دنیا کے 'گمشدہ' 8 ویں براعظم کے اولین تفصیلی نقشے تیار

25 جون 2020
زیرآب براعظم کی ساخت کو اس نقشے میں دکھایا گیا ہے — فوٹو بشکریہ جی این ایس سائنس
زیرآب براعظم کی ساخت کو اس نقشے میں دکھایا گیا ہے — فوٹو بشکریہ جی این ایس سائنس

ویسے تو کہا جاتا ہے کہ بلکہ آپ کو بھی یہی علم ہوگا کہ دنیا میں سات براعظم ہیں، افریقہ، ایشیا، انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، یورپ، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا۔

مگر فروری 2017 میں سائنسدانوں نے انکشاف کیا تھا کہ درحقیقت زمین کا ایک اور براعظم بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہونے کے باوجود اوجھل تھا اور اسے زی لینڈیا کا نام دیا گیا تھا۔

یہ براعظم بحرالکاہل میں نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا سے منسلک ہے، اس کا بیشتر حصہ زیرآب ہے اور صرف چھ فیصد سمندر سے اوپر ہے اور اس کا بھی بیشتر حصہ نیوزی لینڈ پر مشتمل ہے۔

جنوبی بحرالکاہل میں ساڑھے 3 ہزار فٹ گہرائی میں چھپے اس براعظم کے مکمل نقشے 3 سال بعد مکمل کرکے جاری کیا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے جی این ایس سائنس کے ائنسدانوں نے رواں ہفتے اعلان کیا کہ انہوں نے اس گمشدہ براعظم کی ساخت اور حجم کے نقشے مکمل تفصیلات کے ساتھ تیار کرلیے ہیں۔

ان نقشہ جات کو ایک انٹرایکٹیو ویب سائٹ پر لوڈ کیا گیا ہے تاکہ صارفین کہیں سے بھی اس براعظم کی سیر کرسکیں۔

سائنسدانوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ان نقشوں کے ذریعے مستند، مکمل اور نیوزی لینڈ اور جنوب مغربی بحرالکاہل کی اپ ٹو ڈیٹ جغرافیاتی تصویر فراہم کررہے ہیں، جو پہلے سے زیادہ بہتر ہے۔

سائنسدانوں نے زی لینڈیا کے ارگرد، اس کی ساخت اور سمندر کی تہہ میں اس کی گہرائی کے نقشہ جات تیار کیے ہیں جبکہ براعظمی پلیٹس کی سرحدوں پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

ان نقشوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ یہ براعظم کیسے وجود میں آیا اور لاکھوں برس پہلے سمندر میں ڈوب گیا۔

زی لینڈیا کا رقبہ 20 لاکھ اسکوائر میل کے قریب ہے ، یعنی آسٹریلیا کے رقبے کے نصف کے برابر۔

اس کا جو 6 فیصد حصہ خشکی پر ہے وہ نیوزی لینڈ کے شمال اور جنوبی جزائر اور آئی لینڈ آف نیو کیلیڈونیا پر مشتمل ہے، جبکہ باقی زیرآب ہے۔

اس زیرآب براعظم کو سمجھنے کے لیے سائندانوں نے زی لینڈیا اور سمندری تہہ کے نقشے تیار کیے، جس میں دکھایا گیا کہ اس براعظم کی پہاڑیاں کتنی بلند اور پانی کی سطح پر ابھری ہوئی ہیں۔

اس کے ساحلوں، خطے کی حد اور دیگر نمایاں جغرافیائی خصوصیات کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

ایک اور نقشے میں زیرآب براعظم کے قطر کی قسم کا انکشاف کیا گیا ہے اور دیگر تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

2017 میں سائنسدانوں نے بتایا تھا کہ زی لینڈیا کے زیرآب حصے بھی لاکھوں، کروڑوں سال پہلے زمین کی سطح پر ہی موجود تھے اور اس زمانے میں سمندری درجہ حرارت بہت زیادہ تھا۔

ان کا اندازہ ہے کہ یہ براعظم 80 ملین سال پہلے آسٹریلیا اور انٹار کٹیکا سے الگ ہونے کے بعد مکمل طور پر زیرآب چلا گیا تھا۔

لگ بھگ تیس سے چالیس ملین سال پہلے پیسیفک رنگ آف فائر تشکیل پایا اور زیرلینڈیا کی سمندری تہہ ابھری۔

اب بھی اس براعظم کے دیگر رازوں کو جاننے کے لیے سائنسدانوں کی کوششیں جاری ہیں اور اسے مکمل طور پر کھوجنے کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں