بھارت: سانپ کے کاٹنے سے 20 برس میں 12 لاکھ افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2020
محققین کے مطابق رسل وائپر، کریٹ اور کوبرا کی وجہ سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں—فوٹو: اے ایف پی
محققین کے مطابق رسل وائپر، کریٹ اور کوبرا کی وجہ سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں—فوٹو: اے ایف پی

ایک تحقیق کے مطابق بھارت میں گزشتہ 20 برس میں سانپ کے کاٹنے سے کم از کم 12 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق تحقیق میں بتایا گیا کہ متاثرین میں سے نصف کی عمریں 30 سے 69 سال کے درمیان تھیں اور ان میں سے ایک چوتھائی بچے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: شوہر پر سانپ کے ذریعے بیوی کو قتل کرنے کا الزام

محققین کے مطابق رسل وائپر، کریٹ اور کوبرا کی وجہ سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ باقی اموات کم از کم 12 دیگر اقسام کے سانپوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

محققین کے مطابق متعدد سانپ کے حملے مہلک ثابت ہوئے کیونکہ متاثرین ایسے علاقوں میں تھے جہاں طبی سہولیات تک رسائی نہیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ نصف اموات مون سون کے موسم یعنی جون اور ستمبر کے درمیان ہوئیں اور زیادہ تر متاثرین کے پیروں پر سانپ نے حملہ کیا۔

اوپن ایکسیس جریدے 'ای لائف' میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بھارتی اور بین الاقوامی ماہرین نے حصہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سانپ جیسے زہریلے دانتوں والا انوکھا جاندار دریافت

اس حوالے سے بتایا گیا کہ یہ تحقیق بھارت کے 'ملین ڈیتھ اسٹڈی' سے حاصل کردہ اعداد و شمار پر مبنی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رسل وائپر سانپ فطرتاً جارحانہ ہوتا ہے اور بھارت اور جنوبی ایشیا میں پایا جاتا ہے۔

محققین کے مطابق رسل وائپر چوہوں کو کھانا پسند کرتا ہے اور اسی لیے یہ اکثر شہری اور دیہی علاقوں کے قریب پایا جاتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ 2001 سے 2014 کے درمیان سانپ کے کاٹنے سے 70 فیصد اموات 8 ریاستوں بہار، جھارکھنڈ، مدھیا پردیش، اڑیسہ، اتر پردیش، آندھرا پردیش (بشمول تلنگانہ)، راجستھان اور گجرات میں ہوئیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ مون سون کے موسم میں دیہات میں رہنے والی کاشتکار برادریوں کو سانپ کے کاٹنے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: جب سانپ کے کاٹنے پر کسان نے اپنی انگلی ہی کاٹ دی

انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کو 'سانپ سے بچنے سے متعلق آگاہی مہم' شروع کرنی چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال سانپ کے کاٹنے سے 81 ہزار سے ایک لاکھ 38 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

ان کے مطابق مذکورہ تعداد میں تقریباً تین گنا زندہ رہتے ہیں یا مستقل معذوری کا شکار ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں