اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سیکریٹری قانون کو حکم دیا ہے کہ وہ کیسز کے بڑے بیک لاک کو ختم کرنے کے لیے کم از کم 120 احتساب عدالتیں قائم کرنے کے لیے حکومت سے فوری طور پر ہدایات حاصل کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے یہ ہدایات سال 2000 سے 1226 ریفرنسز کے زیرالتوا ہونے سمیت پر مجموعی طور پر 25 میں سے 5 احتساب عدالتوں میں اسامیاں خالی ہونے پر مایوسی کے اظہار کے بعد سامنے آئیں۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں لاکھڑا کول مائننگ پلانٹ کی تعمیر میں بے ضابطگیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ملک میں 120 نئی احتساب عدالتیں قائم کرنے کا حکم سامنے آیا اور اس سلسلے میں یہ کہا گیا کہ سیکریٹری قانون متعلقہ حکام سے ہدایت لے کر نئی عدالتیں قائم کریں۔

مزید پڑھیں: 'عوام کے اعتماد کے لیے ججز کا احتساب بھی ضروری ہے'

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ 120 نئی عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کی جائے جبکہ کرپشن کے مقدمات، زیر التوا ریفرنسز کا 3 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب ریفرنس کا جلد فیصلہ نہ ہونے سے نیب قانون کا مقصد ختم ہوجائے گا، نیب کے 1226 ریفرنسز زیر التوا ہیں، کیا نیب اپنے قانون کی عملداری میں سنجیدہ ہے؟

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ نیب ریفرنسز کا فیصلہ تو 30 دن میں ہونا چاہیے، لگتا ہے 1226 ریفرنسز کے فیصلے ہونے میں ایک صدی لگ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ نہیں چل رہا، 20، 20 سال سے نیب کے ریفرنسز زیر التوا ہیں، ان ریفرنسز کے فیصلے کیوں نہیں ہورہے، کیوں نہ نیب عدالتیں بند کردیں اور نیب قانون کو غیرآئینی قرار دے دیں۔

بعد ازاں عدالت نے 5 احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں تعیناتی نہ ہوئی تو سخت ایکشن لیا جائیگا۔

ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر جنرل، سیکریٹری قانون کو طلب کرتے ہوئے زیر التوا ریفرنس کو جلد نمٹانے سے متعلق چیئرمین نیب سے بھی تجاویز مانگ لیں۔

اس سے قبل جنوری میں سپریم کورٹ نے کرپشن کے الزام میں گرفتار شہری کی پلی بارگین کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے ملک بھر میں زیر التوا کرپشن مقدمات اور غیر فعال احتساب عدالتوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا

خیال رہے کہ ملک کے اہم مسائل میں سے بدعنوانی ایک اہم مسئلہ ہے جس کے خاتمے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کا ادارہ تشکیل دیا گیا تھا۔

اس وقت نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال ہیں اور وہ کئی مرتبہ بلا امتیاز احتساب کے عزم کو دوہرا چکے ہیں۔

تاہم اس کے باوجود اب تک احتساب عدالتوں میں کئی مقدمات زیر التوا ہیں جبکہ اپوزیشن میں موجود جماعتیں موجودہ حکومت پر یہ الزام لگاتی آرہی ہیں کہ نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ حکومت ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں