کورونا وائرس پر جلد فتح کا اعلان معاملہ خراب نہ کردے، وزیراعلیٰ سندھ

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2020
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ—فوٹو: اسکرین شاٹ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ—فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہریوں پر کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ملک میں جاری کوششوں پر 'جلدی فتح' کا اعلان کرکے کہیں ہم اپنے آپ کو خراب نہ کردیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے خلاف اقدامات 26 فروری سے شروع ہوگئے تھے اور میں وزیراعظم اور تمام صوبوں کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ان اقدامات کو دیکھا اور ان کی پیروی کی اور آج ہم اس صورت میں میں ہیں کہ کچھ حد تک کنٹرول ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم میں ابھی یہ نہیں سمجھتا کہ یہ مکمل کنٹرول میں ہے اور اب یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کیونکہ یہ وبا ایسی ہے کہ جب تک انسان خود اسے نہ لائے تو یہ خود نہیں آتی اور ابھی بھی اس کا کنٹرول ہمارے ہاتھ میں ہے۔

دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ ہم نے آغاز میں کہا تھا کہ یہ وبا پھیلے گی ہم اس کو مکمل روک نہیں سکتے لیکن اس کے پھیلاؤ کو کم کرسکتے ہیں، جس کا مقصد یہ تھا کہ ہم اپنی صحت کی سہولیات کو اتنا بڑھا دیں کہ وہ کم نہ ہوں۔

مزید پڑھیں: دنیا کے وہ ممالک جہاں کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کچھ دن ایسے آئے تھے جب ہمارے پاس ہسپتالوں میں بہت بڑے مسائل آگئے تھے اور لوگوں کو ہسپتالوں میں جگہ نہیں مل رہی تھی تاہم ہم نے جو اقدامات اٹھائے تھے ان کے نتائج آنا شروع ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے کراچی کا انفیکشن ڈیزیز ہسپتال کے 2 فلور بھی تیار کرلیے ہیں جبکہ 2 اور فلور رواں ماہ کے اختتام تک تیار ہوجائیں گے جس میں ہمارے پاس 48 آئی سی یو، 16 ایمرجنسی یونٹس بھی ہوں گے جبکہ بلاک بی اور سی پر بھی کام چل رہا ہے اور دسمبر تک انہیں مکمل کرنے کا پروگرام ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سول ہسپتال میں بہت سہولیات بڑھائیں اور سروسز ہسپتال کو کووڈ ہسپتال میں تبدیل کیا جبکہ لیاری جنرل ہسپتال میں بھی سہولیات کو بڑھایا اور ان تمام کاموں کے بعد ہم اپنی تیاریوں سے متعلق تھوڑے سے مطمئن ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اس وبا کی ویکسین سے متعلق ابھی تک ڈاکٹرز کو بھی نہیں معلوم، کبھی کوئی علاج ہوتا تو کبھی کوئی علاج ہوتا، لہٰذا جب تک علاج آئے ہم نے لوگوں کی نشاندہی کرنی ہے اور اگر کسی کی نشاندہی ہوتی ہے تو اس سے باقی لوگوں کو ڈھونڈنا ہے اور بالآخر ان کا ٹیسٹ کرکے ایک طرف کرنا ہے کہ وہ مثبت ہیں یا منفی ہیں، اگر وہ مثبت آتے ہیں تو ان کے رابطے دیکھنے ہیں تاکہ وبا کا پھیلاؤ روک سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے دن سے بلکہ پورے ملک کو اس میں وہ کامیابی نہیں مل سکی، وفاقی حکومت نے 2 ماہ پہلے کہا تھا کہ ہم 50 ہزار یومیہ ٹیسٹنگ کی صلاحیت کرلیں گے لیکن اب ہمارے 24 سے 25 ہزار ٹیسٹ یومیہ کی بنیادوں پر ہورہے ہیں۔

ٹیسٹنگ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ ٹیسٹنگ شروع ہوئی ہے سندھ تمام صوبوں سے کم از کم ٹیسٹنگ میں دوگنا ہے، 11 جولائی کے اعداد و شمار تک ہم ہر 10 لاکھ میں 11 ہزار 790 ٹیسٹ کررہے ہیں جبکہ پنجاب میں یہ تعداد 5 ہزار 359 ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 898 جبکہ بلوچستان 4 ہزار 316 ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 دن میں ہم نے 3 ہزار 244 ٹیسٹ یومیہ ہر 10 لاکھ میں سے کیے ہیں، تاہم ہم نے گزشتہ 15 دن میں ہم نے مجموعی طور پر ایک لاکھ 55 ہزار 344 ٹیسٹ کیے جبکہ پنجاب نے ایک لاکھ 28 ہزار 369 کیے ہیں جبکہ پنجاب کی آبادی ہم سے دگنی ہے اور مجھے اس پر تھوڑی تشویش ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں خود اپنی ٹیسٹنگ سے مطمئن نہیں ہوں، محکمہ صحت اس میں بہتری لانے کی کوشش کررہا ہے، ہمارا کچھ اسٹاف کورونا سے متاثر ہوا لیکن یہ بہانہ نہیں ہے ہمیں اس سب کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے یہ مسئلہ نظر آرہا ہے کہ ہم جلدی فتح کا اعلان کرکے اپنے آپ کو خراب نہ کردیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا لوگوں کو ٹیسٹ کروانے کے لیے راغب کرے۔

دوران گفتگو وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ گزشتہ روز کے اعداد و شمار کے مطابق ہم نے 10 ہزار 815 کی نشاندہی کی اور ان کے ٹیسٹ کیے، ہم صرف مشتبہ لوگوں یا رابطے میں آنے والوں کو ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جن کی نشاندہی کی ان سب کے ٹیسٹ کیے لیکن بدقسمتی سے پنجاب نے جن کی نشاندہی کی ان 10 ہزار 292 میں سے 8 ہزار 292 کے ٹیسٹ کیے اور پورے 2 ہزار کم ٹیسٹ کیے جبکہ وہ اپنی ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو یومیہ 17 ہزار تک کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھانی ہے، اس وقت ہم نے بجٹ میں بھی ٹیسٹ لیب قائم کرنے کے لیے فنڈز رکھے ہیں، سندھ حکومت مفت ٹیسٹ کرتی ہے جبکہ پرائیویٹ ہسپتال پیسے لے رہے ہیں تاکہ جو استطاعت رکھتے ہیں وہ وہاں کرواسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا: پنجاب میں اموات 2 ہزار سے زائد، ملک میں کیسز 2 لاکھ 48 ہزار سے تجاوز کرگئے

کورونا وائرس سے متعلق صحت کی سہولیات پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 11 ہزار 268 کووڈ بیڈ، پنجاب میں 10 ہزار 237، خیبرپختونخوا میں 5 ہزار 440 اور بلوچستان میں ایک ہزار 130 بستر ہیں۔

انہوں نے بیڈ پر ملین یعنی ہر 10 لاکھ کے لیے دستیاب بستر سے متعلق بتایا کہ ہمارے پاس 235 بیڈ فی ملین ہے جبکہ پنجاب میں 93 ہیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس فی ملین وینٹیلیٹر 11 ہیں جبکہ پنجاب میں یہ تعداد 7 ہے، ہم نے اپنی تیاری کی پوری کوشش کی لیکن ہم ابھی مطمئن نہیں ہیں کہ اس طرح اس وبا کو کنٹرول کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر دباؤ آئے گا تو ہم صلاحیت کو بڑھائیں گے، ساتھ ہی وہ بولے کے خدانخواستہ کسی کو یہ بیماری ہے تو اسے یہ محسوس نہیں ہورہا لیکن وہ دوسرے کو متاثر کرسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں