گلگت بلتستان میں ایل او سی پر اضافی فوج کی تعیناتی کا بھارتی دعویٰ مسترد

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2020
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی دعویٰ جھوٹا، غیر ذمہ دارانہ ہے—فوٹو: ریڈیو پاکستان
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی دعویٰ جھوٹا، غیر ذمہ دارانہ ہے—فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے گلگت بلتستان میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فوج کی اضافی تعیناتی سے متعلق بھارتی میڈیا کے دعوے کو سختی سے مسترد کردیا۔

اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی جانب سے گلگت بلتستان میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاک فوج کی اضافی تعیناتی اور چین کی جانب سے اسکردو ایئر بیس کے مبینہ استعمال کا دعویٰ جھوٹا، غیر ذمہ دارانہ اور حقیقت سے عاری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ایسی کوئی نقل و حرکت نہیں ہوئی اور نہ ہی اضافی فورسز کی شمولیت عمل میں آئی۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت کے جعلی آپریشن کے امکانات واضح ہیں، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں چینی فوج کی موجودگی کے دعوے کی بھی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

  بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) پر چینی فوج کی تعیناتیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ایل او سی پر 20 ہزار کے قریب اضافی فوجی تعینات کیے ہیں۔

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے تعینات کردہ فوجیوں کی تعداد بالاکوٹ واقعے کے بعد سے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ خیال کیا جارہا ہے خطے میں پاکستانی ریڈارز بھی مکمل طور پر متحرک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرحدی علاقے میں چین سے جھڑپ، افسر سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک

اس میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ چین اور پاکستانی حکام کی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور چین، مقبوضہ کشمیر میں 'تشدد کو ہوا دینے کے لیے' البدر تنظیم سے بھی مذاکرات کررہا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس وزیراعظم عمران خان کے بیان کے بعد سامنے آئی ہیں، 30 جون کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے میں بھارت ملوث ہے۔

خیال رہے کہ 29 جون کو سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی عمارت پر حملے کی کوشش کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور 3 سیکیورٹی گارڈ شہید ہوئے تھے۔

پاکستان کی جانب سے بارہا تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ بھارت، چین کے ساتھ تنازع میں ہونے والی ہلاکتوں سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی جعلی آپریشن کرسکتا ہے۔

علاوہ ازیں بھارت اور چین کے مابین لداخ کے علاقے میں وادی گلون میں متنازع ایل اے سی پر تنازع جاری ہے۔

گزشتہ ماہ چین اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے اور یہ 45 سال کے دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سب سے خونریز جھڑپ تھی۔

چین اور بھارت دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر وادی گلوان میں فورسز کے مابین جھڑپ شروع کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں