و کشمیر کے تنازع سے نہیں ہٹا سکتا اور اسے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جلد از جلد حل ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھارتی پروپیگنڈے پر مبنی چند تصاویر سوشل میڈیا پر زیر گردش تھیں جس میں گلگت بلتستان میں ثقافت کو تباہ شدہ حالت میں دکھایا گیا تھا لیکن پاکستان نے ان تصاویر اور بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کردیا۔

'ٹڈی دل کے مقابلے کیلئے پاکستان اور بھارت کا تعاون'

علاوہ ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ نے بتایا کہ فوڈ اینڈ ایگری کلچرل آرگنائزیشن کی جانب سے تشکیل فورم کے تحت پاکستان اور بھارت ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان جنوب مغربی ایشیا میں صحرائی ٹڈی پر قابو پانے کے ایف اے او کے کمیشن(ایس ڈبلیو اے سی) کا حصہ ہے جو عالمی سطح پر ٹڈی دل سے متعلق وارننگ اور اس پر قابو پانے کے نظام میں 3 علاقائی کمیشنز میں سب سے پرانا ہے۔

کمیشن کے دیگر اراکین میں بھارت، ایران اور افغانستان شامل ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مارچ میں کمیشن میں شامل ممالک کے وزرا کا اجلاس ہوا تھا جس میں رکن ممالک کے درمیان ٹڈیوں کی صورتحال سے متعلق رابطہ متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے معلومات کے تبادلے، سرحدی علاقوں میں تعاون میں اضافے اور ہم آہنگی میں اضافے کے لیے ٹیکنیکل اینڈ آپریشنل کوآرڈینیشن ٹیم(ٹی او سی) تشکیل دی گئی تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ ایس ڈبلیو اے سی کے اجلاسوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر شرکت کررہی ہیں۔

عائشہ فاروقی نے پاکستان اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں معلومات کے تبادلے کو 'نتیجہ خیز' قرار دیا، انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ متعلقہ تکنیکی ٹیمیں ایف اے او کے ذریعے مناسب طریقے سے تعاون کررہی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کو تقریباً 3 دہائیوں سے ٹڈی دل کے حملوں کا سامنا ہے اورخدشہ ہے کہ اربوں روپے مالیت کی فصلیں تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔

ایف اے او کے مطابق پاکستان سے بھارت ٹڈیوں کی ہجرت کا عمل گزشتہ ماہ شروع ہوا تھا اور آئندہ ماہ ایران اور افریقہ سے مزید جھنڈ آنے کا امکان ہے جس کے باعث صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

مزید برآں پہلی مرتبہ ٹڈی دل دونوں ممالک کے ان علاقوں میں داخل ہوئے ہیں جو ماضی میں محفوظ رہے تھے۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے میں ایس ڈبلیو اے سی کے تمام رکن ممالک بشمول بھارت کے ساتھ تعاون کے عزم پر قائم ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے بھارتی اقدام کے بعد ٹڈی دل کے معاملے پر دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ غیر معمولی اقدام ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں