کورونا وائرس کے خلاف مؤثر دوا آئندہ 3 ہفتوں میں دستیاب ہوگی، ڈریپ

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2020
دوا کی رجسٹریشن کے بعد ڈریپ نے 2 دوا ساز کمپنیوں کو ریمیڈیسیویر کی درآمد کی اجازت دی تھی - فائل فوٹو: اے ایف پی
دوا کی رجسٹریشن کے بعد ڈریپ نے 2 دوا ساز کمپنیوں کو ریمیڈیسیویر کی درآمد کی اجازت دی تھی - فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہونے والی دوا ریمیڈیسیویر آئندہ 3 ہفتوں میں ملک میں دستیاب ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) عاصم رؤف نے ڈان کو بتایا کہ دوا کی رجسٹریشن کے بعد ڈریپ نے دو دوا ساز کمپنیوں کو اس اہم دوا کی درآمد کی اجازت دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ڈریپ نے مقامی سطح پر دوا کی تیاری کے لیے 14 مینوفیکچررز کو لائسنسز بھی دیے ہیں۔

خیال رہے کہ ریمیڈیسیویر انجیکشن ایک اینٹی وائرل ہے جو وائرس کو خود سے دوبارہ پیدا ہونے سے روکتا ہے یا ایسا کرنے کی صلاحیت کو سست کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈریپ نے پاکستان میں تیار ہونے والی پہلی کووڈ ٹیسٹنگ کٹ کی منظوری دیدی

کلینیکل ٹرائلز حوصلہ افزا ثابت ہونے کے بعد امریکا، جاپان، جنوبی کوریا اور یورپی یونین میں اس دوا کے استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے۔

یہ وہی دوا ہے جس کا ذکر وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمد نے کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد پریس کانفرنس میں کیا تھا۔

کورونا وائرس کو ایک ہولناک بیماری قرار دیتے ہوئے شیخ رشید نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ 14 وزارتیں چلانے والے شخص کو 5 لاکھ کے عوض بھی ایک انجیکشن دستیاب نہیں تھا.

انہوں نے کہا تھا کہ انجیکش کا بندوبست کرنے پر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم) کے چیئرمین جنرل محمد افضل کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شیخ رشید نے کہا تھا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ کسی کو یہاں تک کہ میرے دشمن کو بھی یہ بیماری نہ ہو۔   دوسری جانب چیئرمین ڈریپ نے کہا کہ دوا ایک ماہ قبل آسانی سے دستیاب نہیں تھی لیکن اب صورتحال بہتر ہوگئی ہے اور 3 ہفتے بعد مارکیٹ میں دوا وافر مقدار میں دستیاب ہوگی۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ریمیڈیسیویر، فارمیسیز پر فروخت نہیں کی جائے گی بلکہ یہ تشویشناک مریضوں کو ہسپتالوں کی جانب سے یا دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے براہ راست فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا چھٹا ملک ہے جس نے مریضوں تک اس دوا کو قابل رسائی بنانے پر زور دیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے یکم مئی کو ریمیڈیسیویر کے استعمال کی منظوری دی تھی جس سے دوا کی قلت ہوگئی تھی لیکن وقت کے ساتھ صورتحال بہتر ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے جان بچانے والی ادویات کی کمی کا نوٹس لے لیا

25جون کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ڈریپ سے ریمیڈیسیویر کے 7 ہزار انجیکشن کی خریداری کی اجازت طلب کی تھی۔

ڈریپ نے 9 جون کو ایک خط کے ذریعے این ڈی ایم اے کو این او سی دیا تھا کہ مریضوں کی تفصیلات ان کے شناختی کارڈ اور نسخے جمع کروائی جائیں گی۔

علاوہ ازیں ڈریپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اتھارٹی، دوا کے معیار ، حفاظت اور افادیت کی ذمہ دار نہیں ہوگی کیونکہ یہ دوا اتھارٹی میں رجسٹرڈ نہیں۔

مذکورہ منظوری ڈرگز امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ رولز 1976 کے رول 13 کے تحت دی گئی جو دوا کی درآمد کے لیے ضروری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں