فیس بک کے بانی اور چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے کمپنی کی ان پالیسیوں میں نظرثانی کی یقین دہانی کرائی ہے جن کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع پیغامات پر کسی کارروائی کو نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ اعلان مارک زکربرگ نے ایک خط میں کیا جس کا مقصد کمپنی کے ملازمین میں موجود اشتعال کو کم کرنا نظر آتا ہے جس کی بدولت کچھ نے تو ملازمت کو ہی چھوڑ دیا۔

مزید پڑھیں : ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ویڈیو ڈیلیٹ کردی

ملازمین میں اشتعال اس وقت سامنے آیا تھا جب مارک زکربرگ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ فیس بک کی جانب سے امریکی صدر کی ان حالیہ پوسٹس کو ڈیلیٹ یا فلیگ نہیں کیا جائے جو بظاہر تشدد کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

اب اپنے خط میں مارک زکربرگ نے اس غصے کو کم کرنے کی کوشش کی اور لکھا 'ہم اپنی ان پالیسیوں پر نظرثانی کرنے جاہرے ہیں جو ریاست کی جانب سے طاقت کے استعمال کی دھمکیوں پر بحث کی اجازت دیتی ہیں اور دیکھا جائے گا کہ کونسی تبدیلیوں کو ہم اپناسکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا 'پولیس یا ریاستی طاقت کا بے جا استعمال، امریکی تاریخ میں حساس موضوع رہا ہے اور یہ خصوصی توجہ کا مستحق ہے'۔

سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے سوشل میڈیا کمپنیوں پرزور دیا جارہا ہے کہ وہ امریکی صدر کے بیانات پر نظرثانی کریں۔

مارک زکربرگ نے اپنے فیس بک پر جاری کیے جانے والے خط میں لکھا 'گزشتہ ہفتے میرے فیصلے نے متعدد افراد کو مشتعل، مایوس اور دلبرداشتہ کریا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ وہ فیس بک میں پالیسی فیصلوں میں ممکنہ تبدیلیوں پر غور کررہے ہیں جبکہ نسل پرستی اور انتخابات کے معاملات کو بھی دیکھ رہے ہیں'اگرچہ ہم مختلف شعبوں کو دیکھ رہے ہیں، مگر ہوسکتا ہے کہ ہم ایسی تبدیلیاں نہ کرسکیں جن میں سب کا احاطہ کیا جاسکے'۔

انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا 'میں انتخابات کے لیے کوششوں کے حوالے سے پراعتماد ہوں جن پر عملدرآمد 2016 سے ہورہا ہے، مگر قوی امکانات ہیں کہ نومبر میں الیکشن کے موقع پر بہت زیادہ خوف اور الجھن موجود ہو اور کچھ حلقے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں'۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا ایپس کی جانب سے حالیہ دنوں میں امریکی صدر کے خلاف ایک جنگ کا آغاز ہوا۔

پہلے ٹوئٹر نے امریکی صدر نے 2 ٹوئٹس پر فیکٹ چیک لیبل لگائے جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیا۔

پھر ٹوئٹر کی جانب سے سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں پر امریکی صدر کے ایک ٹوئٹ کو تشدد کے لیے اکسانے والا قرار دے کر ہائیڈ کردیا تھا۔

رواں ہفتے ٹوئٹر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تشہیری ٹیم کی جانب سے گزشتہ ہفتے پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سیاہ فام امریکی شخص جارج فلائیڈ کو خراج تحسین پیش کرنے کی شیئر کی گئی ویڈیو کو کاپی رائٹس کی وجہ سے ہٹادیا تھا۔

اس کے بعد رواں ہفتے اسنیپ چیٹ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ہم اب امریکا میں ایسے اکاؤنٹس کو پروموٹ نہیں کریں گے جو نسل پرستانہ تشدد کے لیے لوگوں کو اکساتے ہوں، چاہے وہ ایسا ہمارے پلیٹ فارم میں نہ بھی کریں۔

اسنیپ چیٹ کے سی ای او ایون اسپیگل نے ملازمین کے لیے جاری ایک میمو میں کہا کہ اسنیپ چیٹ کے ڈسکور پیج ایسا پیج ہے جہاں کمپنی فیصلہ کرتی ہے کہ وہاں کیا کچھ دکھانا ہے اور ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ نسل پرستی ، تشدد اور ناانصافی کے خلاف گرے ایریا نہیں اور ہم ایسے اکاؤنٹس اور مواد کو اپنے پلیٹ فارم پر سپورٹ نہیں کریں گے۔

انہوں نے امریکی صدر کا نام تو نہیں لیا تھا مگر اس حوالے سے اسنیپ چیٹ کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ہم اب امریکی صدر کے مواد کو اسنیپ چیٹ کے ڈسکور پلیٹ فارم پر پروموٹ نہیں کریں گے۔

مگر مارک زکربرگ نے اپنے پلیٹ فارم سے امریکی صدر کی پوسٹس ہٹانے یا فیکٹ چیک لیبل لگانے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر کی طرح امریکی صدر کی پوسٹس پر کارروائی نہیں کریں گے، فیس بک

ان کے اس موقف پر کمپنی کے متعدد ملازمین نے بھی آن لائن احتجاج کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں