آئی پی ایل میں مجھے اور پریرا کو 'کالو' کہہ کر پکارا گیا، سیمی کا انکشاف

اپ ڈیٹ 18 جون 2020
ڈیرن سیمی انڈین پریمیئر لیگ میں رائل چیلنجرز بنگلور اور سن رائزرز حیدرآباد کی نمائندگی کر چکے ہیں— فائل فوٹو بشکریہ پی ایس ایل
ڈیرن سیمی انڈین پریمیئر لیگ میں رائل چیلنجرز بنگلور اور سن رائزرز حیدرآباد کی نمائندگی کر چکے ہیں— فائل فوٹو بشکریہ پی ایس ایل

امریکا میں سیاہ فام شہری کے قتل کے بعد سے امریکا سمیت دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور کرکٹرز سمیت مختلف کھیلوں کی شخصیات اور ٹیمیں ان سلسلے میں آواز بلند کر چکی ہیں۔

اس سلسلے میں سابق ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی اور ان کی ٹیم کے رکن کرس گیل نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے کرکٹ میں نسل پرستی اور سیاہ فام کرکٹرز سے روا رکھے جانے والے رویے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نسل پرستی صرف فٹبال ہی نہیں بلکہ کرکٹ میں بھی ہے، کرس گیل

کرس گیل نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں کیریئر میں کئی مرتبہ نسل پرستانہ جملوں کا سامنا کرنا پڑا اور اب ڈیرن سیمی نے بھی اس بارے میں حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

سابق ویسٹ انڈین نے کہا کہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں انہیں اور سری لنکا کے تھسارا پریرا کو 'کالو' کہہ کر پکارا جاتا تھا۔

سیمی انڈین پریمیئر لیگ میں سن رائزرز حیدرآباد اور رائلز چیلنجرز بنگلور کی نمائندگی کر چکے ہیں اور اس دوران انہیں عوام کی جانب سے 'کالو' کہہ کر پکارا گیا جس کے معنی جان کر انہیں بہت بُرا لگا۔

سیمی نے انسٹا گرام پر اپنی اسٹوری میں کہا کہ 'اب مجھے سمجھ آیا کہ کالو کا کیا مطلب ہوتا ہے، جب میں سن رائزرز حیدرآباد کی نمائندگی کر رہا تھا تو وہ مجھے اور تھسارا کو یہ کہہ کر بلاتے تھے، مجھے اپنی گزشتہ پوسٹ سے کچھ مختلف پتہ چلا اور مجھے غصہ ہے۔'

انہوں نے کہا کہ مجھے لگا کہ اس کا مطلب سخت سیاہ آدمی کے بنتے ہیں اور اب میں مزید افسردہ ہوں۔

سیمی اس سے قبل بھی نسل پرستی کے خلاف آواز اٹھا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سال میں سب سے زیادہ کمانے والے ایتھلیٹس میں فیڈرر سرفہرست

گزشتہ دنوں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ امریکا میں ہوا اس کے بعد بھی اگر اس وقت دنیائے کرکٹ رنگ کی بنیاد پر کی جانے والی ناانصافی کے خلاف یکجا نہیں ہوتی تو آپ بھی اس مسئلے کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور دیگر کرکٹ بورڈ نہیں دیکھ رہے کہ مجھ جیسے لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ کیا آپ مجھے جیسوں سے ہونے والی سماجی ناانصانی کے خلاف آواز بلند نہیں کریں گے، یہ صرف امریکا کا مسئلہ نہیں، یہ سیاہ فاموں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے اور اب خاموش رہنے کا وقت نہیں۔

پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی کے مینٹور نے کہا کہ سیاہ فام لوگ ایک عرصے سے مشکلات سے دوچار ہیں، میں سینٹ لوشیا میں ہوں اور اگر آپ مجھے اپنی ٹیم کا حصہ سمجھتے ہیں تو میں بھی بہت افسردہ اور مایوس ہوں، کیا آپ اس مقصد کی حمایت کر کے تبدیلی کا حصہ بنیں گے۔

مزید پڑھیں: پی سی بی کا اگلے ایک سال کیلئے اخراجات کم کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا کی ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار نے اس کی گردن پر اس سختی سے اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا کہ وہ آخر کار سانس نہ آنے کی وجہ سے دم توڑ گیا تھا۔

امریکی ریاست مینسوٹا میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس نے اس وقت کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود پورے امریکا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جبکہ 40 سے زائد شہروں میں کرفیو نافذ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں