بھارت: بہار میں آسمانی بجلی گرنے سے 10 روز میں 147 افراد ہلاک

06 جولائ 2020
بہار کے علاوہ اترپرادیش میں بھی اپریل سے ابب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
بہار کے علاوہ اترپرادیش میں بھی اپریل سے ابب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

بھارت کی شمالی ریاست بہار میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں گزشتہ 10 روز کے دوران 147 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مزید سخت حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت: بارش، آسمانی بجلی سے خواتین بچوں سمیت 83 افراد ہلاک

حکام کا کہنا تھا کہ ملک کی غریب ترین ریاست میں مارچ کے اواخر سے اب تک کسانوں، مزدوروں اور چرواہوں سمیت تقریباً 215 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بہار کے ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے وزیر لکشمیشور رائے کا کہنا تھا کہ 'مجھے ماہرین موسمیات، سائنس دانوں اور عہدیداروؐں نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں اضافے سے آگاہ کیا تھا جو آسمانی بجلی گرنے کی بنیادی وجہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی محکمہ موسمیات میں اگلے 48 گھنٹوں میں مزید گرج چمک کی پیش گوئی کی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت میں جون سے ستمبر کے دوران سالانہ مون سون میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات معمول کا حصہ ہیں۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بہار میں رواں برس ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ چند برسوں کے مقابلے میں سالانہ بنیادوں پر ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے جبکہ مون سون کا سیزن ابھی شروع ہوا ہے۔

گزشتہ برس مون سون کےدوران آسمانی بجلی گرنے سے 170 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:پڑھیں: بھارت اور نیپال میں مون سون بارشوں سے تباہی، 40 افراد ہلاک

بہار کے ماہرموسمیات عبدالستار کا کہنا تھا کہ ماحول میں بڑے پیمانے پر عدم توازن ہی آسمانی بجلی اور آندھی کی وجہ ہے اور اسی لیے درجہ حرارت میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔

ریاستی حکام نے آسمانی بجلی گرنے سے متعلق پیش گوئی کے لیے موبائل ایپ متعارف کروائی ہے لیکن اکثر غریب کسانوں کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں اور وہ اس سہولت سے محروم ہیں۔

پڑوسی ریاست اترپرادیش کے حکام کے مطابق وہاں پر آسمانی بجلی گرنے سے اپریل سے اب تک 200 سے زائد افراد جان کھو بیٹھے ہیں۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں 2018 میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 ہزار 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

جنوبی ایشیائی ممالک میں مون سون کے دوران بارشوں سے زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے پانی کی کمی پوری ہوتی ہے لیکن پورے خطے میں ہر سال بدترین جانی اورمالی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت اور بنگلہ دیش میں طوفان 'امفن' سے تباہی، 9 افراد ہلاک

واضح رہے کہ گزشتہ سال جنوبی ایشیا میں مون سون کے موسم میں تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو گئے تھے، بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا 100 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر ہوئی تھی۔

کیرالا بھارت کا ایک مشہور سیاحتی علاقہ ہے جہاں آبشار ساحلوں اور خوبصورت پہاڑوں کو دیکھنے لوگ دور دراز سے آتے ہیں۔

رواں برس مئی میں بھارت اور بنگلہ دیش میں طوفان 'امفن' کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس سے کم ازکم 9 افراد ہلاک اور کم از کم 30 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا۔

طوفان سے مشرقی بھارت میں کولکتہ سمیت متعدد شہروں میں تباہی آئی تھی اور بنگلہ دیش میں بھی بڑے بڑے درخت جڑ سے اکھڑ گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں