ہانگ کانگ میں چین کے قومی ترانے کی بے حرمتی کےخلاف قانون منظور

اپ ڈیٹ 05 جون 2020
قانون کے مطابق بچوں کو قومی ترانے کی تاریخ بھی یاد کرائی جائے گی۔—فائل فوٹو: اے ایف پی
قانون کے مطابق بچوں کو قومی ترانے کی تاریخ بھی یاد کرائی جائے گی۔—فائل فوٹو: اے ایف پی

ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ نے چین کے قومی ترانے سے متعلق متنازع قانون منظور کرلیا جس کے تحت ترانے کی بے حرمتی یا تضحیک قابل گرفت جرم ہوگا۔

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مذکورہ قانون کی منظوری ایسے وقت پر دی گئی ہے جب چین کی پارلیمان نے کثرت رائے سے ہانگ کانگ پر قومی سلامتی کی قانون سازی کے براہ راست نفاذ کی منظوری دے دی تاکہ شورش، بغاوت، دہشت گردی اور غیر ملکی مداخلت سے نمٹا جاسکے۔

مزیدپڑھیں: چین نے ہانگ کانگ کے معاملے پر برطانیہ کو ’جوابی ردعمل‘ سے خبردار کردیا

واضح رہےکہ قومی سلامتی کی قانون سازی کے حوالے سے امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے چین کی مخالفت کی تھی۔

قومی ترانے کے بل میں حکم دیا گیا کہ ہانگ کانگ میں پرائمری اور سیکنڈری اسکول کے طلبہ کو ’مارچ آف دی والنٹیئرز‘ قومی ترانہ سکھایا جائے گا اور اس کو تاریخی واقعات اور آداب کے ساتھ یاد کرایا جائے گا۔

امریکا اور برطانیہ کی معاملے پر تنقید سے چین مشتعل نظر آتا ہے اور ناقدین کا خیال ہے کہ قانون کے نفاذ سے نیم خود مختار ہانگ کانگ کی محدود آزادی ختم ہوجائے گی۔

قومی ترانے سے متعلق قانون کے مطابق اگر کوئی چین کے قومی ترانے کی بے حرمتی کے جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے 3 سال قید اور 6 ہزار 450 ڈالر کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ میں اس وقت خلل پیدا ہوا جب جمہوریت کے حامی دو قانون سازوں نے مجوزہ بل پر زیادہ ترامیم کے خلاف احتجاج کیا اور واک آوٹ کرگئے۔

مزید پڑھیں: چین کی پارلیمنٹ نے ہانگ کانگ نیشنل سیکیورٹی بل منظور کرلیا

قانون ساز ایڈی چو اور رے چن چیمبر کے سامنے پہنچے اور انہوں نے بدبودار مواد پھینک دیا جس کے فوراً بعد محافظوں نے دونوں قانون سازوں کو اپنی گرفت میں لے لیا۔

بعدازاں ایڈی چو نے کہا کہ ’ایک قاتل ریاست ہمیشہ کے لیے بدبودار ہوتی ہے، آج ہم نے جو کچھ کیا وہ دنیا کو یہ یاد دلانے کے لیے ہے کہ 31 سال قبل چینی کمیونسٹ پارٹی کو اپنے ہی لوگوں کو مارنے کے الزام میں کبھی معاف نہیں کرنا چاہیے‘۔

خیال رہے کہ 1991 میں برطانیہ نے اس شہر کو چین کے حوالے کیا تھا جس کے بعد سے چین نے یہاں 'ایک ملک، دو نظام' فریم ورک کے تحت حکمرانی کی ہے۔

چینی حکومت نے نیشنل پیپلز کانگریس میں قانون پیش کیا گیا تھا جس کے بارے میں پارلیمان کے ترجمان نے کہا تھا کہ یہ قانون مالیات کے گڑھ کہلائے جانے والے شہر میں ’میکانزم کے نفاذ‘ کو مضبوط کرے گا۔

قانون کی منظوری سے ایک روز قبل ہی امریکا نے اپنے قوانین کے تحت ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس سے اس شہر کے لیے تجارتی مراعات ختم کرنے کا راستہ ہموار ہوگا کیونکہ امریکا نے چین پر اس علاقے کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا مجوزہ قانون: تائیوان کا ہانگ کانگ کے لوگوں کو 'ضروری مدد' فراہم کرنے کا اعلان

اس ضمن میں جب امریکا اور برطانیہ نے چین کو تنقید کا نشانہ بنایا تو چین نے برطانیہ کو خبردار کیا کہ ہانگ کانگ میں مداخلت کی صورت میں اسے مناسب ردعمل کا سامنے کرنا پڑے گا۔

برطانیہ نے چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ پر ردعمل دیتے ہوئے ہانگ ہانگ کے شہریوں کو شہریت دینے کا عندیہ دیا تھا۔

دوسری جانب برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا تھاکہ لندن میں بین الاقوامی کاروباری مرکز پر بیجنگ کے کنٹرول سے پریشان ہانگ کانگ کے باسیوں کو ’تنہا نہیں چھوڑیں گے‘۔

علاوہ ازیں ہانگ کانگ میں چین کے خلاف پرتشدد مظاہرے بھی جاری ہیں۔

گزشتہ دنوں ہانگ کانگ میں پولیس نے چین کی جانب سے قومی سلامتی کے متنازع قانون کے خلاف جاری مظاہروں اور جھڑپوں کے دوران کم از کم 300 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں