کلفٹن کے ساحل پر ترقیاتی منصوبے سے سنگین ماحولیاتی اثرات کا اندیشہ

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2020
ان منصوبوں سے شدید موسمیاتی حالات کے اثرات میں اضافہ اور قدرتی آفات آسکتی ہیں—تصویر: ڈان اخبار
ان منصوبوں سے شدید موسمیاتی حالات کے اثرات میں اضافہ اور قدرتی آفات آسکتی ہیں—تصویر: ڈان اخبار

کراچی: کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ (سی سی بی) کی جانب سے ساحل پر تعمیر کیے جانے والا ترقیاتی منصوبہ سنگین ماحولیاتی خطرات کا حامل ہے اور عوام کو ان کے ’ساحل تک مفت جانے کے بنیادی حق‘ سے محروم کرسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منصوبے کی منظوری سندھ انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے ماحولیاتی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیے بغیر دی گئی جس نے شہریوں کو منصوبے کے جائزے کے عمل میں حصہ لینے کے قانونی موقع سے محروم کردیا۔

20.89 ایکڑ پر محیط اس منصوبے میں نشانِ پاکستان سے لے کر ڈیفنس فیز 5 (ایکسٹینشن) میں واقع چنکی منکی پارک تک سی ویو ساحل کی ایک کلومیٹر پٹی پر ترقیاتی کام شامل ہیں۔

اس منصوبے میں 2 بیچ ڈیکس، ایک جانگنگ ٹریک، فوارا، یادگار، ریسٹورنٹس اور ٹک شاپس، اسٹالز، بچوں کے کھیلنے کی ایک جگہ، ڈھائی ڈھائی ایکٹر کے 2 کھلے عوامی چوک، 13. 5 ایکڑ کا سرسبز احاطہ اور واچ ٹاور شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے امیروں سن لو! ماحولیاتی تبدیلی کسی کو نہیں چھوڑے گی

ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر پاکستان کے سینئر ڈائریکٹر رب نواز کا منصوبے کے بارے میں کہنا تھا کہ ’یہ ماحولیاتی تباہی کی ترکیب ہے کیوں کہ ساحلی پٹی کے ساتھ کنکریٹ کے بڑے ڈھانچے سمندر کی ہائیڈرولوجیکل حرکیات پر اثر انداز، قدرتی زمین کے نقصان، کٹاو اور ڈوبنے کے خطرات پیدا کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے شدید موسمیاتی حالات کے اثرات میں اضافہ اور قدرتی آفات ہوسکتی ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلیاں اور ماحولیاتی تنزلی ان خطرات میں اضافہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ساحل پر صرف ماحول دوست ترقیاتی کام ہونے چاہیے، انہوں نے بلوچستان کے ساحل پر کچھ ترقیاتی منصوبوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ اسے پانی کا معیار خراب اور طویل عرصے تک سمندری حیات پر اثر پڑے گا۔

ساحل کی سیڈیمینٹیشن

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشونوگرافی کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر آصف انعام نے ساحلی حرکیات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کلفٹن کے ساحل کو تیزی سے سیڈیمینٹیشن کا سامنا ہے جس کی بڑی وجہ کراچی پورٹ ٹرسٹ پر بنے ڈیپ سی کنٹینر ٹرمنل سے جمع ہونے واالا مواد ہے۔

مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی سے گریٹ بیرئیرریف ’مردہ‘

ان کا کہنا تھا کہ متعدد اداروں کی تحقیقات میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ پاکستان کی ساحلی پتی کو سمندر کی سطح میں اضافے اور سائیکلون، طوفانوں کی تعداد میں اضافے سے مسائل کا سامنا ہے۔

ڈاکٹر انعام نے منصوبے میں شامل سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ پر بھی شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بغیر ٹریٹ کیا گیا سیویج کئی سالوں سے یہاں بہایا جارہا ہے جس کی وجہ سے پانی کا معیار انتہائی خراب ہوچکا ہے اور سمندر میں نہانا انسانوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

بنیادی حق

سینئر وکیل زبیر ابڑو نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عوامی مقامات پر ترقیاتی کام کے نام پر قبضہ ہوجاتا ہے حال ہی میں زمزمہ پارک کے ایک حصے کو پارکنگ پلازا میں بدل دیا گیا اور اب سی ویو پر اس قسم کا منصوبہ۔

انہوں نے کہا کہ یہ سرگرمیاں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہیں ایک کیس میں عدالت نے کہا تھا کہ پبلک ٹرسٹ ڈاکٹرائن کے تحت سمندر تک مفت رسائی ہر شہری کا حق ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ منصوبے کو شیڈول ایک کے درجے میں شامل کرنا ڈی ایچ اے بنام وفاق (بحریہ ٹاؤن کلفٹن فلائی اوور کیس) میں سندھ ہائی کورٹ کے مقرر کردہ اصولوں کے خلاف ہے۔

یہ بھ پڑھیں: آنکھیں کھول دینے والی ماحولیاتی تبدیلی پر بنی محض 2 منٹ کی فلم

انٹرنیشنل یونین آف کنزرویشن آف نییچر پاکستان کے حالیہ اجلاس میں بھی اس منصوبے پر خدشات کا اظہار کیا گیا اور اس پر کمیٹی کی توجہ شہری سیٹیزن فار بیٹر انوائرمنٹ کی رکن عامرہ جاوید نے دلائی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے عامرہ جاوید کا کہنا تھا کہ ’کلفٹن کا ساحل کراچی کے شہریوں کی بڑی تعداد کے لیے تفریح اور سکون حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور اس منصوبے سے عوام ساحل تک مفت رسائی کے حق سے محروم ہوجائے گی جبکہ منصوبے کی منظوری میں بھی شفافیت نہیں برتی گئی۔

سیپا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل کا کہنا تھا کہ منصوبے سے شہریوں کے حق کی خلاف ورزی ہوئی نہ کوئی ماحولیاتی خطرہ ہے کیوں کہ ’منصوبہ سمندری پانی کے اندر نہیں بنے گا بلکہ یہ علاقہ ماحولیاتی اہمیت کے حامل فلورا اور فانا سے خالی ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان منصوبے سے ساحل کی ترقی ہوگی جو اس وقت گندے پانی سے آلودہ ہے، عوام کو بہتر تفریحی سہولیات میسر آئیں گی اور منصوبے کی کوئی انٹری فیس نہیں ہوگی جس سے عوام ساحل تک مفت رسائی کرسکے گے۔

تبصرے (0) بند ہیں