اسلام آباد: ای-7 میں جامعہ فریدیہ کے اطراف پولیس کی نفری میں اضافہ

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2020
لال مسجد کے سابق عالم مولانا عبدالعزیز اور مدرسے کے منتظم کے مابین کشیدگی جاری ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
لال مسجد کے سابق عالم مولانا عبدالعزیز اور مدرسے کے منتظم کے مابین کشیدگی جاری ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور مدرسے کے منتظم کے درمیان کشیدگی کے باعث ای-7 میں قائم مدرسہ جامعہ فریدیہ کے اطراف میں پولیس کی نفری میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کی ہدایت کے بعد پولیس کی نفری میں اضافہ کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ صورتحال کی نگرانی کے لیے مدرسے اور اس کے آس پاس نگرانی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز لال مسجد پر قابض، صورتحال کشیدہ

پولیس کے انویسٹی گیشن ونگ نے معلومات بھی اکٹھا کی ہیں اور اس کو متعلقہ سینئر افسران کے ساتھ شیئر کیا ہے تاکہ مدرسے کے احاطے میں موجود دونوں گروپوں کے درمیان ہونے والے تشدد کو روکنے کے انتظامات کیے جائیں، معلومات سے پتا چلتا ہے کہ مدرسہ کے منتظم مولانا عبدالغفار کے پاس 500 طلبہ اور دیگر 90 افراد ہیں جن میں اساتذہ بھی شامل ہیں جبکہ عبدالعزیز کے ساتھ 200 طلبہ ہیں۔

افسران نے بتایا کہ ان کو موصول خفیہ معلومات کے مطابق اس مدرسے کے اندر کم از کم پانچ سب میشین گنیں اور 30 ​​بور پستول بھی موجود ہیں۔

اس مدرسے میں فی الحال دونوں فریقین کے درمیان مالکانہ حقوق کا دعویٰ سامنے آیا ہے اور دونوں ہی مدرسے پر مکمل کنٹرول چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لال مسجد خالی کرنے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر علاقے کی دوبارہ ناکہ بندی

انہوں نے کہا کہ پولیس کے انوسٹی گیشن ونگ نے انتظامیہ اور پولیس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی اور لائحہ عمل تیار کریں، انہوں نے مزید کہا کہ مزید لوگوں اور طلبہ کو وہاں جمع ہونے سے روکنے کے لیے مدرسے کے اطراف مؤثر ناکہ بندی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ دونوں فریقین کے مابین کوئی جسمانی تصادم نہ ہو۔

موصول ہونے والی معلومات کی روشنی میں محکمہ انسداد دہشت گردی اور انسداد فسادات یونٹ کے اہلکاروں سمیت 200 سے زائد پولیس اہلکار مدرسے کے اطراف میں تعینات ہیں، علاوہ ازیں نفری کے ساتھ ساتھ مسلح اہلکاروں سے لیس ایک گاڑی بھی فراہم کی گئی ہے۔

مسلح اہلکاروں سے لیس ایک گاڑی اور ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے پولیس کی نفری بھی قریبی سیکٹر میں تعینات کردی گئی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر مؤثر مدد فراہم کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کے مطالبات سے پیچھے ہٹنے سے انکار پر لال مسجد تنازع برقرار

عہدیداروں نے بتایا کہ طلبہ کو جمع ہونے سے روکنے اور کسی بھی عالم دین کی حمایت کے لیے جامعہ فریدیہ پہنچنے کی کوشش کرنے سے روکنے کے لیے چند مدارس پر بھی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔

دارالحکومت انتظامیہ کے عہدیداروں نے مولانا عبدالعزیز سے بات چیت اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے مقامی علمائے کرام سے بھی رابطہ کرنا شروع کردیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقت نے ڈان کو بتایا کہ یہ دونوں افراد کے مابین نجی تنازع ہے اور چونکہ یہ سرکاری اراضی یا کسی سرکاری مسجد پر نہیں ہورہا ہے لہٰذا ان کی کوشش ہے کہ امن و امان برقرار رکھتے ہوئے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جائے۔


یہ خبر 8جولائی 2020 جو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں