کراچی میں کل سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، اسد عمر

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2020
اسد عمر کے مطابق کراچی الیکٹرک کی نجکاری کی گئی ہے کراچی کی نجکاری نہیں ہوئی—فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر کے مطابق کراچی الیکٹرک کی نجکاری کی گئی ہے کراچی کی نجکاری نہیں ہوئی—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی میں کل(بروز اتوار) سے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔

کراچی میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسدعمر نے کہا کہ بن قاسم میں ایک سے زیادہ ایندھن سے چلنے والے کے-الیکٹرک کے کچھ یونٹس فرنس آئل سے چلائے جائیں گے، پیٹرولیم ڈویژن نے فرنس آئل کی سپلائی کو بڑھادیا ہے اور ان کے پاس اس وقت پہلے سے زیادہ فرنس آئل آرہا ہے جبکہ اس سپلائی میں مزید اضافہ بھی کیا جائے گا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ میں ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ان فیصلوں سے کہیں یہ نتیجہ اخذ نہ کیا جائے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی غلطی تھی حالانکہ ایسا نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

اسد عمر نے کہا کہ اس سیکٹر کا ریگولیٹر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ہے اور گزشتہ روز نیپرا نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے عوامی سماعت بھی مکمل کی ہے جبکہ چیئرمین نیپرا آج (11 جولائی کو) کو ہونے والے اجلاس میں بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیپرا نے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ میں کس کی غلطی سے اضافہ ہوا اس حوالے سے علیحدہ فیصلہ جاری کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ آج ہمارا مقصد صرف یہ تھا کہ کراچی کے اندر غیر معمولی اور اعلانیہ کے علاوہ جو غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اسے فی الفور کیسے ختم کرایا جاسکتا ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے کے-الیکٹرک کو گیس سپلائی میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور فرنس آئل کی سپلائی میں بھی اضافہ کردیا گیا۔

اسد عمر نے کہا کہ ان دونوں اقدامات کے بعد کل سے کراچی میں کوئی بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، ساتھ ہی وہ بولے کہ کراچی کی تین چوتھائی آبادی پر مشتمل علاقے ہیں جہاں پہلے اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی ان علاقوں میں اب وہی صورتحال بحال کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے ایک طرف پاکستان کے اندر بجلی کی پیداوار کے اضافے کے لیے اربوں ڈالرز کے معاہدوں پر دستخط کیے جارہے تھے لیکن دوسری طرف یہ فیصلے نہیں کیے گئے کہ اس بجلی سے باقی پاکستان کی طرح کراچی کیسے مستفید ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں کیے گئے فیصلوں کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ 2021 کی گرمیوں سے پہلے کراچی کو 550 میگاواٹ اضافی بجلی مہیا کی جائے گی جس کا مطلب یہ ہے کہ اگلے سال کی گرمیوں سے قبل کراچی میں بجلی کی فراہمی میں 18 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے اگلے سال یعنی 2022 کی گرمیوں سے پہلے کراچی کو بجلی کی سپلائی میں مزید 800 میگاواٹ اضافہ کیا جائے گا جس کا مطلب ہے کہ 2021 میں 550 میگاواٹ اور اس سے اگلے سال 800 میگاواٹ کے اضافے کے ساتھ 2022 تک مجموعی طور پر کراچی میں بجلی کی فراہمی میں 1350 میگاواٹ کا اضافہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ان میں سے 90 فیصد اضافے کے فیصلے ہوچکے ہیں، کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی اور کابینہ کی جانب سے منظوری بھی دی جاچکی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 2023 کی گرمیوں سے پہلے کراچی میں بجلی کی فراہمی میں مزید 800 میگاواٹ کا اضافہ کیا جائے گا یعنی 2023 کی گرمیوں سے پہلے مجموعی طور پر 2150 میگاواٹ کا اضافہ ہوگا جو کراچی کو اس وقت فراہم کی جانے والی بجلی کے مقابلے میں 70 گنا اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا کراچی میں زیادہ لوڈشیڈنگ کی شکایات پر عوامی سماعت کا فیصلہ

اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ تمام فیصلے اس سوچ کے ساتھ کیے گئے کہ کے-الیکٹرک ایک نجی ادارہ ضرور ہے جبکہ کراچی کے بجلی کے نظام میں گزشتہ حکومتوں نے نجکاری ضرور کی ہے لیکن کراچی الیکٹرک کی نجکاری کی گئی ہے کراچی کی نجکاری نہیں ہوئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی کے عوام کی ذمہ داری وفاق کے اوپر ہے اور اس ذمہ داری کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ اس سوچ کے حوالے سے جو فیصلے کیے گئے ہیں ان سے آگاہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید پیشرفت سے عوام کو وقتاً فوقتاً آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ کے-الیکٹرک کے منیجنگ ڈائریکٹر یہاں موجود ہے اور آج کے اجلاس میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور میں نے یہ پیغام دیا ہے کہ کراچی کے عوام کے مسائل کے حل میں بھرپور مدد کی جائے گی لیکن اگر اس تمام مدد کے باوجود عوام کے بجلی کے مسائل حل نہیں کرپائے تو ہم دوسری طرف نہیں دیکھیں گے اور قانون کی پوری طاقت استعمال کریں گے تاکہ کراچی کے عوام کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیپرا کو اپنے فیصلے پر عملدرآمد کرنے میں وفاق سے کوئی مدد چاہیے تو وفاق مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

تمام لواحقین کو معاوضہ دیا جاچکا ہے، سی ای او کے-الیکٹرک

علاوہ ازیں کے-الیکٹرک چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) مونس علوی نے کہا کہ میں بہت ذمہ داری سے بتارہا ہوں کہ گزشتہ برس بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والے تمام افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جاچکا ہے۔

مونس علوی نے کہا کہ یہ مناسب بات نہیں ہے کہ اس طریقے سے اس چیز کی تشہیر کی جائے، ہم نے اس حوالے سے رپورٹ جمع بھی کرادی ہے۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

خیال رہے کہ گزشتہ برس کراچی میں جولائی اور اگست کے دوران مون سون کی بارشوں کے درمیان کرنٹ لگنے و دیگر حادثات میں 35 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

بعد ازاں نیپرا نے اگست اور ستمبر میں کے الیکٹرک کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ کراچی میں بارش کے دوران ہونے والی 35 اموات میں سے 19 کی ذمہ دار کے الیکٹرک تھی۔

علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں 27 اگست کو متفقہ طور پر ایک قرار داد بھی منظور کی تھی جس میں کے-الیکٹرک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ شہر میں حالیہ بارشوں کے دوران کرنٹ سے جاں بحق 20 افراد کو فی کس 50 لاکھ روپے ادا کرے۔

جس کے بعد گزشتہ برس دسمبر میں نیپرا نے بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات پر کے- الیکٹرک پر 5 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

نیپرا سے اووربلنگ کا آڈٹ کا کرائیں گے، گورنر سندھ

بعدازاں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کے اجلاس میں ایک دوسرے کی مدد کا اعادہ بھی کیا گیا اور اس حوالے سے آرڈرز بھی جاری کیے گئے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ اوور بلنگ کا معاملہ میں خود نیپرا کے پاس لے کر جاؤں گا اور ہم اس کا آڈٹ کروائیں اگر اووربلنگ نکلی تو کے-الیکٹرک کے سی ای او ری فنڈ کریں گے۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ یہاں بیٹھے کراچی کے رکنِ پارلیمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے کراچی کے حق میں آواز اٹھائی اور اس معاملے کو اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر بھروسہ رکھیں کہ وفاق نے بہت سنجیدگی سے معاملے کو دیکھا ہے، اس میں وزیراعظم کی مداخلت شامل ہے اور 4 وفاقی وزرا شامل ہیں جبکہ آج بہت اعلیٰ سطح پر اس اجلاس کا اختتام ہوا ہے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی کے عوام کا درد جتنا آپ کے دل میں ہے اتنا ہی وفاق کے دل میں ہے لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ اس دھرنے کا اختتام کریں۔

انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے حوالے سے کیے گئے معاہدوں کو تھوڑا وقت دیں جبکہ پیر( 13 جولائی ) سے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیدنگ نہیں ہوگی۔

کراچی میں طویل غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ

یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے شدید گرم اور مرطوب موسم میں کراچی کے مکینوں اور تاجروں کو طویل دورانیے کی بجلی کی بندش اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کے-الیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ کے مسائل کا بھی سامنا ہے جبکہ توانائی کی تقسیم کار کمپنی نے بجلی کی بندش کو طلب و رسد میں فرق اور فرنس آئل کی قلت سے منسلک کیا تھا۔

شہر میں جاری بجلی کی طویل بندش اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں توانائی کمپنی نے بجلی کی طلب میں اضافے، فرنس آئل کی کمی اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں 50 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ان تمام وجوہات کی بنا پر بجلی کی فراہمی 3 ہزار 150 میگا واٹ سے کم ہو کر 2800 میگا واٹ رہ گئی ہے۔

تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا تھا کہ ’کے-الیکٹرک جھوٹا دعویٰ کررہی ہے کہ ایس ایس جی سی نے گیس کی فراہمی کم کردی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ، زائد بلنگ پر 'کے الیکٹرک' کو نوٹس

دوسری جانب وزارت توانائی نے کے-الیکٹرک (کے ای) کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس آئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

علاوہ ازیں 9 جولائی کو وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ کراچی کو 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دوسری جگہوں سے دی جائے گی جس سے مزید 200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس کے علاوہ کراچی کو علیحدہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی دے رہے ہیں بلکہ 180تک چلے گئے ہیں اور 100 میگاواٹ بھی نیشنل گرڈ سے دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری کے الیکٹرک کے خلاف سراپا احتجاج

اسی روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا تھا کہ کراچی میں بجلی کی ترسیل اور منتقلی کے نظام میں جو تبدیلی لانی تھی وہ نہیں لائی گئی اور کہا تھا کہ کراچی میں بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نظام میں بہتری کے منصوبوں پر ریکارڈ مدت میں عملدرآمد ہوگا۔

بعدازاں 10 جولائی کو نیپرا نے اس حوالے سے عوامی سماعت کے بعد کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

دوسری جانب کراچی میں طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف گزشتہ کچھ روز سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے کے-الیکٹرک کے دفتر کے باہر احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا جبکہ گزشتہ روز جماعت اسلامی نے بھی لوڈشیڈنگ کے خلاف شہر کے مختلف مقامات پر احتجاج کیا تھا اور 11 جولائی کو شاہراہ فیصل پر دھرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں