چین کے علاقے اندرون منگولیا میں ایک چرواہے میں بیبونک یا گلٹی دار طاعون کی تصدیق اس وقت ہوئی ہے جب دنیا میں نیا کورونا وائرس وبا کی طرح پھیل رہا ہے۔

اندرون منگولیا کے شہر بایان نور کے ہیلتھ کمیشن نے بتایا کہ ایک چرواہے میں طاعون کی اس قسم کی تصدیق اتوار کوئی ہوئی، تاہم ہسپتال میں زیرعلاج اس مریض کی حالت بہتر ہے۔

کمیشن کی جانب سے تھرڈ لیول الرٹ جاری کیا گیا ہو 4 لیولز پر مشتمل نظام میں دوسرا بدترین سمجھا جاتا ہے اور لوگوں کو متاثرہ جانوروں بالخصوص مارموت کے شکار، ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے یا کھانے کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے جبکہ لوگوں سے کسی بیمار یا مردہ چوہے کے بارے میں رپورٹ کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔

شہری حکومت کا کہنا ہے کہ طاعون کی روک تھام کے اقدامات پر عمل کیا جارہا ہے جن کا نفاذ سال کے آخر تک رہے گا۔

اس بیماری کو قرون وسطیٰ میں سیاہ موت کا نام دیا گیا تھا، جو Yersinia pestis bacterium کا نتیجہ ہوتا ہے اور پسو کے ذریعے چوہوں میں منتقل ہوکر انسانوں تک پہنچ جاتا ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں بیجنگ میں اندرون منگولیا میں 2 افراد میں نمونیائی طاعون کو دریافت کیا تھا جوو طاعون کی ایک اور قسم ہے۔

اس قسم کا طاعون ایک سے دوسرے فرد میں منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات سے منتقل ہوتا ہے اور اگر علاج نہ و تو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

اس کے مقابلے میں گلٹی دار طاعون علاج نہ کرانے والے 30 سے 60 فیصد کیسز میں جان لیوا ثابت ہوتا ہے اور آغاز میں ہی اینٹی بائیوٹیکس سے اس کا علاج ممکن ہے۔

چین کے پڑوسی ملک منگولیا نے پیر کو اپنے صوبے کہوڈ سے پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا ہے جن کا نفاذ ایک ہفتے قبل مارموت کے گوشت کے استعمال سے 2 افراد میں گلٹی دار طاعون کی تشخیص کے بعد کیا گیا تھا۔

طبی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی حالت اب بہتر ہے۔

طاعون کے کیسز دنیا بھر میں محدود تعداد میں سامنے آتے رہتے ہیں، امریکا میں اوسطاً سالانہ گلٹی دار طاعون کے 7 کیسز دیہی علاقوں یا مغربی ریاستوں میں سامنے آتے ہیں۔

سیاہ موت کے نتیجے میں 1300 کے بعد یورپ میں 5 کروڑ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

چین میں 2009 سے 2018 کے دوران اس بیماری کے 2 کیسز سامنے آئے اور 11 اموات ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں