کراچی: 'غیرت کے نام' پر نو عمر لڑکا قتل، لڑکی زخمی

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2020
پولیس کے مطابق بلوچ گوٹھ میں 18 سالہ زاہد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس کے مطابق بلوچ گوٹھ میں 18 سالہ زاہد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں مبینہ طور پر 'غیرت کے نام' پر فائرنگ سے نوعمر لڑکا قتل جبکہ لڑکی زخمی ہوگئی۔

پولیس کے مطابق واقعہ بلوچ گوٹھ میں پیش آیا جس میں 18 سالہ زاہد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

زخمی ہونے والی لڑکی کے متعلق پولیس نے بتایا کہ 17 سالہ ناہید سول ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ: 6 ماہ میں 50 خواتین، 28 مرد غیرت کے نام پر قتل

انہوں نے بتایا کہ لڑکی کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

علاقے کے ایس ایچ او سرفراز احمد بلوچ نے بتایا کہ لڑکی کے رشتہ داروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے۔

علاوہ ازیں ایس ایچ او نے شبہ ظاہر کیا کہ فائرنگ میں مبینہ طور پر لڑکی کے دو رشتہ دار نعیم اللہ اور محمود ملوث ہیں جنہوں نے فائرنگ کی۔

سرفراز احمد بلوچ نے بتایا کہ دونوں مشتبہ ملزمان فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہوگئے۔

پولیس کے مطابق مشتبہ ملزمان مگسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ اگست 2019 میں کراچی میں دو مختلف واقعات میں ایک 12 سالہ بچہ جاں بحق جبکہ 'غیرت کے نام' پر ایک خاتون کا قتل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: مرد و خاتون کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، پولیس کا دعویٰ

علاقے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) رفیق تنولی نے بتایا تھا کہ مشتبہ ملزم جاوید نے اپنی 25 سالہ اہلیہ خالدہ بی بی کو تیز دھار آلے سے قتل کیا۔

فروری 2018 میں پولیس نے کراچی کے علاقے منگھوپیر میں میبنہ طور پر غیرت کے نام پر پھوپھی کو زخمی اور ان کے شوہر کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

ایس ایچ او منگھوپیر حاجی ثنااللہ کا کہنا تھا کہ مقتول روزی خان اور زینب 2017 میں بلوچستان میں اپنی مرضی سے شادی کرنے کے بعد کراچی منتقل ہوگئے تھے اور منگھوپیر کے واندی شریف گوٹھ میں کرایے کے ایک مکان میں رہنے لگے تھے جہاں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مری قبیلے کے کئی خاندان رہائش پذیر ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجداری انصاف کے نظام کو درپیش متعدد چیلنجز کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ بنیادی طور پر سندھ کے دیہی علاقوں میں نام نہاد غیرت یا کاروکاری کے نام پر قتل کے واقعات بلا روک ٹوک جاری ہیں اور رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران 70 سے زائد لوگوں کو قتل کردیا گیا۔

یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس طرح کے بیشتر کیسز میں تحقیقات بے نتیجہ رہیں اور کسی کو بھی انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا جب کہ کچھ ملزمان کو بری کرنے کی اجازت دی گئی۔

مزیدپڑھیں: حافظ آباد: غیرت کے نام پر باپ نے بیٹی، داماد اور نواسوں کو قتل کردیا

ذرائع نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ 'ان 78 متاثرین میں سے 50 خواتین اور 28 مرد ہیں'، سندھ کے ' مختلف حصوں میں غیرت کے نام پر قتل کی کُل 65 ایف آئی آر درج ہوئیں اور ان میں سے 60 کیسز میں چارج شیٹ فائل کی جاچکی، تاہم اب بھی 57 مقدمات زیرالتوا ہیں اور کسی کیس میں کوئی سزا نہیں ہوئی لیکن اس سب عمل کے دوران 3 لوگ بری ہوئے جبکہ زیادہ تر کیسز میں ملزم متاثرین کے قریبی رشتے دار ہیں'۔

واضح رہے کہ حکام کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سخت تنقید کے باوجود یہ گھناؤنا رجحان جسے دیہی نظام کا حصہ قرار دیا جاتا ہے، وہ بلاروک ٹوک جاری ہے، تاہم پولیس کے لیے اس طرح کے قتل کی موثر طریقے سے تفتیش کرنا مشکل ہے کیونکہ زیادہ تر معاملات میں متاثرین اور ملزمان ایک ہی خاندان یا قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں