ہاروی وائنسٹن پر جنسی ہراساں کرنے کے مقدمات کا تصفیہ ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر میں طے

اپ ڈیٹ 01 جولائ 2020
وکلا نے اس معاہدے کو ’مکمل بکاؤ‘ قرار دیا جس سے ملزم کو نہ ہی ذمہ داری قبول کرنی پڑے گی اور نہ ہی اپنی جیب سے رقم ادا کرنی پڑے گی۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
وکلا نے اس معاہدے کو ’مکمل بکاؤ‘ قرار دیا جس سے ملزم کو نہ ہی ذمہ داری قبول کرنی پڑے گی اور نہ ہی اپنی جیب سے رقم ادا کرنی پڑے گی۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

کم عمر لڑکیوں کے ریپ اور خواتین کے جنسی استحصال کے جرم میں قید ہولی وڈ کے معروف پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف متعدد خواتین کی جانب سے دائر دو مقدمات میں ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا تصفیہ طے پاگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات عائد کرنے والی 6 خواتین کی نمائندگی کرنے والے وکلا نے اس مجوزہ معاہدے کو ’مکمل بکاؤ‘ قرار دیا جس کے لیے 68 سالہ سابقہ فلم پروڈیوسر کو ذمہ داری قبول کرنے یا اپنی جیب سے ادائیگی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ تصفیہ، جسے اب بھی کسی وفاقی جج اور بینک رپٹسی عدالت کی جانب سے منظور کیا جانا ضروری ہے، نیو یارک کے اٹارنی جنرل کے دفتر کی جانب سے 2018 میں ان کے، ان کی پروڈکشن کمپنی اور ان کے بھائی کے خلاف دائر مقدمات حل کرے گا۔

مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن پر مزید 4 خواتین کے ریپ و جنسی استحصال کا مقدمہ

نیو یارک کے اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمس نے کہا کہ اس سے 9 خواتین کی جانب سے 2017 میں لگائے گئے الگ کلاس-ایکشن مقدمے کا بھی خاتمہ ہوگا جس نے ملزم پر جنسی ہراساں کرنے یا حملہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’تمام تر ہراسانی، دھمکیوں اور امتیازی سلوک کے بعد بالآخر ان متاثرین کو انصاف کی ایک شکل مل رہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ خواتین کو عدم انکشاف کے معاہدوں سے رہا کرے گا جس کی وجہ سے وہ ہولی وڈ کے سب سے طاقتور شخصیت ہاروی وائنسٹن کے بارے میں عوامی سطح پر بولنے سے قاصر تھیں۔

2017 میں ان مقدمات کو سامنے لانے والی خواتین کی نمائندگی کرنے والی وکیل وٹنی سیل نے اپنے مؤکلوں کو ہیرو قرار دیا جنہوں نے اپنے الزامات کے ساتھ عوام میں جاکر ’ایک تحریک کا آغاز‘ کیا تھا۔

تاہم اٹارنی ڈگلس وگڈور اور کیون منٹزر نے کہا کہ یہ تصفیہ ان کے مؤکلوں اور دیگر خواتین کے ساتھ ’بڑی ناانصافی‘ ہے جس سے ہاروی وائنسٹن اور دیگر کے خلاف عدالت میں دعوے کرنے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔

انہوں نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ ’ہم پوری طرح حیران ہیں کہ اٹارنی جنرل اس غیر منصفانہ اور ناہمواری تجویز کو فتح قرار دے رہے ہیں، ہم اپنے مؤکلوں کی جانب سے عدالت میں بھرپور طریقے سے اعتراض کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ مقدمے میں ہاروی وائنسٹن کو 23 سال قید کی سزا سنادی گئی

خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن فروری میں مین ہیٹن کی کرمنل کورٹ میں سابق پروڈکشن اسسٹنٹ ممی ہیلی کے ساتھ جنسی زیادتی اور اداکاری کی خواہش رکھنے والی جیسیکا مان کے ساتھ زیادتی کے الزام میں مجرم قرار پائے تھے۔

ان سزاوں کو ہیش ٹیگ می ٹو تحریک کی فتح قرار دیا گیا تھا اس سے اگلے ہی مہینے سابقہ پروڈیوسر کو 23 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ہاروی وائنسٹن جس پر دہائیوں تک 100 سے زائد خواتین کی طرف سے جنسی زیادتی کا الزام لگایا گیا ہے، پر اب بھی لاس اینجلس میں ریپ اور جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔

ہاروی وائنسٹن پر امریکا کی مقامی عدالت نے جنسی جرائم کے تحت فرد جرم بھی عائد کر رکھی ہے اور وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہیں۔

مئی میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ہاروی وائنسٹن متعدد خواتین کے ساتھ پیسوں کے عوض معاہدہ کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں جس کے تحت ان کے خلاف سول مقدمات ختم ہوجائیں گے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ ہاروی وائنسٹن کے ساتھ معاہدہ کرنے والی خواتین کون کون ہیں، تاہم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہولی وڈ اداکارہ ایشلے جڈ نے واضح کیا تھا کہ وہ معاہدہ کرنے والی خواتین میں شامل نہیں۔

جون میں گزشتہ صدی میں دنیا کی 25 بااثر خواتین اور سب سے معروف پاپ گلوکارہ کا درجہ رکھنے والی امریکی گلوکارہ، لکھاری و ہدایت کار 60 سالہ میڈونا نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں بھی جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔

ہاروی وائنسٹن پر جنسی حراسانی کے الزامات

خیال رہے کہ 66 سالہ ہاروی وائنسٹن پر اکتوبر 2017 میں پہلی بار متعدد خواتین نے جنسی ہراساں، جنسی تعلقات اور ریپ جیسے الزامات لگائے تھے، تاہم فلم پروڈیوسر نے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف دیگر خواتین بھی سامنے آئی تھیں اور مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین و اداکاراؤں نے فلم پروڈیوسر پر جنسی ہراساں اور ریپ کے الزامات لگائے تھے۔

ان پر الزامات لگانے والی اداکاروں میں سلمیٰ ہائیک، ایشلے جڈ، اسیا ارگینتو، روسانا آرکوئٹے، جیسیکا بارتھ، کیتھرین کنڈیل، گوینتھ پالٹرو، ہیدر گراہم، روسانا آرکوئٹے، امبرا بٹیلانا، زوئے بروک، ایما دی کانس، کارا دیلوگنے، لوشیا ایونز، رومولا گرائے، ایلزبیتھ ویسٹوڈ، جڈتھ گودریچے، ڈان ڈیننگ، جیسیکا ہائنز، روز میکگوان، ٹومی این رابرٹس، لیا سینڈوئکس، لورین سوین اور مرا سرینوسمیت دیگر اداکارائیں شامل تھیں۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف خواتین کے سامنے آنے کے بعد ہی ’می ٹو‘ مہم کا آغاز ہوا تھا۔

خواتین کے الزامات کے بعد ہاروی وائنسٹن کے خلاف نیویارک اور لندن پولیس نے الگ الگ تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور کئی فلم کمپنیوں نے بھی فلم پروڈیوسر کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف کیس کا آغاز ہوا اور عدالت نے اب تک ان پر جنسی جرائم کے تحت 2 بار فرد جرم بھی عائد کی ہے اور اس وقت وہ خواتین کا ریپ اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات کے تحت گھر میں نظر بند ہیں۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی جرائم کے تحت عائد کی گئی فرم کے تحت انہیں سزائیں سنائے کا آغاز رواں برس ستمبر میں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں