داتا دربار دھماکا کیس: سہولت کار کو 2 مرتبہ سزائے موت، 14 برس قید کا حکم

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2020
دھماکے سے قبل سہولت کار ، ہینڈلر اور خودکش بمبار بھاٹی گیٹ کے علاقے میں ایک مکان میں رہائش پذیر تھے
— فائل فوٹو/ رائٹرز
دھماکے سے قبل سہولت کار ، ہینڈلر اور خودکش بمبار بھاٹی گیٹ کے علاقے میں ایک مکان میں رہائش پذیر تھے — فائل فوٹو/ رائٹرز

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے داتا دربار کے باہر ہونے والے خودکش بم دھماکے کے سہولت کار محسن خان کو دو مرتبہ عمر قید جبکہ ایک مرتبہ 14 برس قید کی سزا سنا دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 21 مئی کو پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) نے اہم آپریشن کے دوران داتا دربار کے باہر ہونے والے خودکش بم دھماکے کے 'سہولت کار' کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: داتا دربار کے باہر پولیس وین کے قریب خودکش دھماکا،10 افراد جاں بحق، 30 زخمی

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے مجرم محسن خان کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔

مجرم محسن خان کے خلاف پراسیکیوٹرز عبدالجبار ڈوگر اور میاں طفیل نے عدالت میں ریکارڈ پیش کیا۔

مجرم کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کیا تھا۔

خیال رہے کہ 8 مئی 2019 کو لاہور میں داتا دربار کے باہر خودکش دھماکے میں 4 پولیس اہلکاروں اور ایک سیکیورٹی گارڈ سمیت 10 افراد جاں بحق جبکہ 30 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

بعد ازاں دھماکے سے متعلق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس عارف نواز خان نے بتایا تھا کہ تقریباً 7 کلو کے قریب دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور اس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: داتا دربار دھماکے کا ' سہولت کار ' گرفتار

اس سے قبل سماعت میں پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے بتایا تھا کہ ملزم محسن خان کا تعلق چارسدہ کے علاقے شبقدر سے ہے اور وہ 6 مئی کو طورخم کے راستے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور صدیق اللہ اور محسن خان 8 مئی کو لاہور آئے تھے اور دونوں نے داتا دربار کے قریب ایک مکان میں رہائش اختیار کی۔

عبدالرؤف وٹو نے کہا تھا کہ حملہ آور کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جبکہ محسن خان سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔

مشترکہ آپریشن کے رکن اور سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چارسدہ کے علاقے شبقدر سے تعلق رکھنے والے بہرام خان کے بیٹے محسن خان کو حراست میں لیا تھا۔

محسن خان نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند کے رہائشی طیب اللہ عرف راکی نے افغان شہری صادق اللہ مہمند کے پہنچنے پر ان سے ملاقات کی تھی، جو 6 مئی کو طورخم بارڈ کے ذریعے افغانستان سے پاکستان پہنچے تھے اور پھر انہیں لاہور پہنچایا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: داتا دربار کے باہر پولیس وین کے قریب خودکش دھماکا، 10 افراد جاں بحق

دھماکے سے قبل سہولت کار (محسن)، ہینڈلر اور خودکش بمبار بھاٹی گیٹ کے علاقے میں ایک مکان میں رہائش پذیر تھے۔

عہدیدار نے بتایا تھا کہ ان افراد کے تحریک طالبان پاکستان/جماعت الاحرار کی شاخ حزب الاحرار سے تعلقات تھے، جنہوں نے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

دھماکے کے فوری بعد تحقیقات کے لیے سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل جوائنٹ آپریشن ٹیمز تشکیل دی گئی تھیں۔

عہدیدار نے بتایا تھا کہ تفتیشں کاروں نے بمبار کی شناخت، دھماکا خیز مواد کی نوعیت اور مقدار سے متعلق تحقیقات کے لیے سائنسی بنیادوں پر جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کیے تھے۔

تفتیش کاروں نے بتایا تھا کہ محسن خان بھاٹی گیٹ کے علاقے میں نور زیب کی جانب سے کرائے پر لیے گئے ایک کمرے میں رہائش پذیر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: داتا دربار دھماکا: حکام کی توجہ کالعدم ٹی ٹی پی کی شاخوں پر مرکوز

تحقیقات کے دوران یہ انکشاف بھی سامنے آیا تھا کہ چند سال قبل سعودی عرب میں ان کے قیام کے دوران طیب اللہ نے محسن خان کو گمراہ کیا تھا۔

محسن نے بتایا تھا کہ 8 مئی کی صبح کو طیب اللہ، خودکش بمبار کو دھماکے کے مقام سے قریبی جگہ پر لے کر گئے تھے۔

گرفتاری کے دوران محسن سے بڑی تعداد میں دھماکا خیز مواد اور 2 ایم پی 3 پلیئرز بھی برآمد کیے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں